الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
44. بَابُ عُمْرَةُ الْقَضَاءِ:
44. باب: عمرہ قضاء کا بیان۔
(44) Chapter. The Umra Al-Qada.
حدیث نمبر: 4257
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، عن سفيان بن عيينة، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" إنما سعى النبي صلى الله عليه وسلم بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" إِنَّمَا سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے ‘ ان سے عطاء ابن ابی رباح نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے طواف میں رمل اور صفا و مروہ کے درمیان دوڑ ‘ مشرکین کے سامنے اپنی طاقت دکھانے کے لیے کی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet hastened in going around the Ka`ba and between the Safa and Marwa in order to show the pagans his strength. Ibn `Abbas added, "When the Prophet arrived (at Mecca) in the year of peace (following that of Al-Hudaibiya treaty with the pagans of Mecca), he (ordered his companions) to do Ramal in order to show their strength to the pagans and the pagans were watching (the Muslims) from (the hill of) Quaiqan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 558


   صحيح البخاري4256عبد الله بن عباسليرى المشركون قوتهم والمشركون من قبل قعيقعان
   صحيح البخاري4257عبد الله بن عباسسعى النبي بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   صحيح البخاري1602عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا ما بين الركنين ولم يمنعه
   صحيح البخاري1649عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا و المروة ليري المشركين قوته
   صحيح مسلم3059عبد الله بن عباسيرملوا ثلاثة أشواط ويمشوا ما بين الركنين ليرى المشركون جلدهم
   صحيح مسلم3060عبد الله بن عباسسعى رسول الله ورمل بالبيت ليري المشركين قوته
   جامع الترمذي863عبد الله بن عباسسعى رسول الله بالبيت وبين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   سنن أبي داود1886عبد الله بن عباسيرملوا الأشواط الثلاثة وأن يمشوا بين الركنين فلما رأوهم رملوا
   سنن النسائى الصغرى2948عبد الله بن عباسيرملوا وأن يمشوا ما بين الركنين وكان المشركون من ناحية الحجر فقالوا لهؤلاء أجلد من كذا
   سنن النسائى الصغرى2982عبد الله بن عباسسعى النبي بين الصفا والمروة ليري المشركين قوته
   بلوغ المرام613عبد الله بن عباس امرهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم ان يرملوا ثلاثة اشواط ويمشوا اربعا ما بين الركنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 613  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ تین چکروں میں تیز قدم چلیں اور دونوں رکنوں کے درمیان چار چکر عام معمول کے مطابق چل کر لگائیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 613]
613 لغوی تشریح:
«‏‏‏‏اَمَرهمْ» سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔ 7 ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ حکم فرمایا تھا۔
«ان يرملوا» میم پر ضمہ ہے۔ دوڑتے ہوئے۔
«اشواط» «شوط» کی جمع ہے۔ جس کے معنی ہیں چکر لگانا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 613   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1886  
´طواف میں رمل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آئے اور لوگوں کو مدینہ کے بخار نے کمزور کر دیا تھا، تو مشرکین نے کہا: تمہارے پاس وہ لوگ آ رہے ہیں جنہیں بخار نے ضعیف بنا دیا ہے، اور انہیں بڑی تباہی اٹھانی پڑی ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی اس گفتگو سے مطلع کر دیا، تو آپ نے حکم دیا کہ لوگ (طواف کعبہ کے) پہلے تین پھیروں میں رمل کریں اور رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلیں، تو جب مشرکین نے انہیں رمل کرتے دیکھا تو کہنے لگے: یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم لوگوں نے یہ کہا تھا کہ انہیں بخار نے کمزور کر دیا ہے، یہ لوگ تو ہم لوگوں سے زیادہ تندرست ہیں۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام پھیروں میں رمل نہ کرنے کا حکم صرف ان پر نرمی اور شفقت کی وجہ سے دیا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1886]
1886. اردو حاشیہ: کفر وکفار کو زیر رکھنے اور ان پرمسلمانوں کارعب اور دبدبہ قائم رکھنے کے لئے مختلف مناسب مواقع پراپنے شباب وقوت کا اظہار ومظاہرہ کرنا شرعا مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1886   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4257  
4257. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اورصفا و مروہ کے درمیان سعی اس لیے کی تھی کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں۔ ابن عباس ؓ ہی سے مروی ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی ﷺ امن کے سال مکہ مکرمہ تشریف لائے تو فرمایا: اکڑ کر چلو تاکہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھائیں۔ اور مشرکین جبل قعیقعان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4257]
حدیث حاشیہ:
مونڈھے ہلاتے ہوئے اکڑ کر چلنے کو رمل کہتے ہیں جواب بھی مسنون ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4257   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4257  
4257. حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بیت اللہ کا طواف اورصفا و مروہ کے درمیان سعی اس لیے کی تھی کہ مشرکین کو اپنی قوت دکھائیں۔ ابن عباس ؓ ہی سے مروی ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی ﷺ امن کے سال مکہ مکرمہ تشریف لائے تو فرمایا: اکڑ کر چلو تاکہ مشرکین کو اپنی طاقت دکھائیں۔ اور مشرکین جبل قعیقعان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4257]
حدیث حاشیہ:

گزشتہ حدیث سے معلوم ہوا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے دوران طواف میں رمل کیا تاکہ کفار کو اپنی طاقت دکھائیں اس حدیث سے پتہ چلا کہ آپ نے صفاو مروہ کی سعی کرتے وقت بھی یہی خیال کیا تھا کہ کفار کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں اگرچہ صفاو مروہ کی سعی کے اسباب بھی احادیث میں ذکر ہوئے ہیں ایک چیز کے کئی اسباب ممکن ہیں ان اسباب کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
کفار کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا مقصود تھا جیسا کہ مذکورہ حدیث میں حضرت ابن عباس ؓ نے اس سبب کو واضح الفاظ میں بیان کیا ہے۔
حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہے اس مقام پر وسوسہ اندزای کرنے کے لیے آپ کے سامنے شیطان آیا تو آپ اس مقام پر دوڑے تھے اس لیے اسے ابراہیم کہا گیا ہے۔
(مسند أحمد: 297/1)
حضرت ہاجرہ ؓ کی سنت قدیم ہے وہ اس مقام پر ماں کی مامتا کے ہاتھوں مجبور کر بے قراری سے دوڑی تھیں جیسا کہ کئی احادیث سے ثابت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4257   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.