الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
8. باب فِي وَقْتِ الصُّبْحِ
8. باب: فجر کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For the Subh (Fajr The Morning Prayer).
حدیث نمبر: 423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي الصبح، فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ، فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، والأذان 163 (867)، 165 (872)، صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 2 (669)، سنن النسائی/المواقیت 24 (547)، (تحفة الأشراف: 17931)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1(4)، مسند احمد (6/33، 36، 179، 248، 259)، سنن الدارمی/الصلاة 20 (1252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد تک اول وقت میں نماز ادا فرماتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اور دور سے معلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ جا رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کے کوئی معنی نہیں۔ عورتوں کو بھی نماز کے لیے مساجد میں حاضر ہونے کی اجازت ہے۔

Aishah reported: The Messenger of Allah ﷺ would say the Fajr prayer after which the women would depart wrapped up their woolen garments, being unrecognizable because of the darkness before dawn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 423


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (867) صحيح مسلم (645)

   صحيح البخاري867عائشة بنت عبد اللهليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس
   صحيح البخاري872عائشة بنت عبد اللهيصلي الصبح بغلس فينصرفن نساء المؤمنين لا يعرفن من الغلس أو لا يعرف بعضهن بعضا
   صحيح البخاري372عائشة بنت عبد اللهيصلي الفجر فيشهد معه نساء من المؤمنات متلفعات في مروطهن ثم يرجعن إلى بيوتهن ما يعرفهن أحد
   صحيح البخاري578عائشة بنت عبد اللهنساء المؤمنات يشهدن مع رسول الله صلاة الفجر متلفعات بمروطهن ثم ينقلبن إلى بيوتهن حين يقضين الصلاة لا يعرفهن أحد من الغلس
   صحيح مسلم1459عائشة بنت عبد اللهليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس
   صحيح مسلم1457عائشة بنت عبد اللهنساء المؤمنات كن يصلين الصبح مع النبي ثم يرجعن متلفعات بمروطهن لا يعرفهن أحد
   صحيح مسلم1458عائشة بنت عبد اللهنساء من المؤمنات يشهدن الفجر مع رسول الله متلفعات بمروطهن ثم ينقلبن إلى بيوتهن وما يعرفن من تغليس رسول الله بالصلاة
   جامع الترمذي153عائشة بنت عبد اللهليصلي الصبح فينصرف النساء
   سنن أبي داود423عائشة بنت عبد اللهليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس
   سنن النسائى الصغرى546عائشة بنت عبد اللهليصلي الصبح فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس
   سنن النسائى الصغرى1363عائشة بنت عبد اللهالنساء يصلين مع رسول الله الفجر فكان إذا سلم انصرفن متلفعات بمروطهن فلا يعرفن من الغلس
   سنن النسائى الصغرى547عائشة بنت عبد اللهيصلين مع رسول الله الصبح متلفعات بمروطهن فيرجعن فما يعرفهن أحد من الغلس
   مسندالحميدي174عائشة بنت عبد اللهكن نساء من المؤمنات يصلين مع النبي صلى الله عليه وسلم الصبح وهن متلفعات بمروطهن ثم يرجعن إلى أهليهن وما يعرفهن أحد من الغلس
   مسندالحميدي175عائشة بنت عبد اللهكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي ركعتي الفجر فإن كنت مستيقظة حدثني، وإلا اضطجع حتى يقوم إلى الصلاة
   مسندالحميدي176عائشة بنت عبد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 546  
´حضر (حالت اقامت) میں فجر اندھیرے میں پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھتے تھے (آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتی تھیں، تو وہ اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 546]
546 ۔ اردو حاشیہ:
➊رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز عمومی طور پر اندھیرے میں شروع فرماتے اور اندھیرے ہی میں مکمل فرما لیتے، لہٰذا جب عورتیں پردے میں واپس جاتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی چال ڈھال کا اندازہ نہیں ہوتا تھا کہ انہیں پہچانا جا سکے۔
➋عورتوں کی پہچان عموماً چال ڈھال سے ہوتی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ پردے میں رہتی ہیں، لہٰذا یہ کہنا کہ وہ چادروں کی وجہ سے پہچانی نہ جاتی تھیں، غلط ہے۔ اگر یہ وجہ ہو تو پھر وہ دوپہر کو بھی نہ پہچانی جائیں کیونکہ چادر میں تو اس وقت بھی ہوں گی۔ دراصل وجہ اندھیرا ہی ہے، اس لیے بھی کہ اس روایت میں صراحتاً یہی علت بیان کی گئی ہے۔
➌عورتیں کسی بھی نماز کے لیے مسجد میں آسکتی ہیں۔ بعض حضرات کا رات اور دن کی نمازوں اور بوڑھی اور جوان عورت میں فرق کرنا بے دلیل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 546   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 423  
´فجر کے وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز صبح (فجر) ادا فرماتے، پھر عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی واپس لوٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 423]
423۔ اردو حاشیہ:
➊ ا س حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حد تک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد از نماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اور دور سے معلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آ رہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کے پہچانے جانے کے کوئی معنی نہیں۔
➋ خلافت راشدہ کے دور میں بھی اصحاب کرام رضی اللہ عنہم کا یہ معمول تھا کہ وہ فجر کی نماز غلس یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتے تھے۔
➌ عورتوں کو بھی نماز کے لیے مسجد میں حاضر ہونے کی اجازت ہے اور وہ اندھیرے کے اوقات میں بھی نماز کے لیے آ سکتی ہیں مگر ان پر فرض ہے کہ شرعی آداب کے تحت اجازت لے کر آئیں، باپردہ ہو کر نکلیں، خوشبو لگا کر اور آواز دار زیور پہن کر نہ آئیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 423   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.