الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قسموں کا بیان
3. باب نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَيُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ:
3. باب: جو شخص قسم کھائے کسی کام پر پھر اس کے خلاف کو بہتر سمجھے تو اس کو کرے اور قسم کا کفارہ دے۔
حدیث نمبر: 4265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، وعن القاسم بن عاصم ، عن زهدم الجرمي ، قال: ايوب وانا لحديث القاسم احفظ مني لحديث ابي قلابة، قال: " كنا عند ابي موسى ، فدعا بمائدته وعليها لحم دجاج، فدخل رجل من بني تيم الله احمر شبيه بالموالي، فقال له: هلم فتلكا، فقال: هلم فإني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل منه، فقال: الرجل إني رايته ياكل شيئا، فقذرته فحلفت ان لا اطعمه، فقال: هلم احدثك عن ذلك إني اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من الاشعريين نستحمله، فقال: والله لا احملكم وما عندي ما احملكم عليه، فلبثنا ما شاء الله، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بنهب إبل، فدعا بنا فامر لنا بخمس ذود غر الذرى، قال: فلما انطلقنا، قال: بعضنا لبعض اغفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يمينه لا يبارك لنا، فرجعنا إليه فقلنا: يا رسول الله، إنا اتيناك نستحملك وإنك حلفت ان لا تحملنا، ثم حملتنا افنسيت يا رسول الله، قال: إني والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير وتحللتها، فانطلقوا فإنما حملكم الله عز وجل "،حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّاد يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، وَعَنْ الْقَاسِمِ بن عاصم ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ ، قَالَ: أَيُّوبُ وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ أَحْفَظُ مِنِّي لِحَدِيثِ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: " كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى ، فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ وَعَلَيْهَا لَحْمُ دَجَاجٍ، فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ شَبِيهٌ بِالْمَوَالِي، فَقَالَ لَهُ: هَلُمَّ فَتَلَكَّأَ، فَقَالَ: هَلُمَّ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، فَقَالَ: الرَّجُلُ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا، فَقَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ أُحَدِّثْكَ عَنْ ذَلِكَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ، فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ، فَدَعَا بِنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، قَالَ: فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ: بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَغْفَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا يُبَارَكُ لَنَا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ وَإِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا، ثُمَّ حَمَلْتَنَا أَفَنَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا، فَانْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "،
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم سے اور انہوں نے زَہدم جرمی سے روایت کی۔۔ ایوب نے کہا: ابوقلابہ کی حدیث کی نسبت مجھے قاسم کی حدیث زیادہ یاد ہے۔۔ انہوں (زہدم) نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا جس پر مرغی کا گوشت تھا، اتنے میں بنو تیمِ اللہ میں سے ایک آدمی اندر داخل ہوا، وہ سرخ رنگ کا موالی جیسا شخص تھا، تو انہوں نے اس سے کہا: آؤ۔ وہ ہچکچایا تو انہوں نے کہا: آؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (مرغی کے گوشت) میں سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے اسے کوئی ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا تھا جس سے مجھے اس سے گھن آئی تو میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اس (کے گوشت) کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔ اس پر انہوں نے کہا: آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ تھا، ہم آپ سے سواریوں کے طلبگار تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں۔" جتنا اللہ نے چاہا ہم رکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کافروں سے) چھینے ہوئے اونٹ (جو آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے خرید لیے تھے) لائے گئے تو آپ نے ہمیں بلوایا، آپ نے ہمیں سفید کوہان والے پانچ (یا چھ، حدیث: 4264) اونٹ دینے کا حکم دیا۔ کہا: جب ہم چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا: (غالبا) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قسم سے غافل کر دیا، ہمیں برکت نہ دی جائے گی، چنانچہ ہم واپس آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں تو اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! اللہ کی مشیت سے میں جب بھی کسی چیز پر قسم کھاتا ہوں، پھر اس کے علاوہ کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور (قسم کا کفارہ ادا کر کے) اس کا بندھن کھول دیتا ہوں۔ تم جاؤ، تمہیں اللہ عزوجل نے سوار کیا ہے
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا، اس پر مرغ کا گوشت بھی تھا، تو بنو تیم اللہ کا ایک سرخ آدمی جو موالی کے مشابہ تھا، داخل ہوا، تو ابو موسیٰ نے اسے کہا، آؤ، وہ ہچکچایا تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے (مرغ کو) کھاتے ہوئے دیکھا ہے، تو اس آدمی نے کہا، میں نے اسے ایک ایسی چیز کھاتے دیکھا ہے، جس کی بنا پر میں اسے ناپسند کرتا ہوں، اس لیے میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں اسے نہیں کھاؤں گا، تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ (یعنی ان کے کہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سواریاں چاہتے تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا، اور میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ہم جتنی دیر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ٹھہرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ لائے گئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلوایا، اور ہمیں پانچ اونٹ سفید کوہانوں والے دینے کا حکم دیا، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، جب ہم چل پڑے، تو ایک دوسرے کو کہنے لگے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم سے بے خبر رکھا، (قسم یاد نہیں دلائی) اس لیے یہ ہمارے لیے باعث برکت نہیں ہوں گے، تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ آئے، اور ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں لینے آئے، اور آپ نے قسم اٹھا دی، کہ آپ ہمیں سوار نہیں کریں گے، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں، کیا آپ (قسم) بھول گئے ہیں؟ اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! ان شاءاللہ، کسی چیز پر قسم نہیں اٹھاتا، کہ اس کی مخالفت کرنا بہتر خیال کروں، تو میں وہ کام کرتا ہوں، جو بہتر ہو، اور قسم کو کفارہ دے کر حلال کر لیتا ہوں، اس لیے جاؤ، کیونکہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے سوار کیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1649

