الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
63. بَابُ غَزْوَةُ ذِي الْخَلَصَةِ:
63. باب: غزوہ ذوالخلصہ کا بیان۔
(63) Chapter. Ghazwa Dhul-Khalasa.
حدیث نمبر: 4356
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا إسماعيل، حدثنا قيس، قال: قال لي جرير رضي الله عنه: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" الا تريحني من ذي الخلصة؟"، وكان بيتا في خثعم يسمى الكعبة اليمانية، فانطلقت في خمسين ومائة فارس من احمس وكانوا اصحاب خيل، وكنت لا اثبت على الخيل، فضرب في صدري حتى رايت اثر اصابعه في صدري، وقال:" اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا"، فانطلق إليها فكسرها، وحرقها، ثم بعث إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول جرير: والذي بعثك بالحق، ما جئتك حتى تركتها كانها جمل اجرب، قال:" فبارك في خيل احمس ورجالها خمس مرات".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ: قَالَ لِي جَرِيرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ؟"، وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى الْكَعْبَةَ الْيَمانِيَةَ، فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، وَكُنْتُ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا"، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا، وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، قَالَ:" فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعد قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے ذوالخلصہ سے کیوں نہیں بےفکر کرتے؟ یہ قبیلہ خثعم کا ایک بت خانہ تھا۔ اسے کعبہ یمانیہ بھی کہتے تھے۔ چنانچہ میں ڈیڑھ سو قبیلہ احمس کے سواروں کو لے کر روانہ ہوا۔ یہ سب اچھے شہسوا ر تھے۔ مگر میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا یہاں تک کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپ نے دعا کی کہ اے اللہ! اسے گھوڑے کا اچھا سوار بنا دے اور اسے راستہ بتلانے والا اور خود راستہ پایا ہوا بنا دے۔ پھر وہ اس بت خانے کی طرف روانہ ہوئے اور اسے ڈھا کر اس میں آگ لگا دی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اطلاع بھیجی۔ جریر کے ایلچی نے آ کر عرض کیا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے نہیں چلا جب تک وہ خارش زدہ اونٹ کی طرح جل کر (سیاہ) نہیں ہو گیا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے گھوڑوں اور لوگوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔

Narrated Qais: Jarir said to me, The Prophet said to me, "Won't you relieve me from Dhu-l-Khalasa?" And that was a house (in Yemem belonging to the tribe of) Khatham called Al-Ka`ba Al Yamaniya. I proceeded with one-hundred and-fifty cavalry from Ahmas (tribe) who were horse riders. I used not to sit firm on horses, so the Prophet stroke me over my chest till I saw the mark of his fingers over my chest, and then he said, 'O Allah! Make him (i.e. Jarir) firm and one who guides others and is guided on the right path." So Jarir proceeded to it dismantled and burnt it, and then sent a messenger to Allah's Apostle. The messenger of Jarir said (to the Prophet), "By Him Who sent you with the Truth, I did not leave that place till it was like a scabby camel." The Prophet blessed the horses of Ahmas and their men five times.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 642


   صحيح البخاري3020جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا في خثعم يسمى كعبة اليمانية قال فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل قال وكنت لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها ثم بعث
   صحيح البخاري6090جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري4355جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة
   صحيح البخاري3076جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا فيه خثعم يسمى كعبة اليمانية فانطلقت في خمسين ومائة من أحمس وكانوا أصحاب خيل فأخبرت النبي أني لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها فأرسل إ
   صحيح البخاري4357جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة فقلت بلى فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل وكنت لا أثبت على الخيل فذكرت ذلك للنبي فضرب يده على صدري حتى رأيت أثر يده في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري6333جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وهو نصب كانوا يعبدونه يسمى الكعبة اليمانية قلت يا رسول الله إني رجل لا أثبت على الخيل فصك في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري4356جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا في خثعم يسمى الكعبة اليمانية فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل وكنت لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها ثم بعث إلى رس
   صحيح البخاري3823جرير بن عبد اللههل أنت مريحي من ذي الخلصة قال فنفرت إليه في خمسين ومائة فارس من أحمس قال فكسرنا وقتلنا من وجدنا عنده فأتيناه فأخبرناه فدعا لنا ولأحمس
   صحيح البخاري3036جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح مسلم6366جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة بيت لخثعم كان يدعى كعبة اليمانية قال فنفرت في خمسين ومائة فارس وكنت لا أثبت على الخيل فذكرت ذلك لرسول الله فضرب يده في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا قال فانطلق فحرقها بالنار ثم بعث جرير إلى رسول الله رجلا يبشره يكنى أبا أ
   صحيح مسلم6365جرير بن عبد اللهكان في الجاهلية بيت يقال له ذو الخلصة وكان يقال له الكعبة اليمانية والكعبة الشامية فقال رسول الله هل أنت مريحي من ذي الخلصة والكعبة اليمانية والشامية فنفرت إليه في مائة وخمسين من أحمس فكسرناه وقتلنا من وجدنا عنده فأتيته فأخبرته قال فدعا لنا ولأحمس
   سنن أبي داود2772جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة فأتاها فحرقها ثم بعث رجلا من أحمس إلى النبي يبشره يكنى أبا أرطاة
   سنن ابن ماجه159جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   مسندالحميدي818جرير بن عبد الله
   مسندالحميدي820جرير بن عبد اللهألا تكفيني هذه الخلصة اليمانية؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث159  
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس آنے سے نہیں روکا، اور جب بھی مجھے دیکھا میرے روبرو مسکرائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر ٹک نہیں پاتا (گر جاتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پہ مارا اور دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو ثابت رکھ اور اسے ہدایت کنندہ اور ہدایت یافتہ بنا دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 159]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت جریر رضی اللہ عنہ دراز قد، خوبصورت اور خوش شکل تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں اس امت کا یوسف کہا کرتے تھے۔

