الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
44. بَابُ عُمْرَةُ الْقَضَاءِ:
44. باب: عمرہ قضاء کا بیان۔
(44) Chapter. The Umra Al-Qada.
حدیث نمبر: 4256
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد هو ابن زيد، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، فقال المشركون: إنه يقدم عليكم وفد وهنهم حمى يثرب، وامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يرملوا الاشواط الثلاثة، وان يمشوا ما بين الركنين، ولم يمنعه ان يامرهم ان يرملوا الاشواط كلها إلا الإبقاء عليهم"، قال ابو عبد الله: وزاد ابن سلمة،عن ايوب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم لعامه الذي استامن , قال:" ارملوا ليرى المشركون قوتهم، والمشركون من قبل قعيقعان".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ وَفْدٌ وَهَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، وَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ الثَّلَاثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الْأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَزَادَ ابْنُ سَلَمَةَ،عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَامِهِ الَّذِي اسْتَأْمَنَ , قَالَ:" ارْمُلُوا لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ قُوَّتَهُمْ، وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ (عمرہ کے لیے مکہ) تشریف لائے تو مشرکین نے کہا کہ تمہارے یہاں وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں یثرب (مدینہ) کے بخار نے کمزور کر دیا ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر چلا جائے اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان حسب معمول چلیں۔ تمام چکروں میں اکڑ کر چلنے کا حکم آپ نے اس لیے نہیں دیا کہ کہیں یہ (امت پر) دشوار نہ ہو جائے۔ اور حماد بن سلمہ نے ایوب سے اس حدیث کو روایت کر کے یہ اضافہ کیا ہے۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سال عمرہ کرنے آئے جس میں مشرکین نے آپ کو امن دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اکڑ کر چلو تاکہ مشرکین تمہاری قوت کو دیکھیں۔ مشرکین جبل قعیقعان کی طرف کھڑے دیکھ رہے تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: When Allah's Apostle and his companions arrived (at Mecca), the pagans said, "There have come to you a group of people who have been weakened by the fever of Yathrib (i.e. Medina)." So the Prophet ordered his companions to do Ramal (i.e. fast walking) in the first three rounds of Tawaf around the Ka`ba and to walk in between the two corners (i.e. the black stone and the Yemenite corner). The only cause which prevented the Prophet from ordering them to do Ramal in all the rounds of Tawaf, was that he pitied them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 557


   صحيح البخاري4256عبد الله بن عباسليرى المشركون قوتهم والمشركون من قبل قعيقعان
   صحيح البخاري4257عبد الله بن عباسسعى النبي بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   صحيح البخاري1602عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا ما بين الركنين ولم يمنعه
   صحيح البخاري1649عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا و المروة ليري المشركين قوته
   صحيح مسلم3059عبد الله بن عباسيرملوا ثلاثة أشواط ويمشوا ما بين الركنين ليرى المشركون جلدهم
   صحيح مسلم3060عبد الله بن عباسسعى رسول الله ورمل بالبيت ليري المشركين قوته
   جامع الترمذي863عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   سنن أبي داود1886عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا بين الركنين فلما رأوهم رملوا
   سنن النسائى الصغرى2948عبد الله بن عباسيرملوا وأن يمشوا ما بين الركنين وكان المشركون من ناحية الحجر فقالوا لهؤلاء أجلد من كذا
   سنن النسائى الصغرى2982عبد الله بن عباسسعى النبي بين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   بلوغ المرام613عبد الله بن عباس امرهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم ان يرملوا ثلاثة اشواط ويمشوا اربعا ما بين الركنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 613  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ تین چکروں میں تیز قدم چلیں اور دونوں رکنوں کے درمیان چار چکر عام معمول کے مطابق چل کر لگائیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 613]
613 لغوی تشریح:
«‏‏‏‏اَمَرهمْ» سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔ 7 ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ حکم فرمایا تھا۔
«ان يرملوا» میم پر ضمہ ہے۔ دوڑتے ہوئے۔
«اشواط» «شوط» کی جمع ہے۔ جس کے معنی ہیں چکر لگانا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 613   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1886  
´طواف میں رمل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1886]
1886. اردو حاشیہ: کفر وکفار کو زیر رکھنے اور ان پرمسلمانوں کارعب اور دبدبہ قائم رکھنے کے لئے مختلف مناسب مواقع پراپنے شباب وقوت کا اظہار ومظاہرہ کرنا شرعا مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1886   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4256  
4256. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مشرکین نے کہا کہ تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں یثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے، اس لیے نبی ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کو حکم دیا کہ وہ پہلے تین چکروں میں رمل کریں، نیز رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان آرام سے چلیں۔ آپ نے تمام چکروں میں اکڑ کر چلنے کا حکم اس لیے نہیں دیا کہ مبادا امت پر دشوار ہو جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4256]
حدیث حاشیہ:
قعیقعان ایک پہاڑ ہے وہاں سے شامی اور عراقی دونوں رکن دکھائی پڑتے ہیں رکن یمانی اور حجر اسود نظر نہیں آتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4256   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4256  
4256. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مشرکین نے کہا کہ تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں یثرب کے بخار نے کمزور کر دیا ہے، اس لیے نبی ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کو حکم دیا کہ وہ پہلے تین چکروں میں رمل کریں، نیز رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان آرام سے چلیں۔ آپ نے تمام چکروں میں اکڑ کر چلنے کا حکم اس لیے نہیں دیا کہ مبادا امت پر دشوار ہو جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4256]
حدیث حاشیہ:

کندھے ہلا کر آخر کر چلنے کو رمل کہتے ہیں۔

اگرچہ رسول اللہ ﷺ نے ایک خاص مقصد کے پیش نظرایسا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ایسا کرنا اب بھی مسنون ہے۔
واضح رہے کہ جب بیت اللہ کی دیواریں پرانی اور کمزور ہو گئیں تو قریش نے پانچویں مرتبہ اس کی تعمیر شروع کی۔
انھوں نے عہد کیا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر پر حرام کا پیسہ نہیں لگائیں گے، اس لیے چندہ کم پڑ گیا تو انھوں نے بیت اللہ کا ایک حصہ اس تعمیر سے الگ کردیا اسے حطیم کہا جاتا ہے، اس لیے شمال کی جانب بیت اللہ کے دونوں کنارے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیاد پر نہیں ہیں اور جانب جبل قعیقعان پر کھڑے تھے جب مسلمان رکن یمانی اور حجر اسود کی طرف ہوتے تو مشرکین کو نظر نہیں آتے تھے اس لیے رسول اللہ ﷺ نے صرف حطیم کی جانب آتے ہوئے رمل کا حکم دیا اور وہ بھی پہلے تین چکروں میں باقی پھیروں میں مشقت کی وجہ سے عام رفتار کے ساتھ طواف کرنے کے متعلق فرمایا صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔
مشرکین نے کہا:
ہمارا خیال تھا کہ مسلمان مدینے جا کر کمزور ہو چکے ہیں لیکن یہ تو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور طاقتور ہو چکے ہیں۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 9530۔
(2166)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4256   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.