   صحيح البخاري7555عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منه وتحللتها
   صحيح البخاري6680عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6721عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6649عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6718عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح البخاري5518عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري3133عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6623عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أو أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   صحيح البخاري4385عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منها
   صحيح مسلم4263عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين ثم أرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح مسلم4265عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها فانطلقوا فإنما حملكم الله
   صحيح مسلم4269عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين أرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير
   سنن أبي داود3276عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خي
   سنن النسائى الصغرى3811عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   سنن النسائى الصغرى3810عبد الله بن قيسما على الأرض يمين أحلف عليها فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيته
   سنن ابن ماجه2107عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أوقال أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   المعجم الصغير للطبراني12عبد الله بن قيسمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه
   مسندالحميدي783عبد الله بن قيسرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2107  
´جس نے کسی بات پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعری قبیلہ کے چند لوگوں کے ہمراہ آپ سے سواری مانگنے کے لیے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا، اور میرے پاس سواری ہے بھی نہیں کہ تم کو دوں، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے سفید کوہان والے تین اونٹ دینے کا حکم دیا، جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2107]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  قسم کی تین قسمیں ہیں:

(ا)
لغو:
جس میں قسم کا لفظ بولا جائے لیکن قسم کا ارادہ نہ ہو جیسے بعض لوگ عادت کے طور پر بلا ارادہ قسم کے لفظ بول دیتے ہیں۔
اس پر کوئی مواخذہ نہیں تاہم اس سے اجتناب بہتر ہے۔

(ب)
غموس:
یعنی جھوٹی قسم جو کسی کو دھوکا دینے کے لیے کھائی جائے۔
یہ کبیرہ گناہ ہے، اس پر توبہ استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے تاہم اس پر کفارہ واجب نہیں۔

(ج)
معقدہ:
جو مستقبل میں کسی کام کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کلام میں تاکید اور پختگی کے لیے ارادہ نیت سے کھائے۔
اس قسم کو توڑنے پر کفارہ ادا کرنا ضروری ہے۔ (دیکھیئے:
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف سورہ المائدہ 5: 89)

۔

(2)
  قسم کا کفارہ دس غریب آدمیوں کو کھانا کھلانا یا انہیں لباس مہیا کرنا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ (سورۃ مائدۃ: 89)

(3)
  ایک آدمی کو خوراک کے طور پر ایک مدغلہ (تقریبا چھ سو گرام)
کافی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں روزے کی حالت میں ہم بستری کر لینے والے کو ساتھ مسکینوں میں تقسیم کرنے کے لیے پندرہ صاع کھجوریں دی تھیں۔
اور ایک صاع میں چار مد ہوتے ہیں۔
بعض علماء کے نزدیک خوراک اور لباس میں عرف کا اعتبار ہے یعنی جسے عام لوگ کہیں کہ اس نے کھانا کھلا دیا قرآن مجید سے یہی ارشارہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ﴾ (المائدۃ، 5: 89)
اوسط درجے کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔
یعنی اس کی مقدار مقرر نہیں۔
اپنی استطاعت کے مطابق سادہ یا عمدہ کھانا یا لباس دینا چاہیے۔

(4)
  نیکی کا کام نہ کرنے یا گناہ کرنے کی قسم کھانا بھی ناجائز ہے۔
اس پر بھی کفارہ ادا کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْ‌ضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّ‌وا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ﴾  (البقرۃ، 2: 224)
اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح)
نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیز گاری اور لوگوں کے درمیان صلح کرانا چھوڑ بیٹھو۔

(5)
جو کام نہ کرنے کی قسم کھائی ہو کفارہ اسے انجام دینے سے پہلے بھی دیا جاسکتا ہے بعد میں بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2107   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4265  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تلكا:
تاخیر،
ہچکچاہٹ سے کام لیا۔
(2)
نهب ابل:
غنیمت کے اونٹ۔
فوائد ومسائل:
یہ داخل ہونے والا تیم اللہ کا فرد،
خود زھدم جرمی ہے،
کیونکہ بنو تیم اللہ اور بنو جرم دونوں قبیلہ قضاعہ کے خاندان ہیں،
اس لیے بنو زھدم کو بعض دفعہ بنو تیم اللہ بھی کہہ دیا جاتا ہے،
اور آپﷺ نے حضرت سعد سے اونٹ غنیمت کے اونٹوں کے عوض حاصل کئے تھے،
کہ جب غنائم حاصل ہوں گے،
تمہیں اونٹ دے دیں گے،
یا حضرت سعد کو یہ اونٹ غنیمت میں حاصل ہوئے تھے،
اس لیے انہیں غنیمت کے اونٹوں سے تعبیر کر دیا،
یہ اونٹ چھ تھے اگرچہ بعض راویوں نے انہیں پانچ کہہ دیا ہے،
یا پانچ تھے،
کسر کو پورا کرتے ہوئے انہیں چھ سے تعبیر کر دیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4265   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.