الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
26. بَابُ : الضَّبِّ
26. باب: ضب کا بیان۔
Chapter: Mastigures
حدیث نمبر: 4325
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن منصور البلخي، قال: حدثنا ابو الاحوص سلام بن سليم، عن حصين، عن زيد بن وهب، عن ثابت بن يزيد الانصاري، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا منزلا، فاصاب الناس ضبابا، فاخذت ضبا فشويته، ثم اتيت به النبي صلى الله عليه وسلم , فاخذ عودا يعد به اصابعه، ثم قال:" إن امة من بني إسرائيل , مسخت دواب في الارض، وإني لا ادري اي الدواب هي"، قلت: يا رسول الله , إن الناس قد اكلوا منها، قال: فما امر باكلها، ولا نهى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مَنْصُورٍ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَأَصَابَ النَّاسُ ضِبَابًا، فَأَخَذْتُ ضَبًّا فَشَوَيْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَ عُودًا يَعُدُّ بِهِ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي أَيُّ الدَّوَابِّ هِيَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ النَّاسَ قَدْ أَكَلُوا مِنْهَا، قَالَ: فَمَا أَمَرَ بِأَكْلِهَا، وَلَا نَهَى.
ثابت بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ ٹھہرے، لوگوں کو ضب ملی، میں نے ایک ضب پکڑی اور اسے بھونا، پھر اسے لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے ایک لکڑی لی اور اس کی انگلیاں گنیں، پھر فرمایا: بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں کی شکل مسخ کر کے زمین کے کچھ جانوروں کی طرح بنا دی گئی، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سا جانور ہے ۱؎، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں نے اس میں سے کھا لیا ہے، تو پھر نہ آپ نے کھانے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 28 (3795)، سنن ابن ماجہ/الصید 16 (3238)، (تحفة الأشراف: 2069)، مسند احمد (4/220)، ویأتي فیما یلي: 4326، 4327 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: احتمال ہے کہ آپ کا یہ فرمان اس وقت کا ہو جب آپ کو یہ علم نہیں تھا کہ مسخ کی ہوئی مخلوق تین دن سے زیادہ مدت تک باقی نہیں رہتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن أبي داود3795ثابت بن وديعةأمة من بني إسرائيل مسخت دواب في الأرض لم يأكل ولم ينه
   سنن ابن ماجه3238ثابت بن وديعةأمة من بني إسرائيل مسخت دواب في الأرض لم يأكل ولم ينه
   سنن النسائى الصغرى4325ثابت بن وديعةأمة من بني إسرائيل مسخت دواب في الأرض ما أمر بأكلها ولا نهى
   سنن النسائى الصغرى4326ثابت بن وديعةأمة مسخت لا يدرى ما فعلت وإني لا أدري لعل هذا منها
   المعجم الصغير للطبراني622ثابت بن وديعة عن الضب ، فقال : أمة مسخت والله أعلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3238  
´ضب (صحرائے نجد میں پائے جانے والے گوہ) کا بیان۔`
ثابت بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں نے ضب (گوہ) پکڑے اور انہیں بھونا، اور اس میں سے کھایا، میں نے بھی ایک گوہ پکڑی اور اسے بھون کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی لی، اور اس کے ذریعہ اس کی انگلیاں شمار کرنے لگے اور فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ ہو کر زمین میں کا ایک جانور بن گیا، اور میں نہیں جانتا شاید وہ یہی ہو، میں نے عرض کیا: لوگ اسے بھون کر کھا بھی گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو اسے کھایا او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3238]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  «ضب» کا ترجمہ سانڈا بھی کیا گیا ہے اور گوہ بھی۔
ضب کےبارے میں علماء نے جو کچھ بیان کیا ہے اس میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی دم بہت گرہ دار ہوتی ہے۔ (حاشہ سنن ابن ماجہ۔
محمد فواد عبدالباقی)

اور یہ جانور پانی نہیں پیتا اس لیے عرب میں اگر کوئی شخص یہ کہنا چاہے کہ میں فلاں کام کبھی نہیں کروں گا تو وہ یہ محاورہ بولتا ہے:
لاأفعل كذا حتى يرد الضب میں یہ کام نہیں کروں گا حتی کہ ضب پانی پینے آئے۔
کیونکہ ضب پانی نہیں پیتا بلکہ اسے ٹھنڈی ہواکی نمی کافی ہوتی ہے۔ (فتح الباری: 9/820)
 اس وضاحت کی روشنی میں ضب کا ترجمہ سانڈا زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
واللہ اعلم۔

(2)
  نبی اکرم ﷺ کاارشاد ہے:
اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ لوگوں کی نسل نہیں چلائی۔ (صحیح مسلم، القدر، باب ان الآجال والأرزاق وغیرھا لاتزید ولاتنقص عما سبق به القدر، حديث: 2663)
ممكن ہے زیر مطالعہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا سانڈے کےبارے میں اظہار خیال وحی کے ذریعے سے یہ قانون معلوم ہونے سے پہلے کا ہو۔

(3)
اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ نبی اکرم ﷺ نے گو اپنی طبعی کراہت کی وجہ سے اسے کھانا پسند نہیں فرمایا لیکن آپ نے صحابہ کواس کے کھانے سے منع بھی نہیں فرمایا چنانچہ جسے پسند ہو وہ کھالے جیسے کہ آپ ﷺ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا ہے اور جسے پسند نہ ہو وہ نہ کھائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3238   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.