(2)
حاضر ہونے سے منع نہیں فرمایا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما ہوتے تھے یا کسی خاص مجلس میں رونق افروز ہوتے تھے اگر میں حاضری کی اجازت چاہتا تو مجھے ضرور اجازت مل جاتی تھی۔
کبھی حاضری سے منع نہیں کیا گیا، یعنی حضرت جریر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی قرب حاصل تھا۔

(3)
ملاقات کے وقت مسکرانا خوشی کا مظہر ہے، جو محبت کی علامت ہے کیونکہ جس سے محبت ہوتی ہے اس کی ملاقات سے خوشی ہوتی ہے، اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش خلقی اور خندہ پیشانی کی عادتِ مبارکہ بھی معلوم ہوتی ہے۔

(4)
گھوڑ سواری ایک فن ہے جس کا حصول ایک مجاہد کے لیے بہت ضروری ہے، حضرت جریر رضی اللہ عنہ کو یہ شکایت تھی کہ گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے تھے، گرنے کا خطرہ محسوس کرتے تھے، اس لیے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی۔
کسی بزرگ ہستی کو اپنی کسی کمزوری سے آگاہ کرنا درست ہے تاکہ کوئی مناسب مشورہ حاصل ہو یا دعا ہی مل جائے۔

(5)
جب کسی بزرگ سے دعا کی درخواست کی جائے تو اسے چاہیے کہ دعا کر دے، انکار نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2772  
´جنگ میں فتح کی خوشخبری دینے والوں کو بھیجنے کا بیان۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے ذو الخلصہ ۱؎ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے؟ ۲؎، یہ سن کر جریر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور اسے جلا دیا پھر انہوں نے قبیلہ احمس کے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاۃ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا کہ وہ آپ کو اس کی خوشخبری دیدے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2772]
فوائد ومسائل:

بنو خشعم نے اپنا ایک معبد بنا رکھا تھا۔
جسے وہ (الکعبة الیمانیة) کہتے تھے۔
اس گھرکا نام (خلصہ) اور بت کا نام (ذوالخلصہ) رکھا ہوا تھا۔
حضرت جریر فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے اور یہ مہم سر کی۔


کسی اہم واقعے کی خوشخبری بھیجنا جائز ہے۔
بشرط یہ کہ اس میں اپنے کردار کا لوگوں کو سنانا اور دکھلانا مقصود نہ ہو بلکہ اسلام کی سر بلندی کی اطلاع دینا مقصود ہویا مسلمانوں کا بڑھاوا اور ان کی حوصلہ افزائی مقصود ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2772   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4356  
4356. حضرت جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم ذوالخلصہ کو اجاڑ کر مجھے سکون نہیں پہنچاتے؟ ذوالخلصہ، قبیلہ خثعم میں ایک بت خانہ تھا جسے وہ کعبہ یمانیہ کے نام سے پکارتے تھے۔ میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سوار لے کر چل پڑا۔ وہ لوگ گھوڑوں والے تھے اور میں گھوڑے پر نہی ٹھہر سکتا تھا۔ آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا تو میں نے آپ کی انگلیوں کے نشانات اپنے سینے پر دیکھے۔ آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے گھوڑے پر ثابت رکھ، نیز اسے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنا دے۔ چنانچہ انہوں نے وہاں جا کر ذوالخلصہ کو توڑا اور اسے آگ لگا دی۔ اس کے بعد جریر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک قاصد روانہ کیا۔ حضرت جریر ؓ کے قاصد نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث کیا ہے! میں آپ کے پاس جب آیا ہوں تو اس وقت بت خانہ کو توڑ کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4356]
حدیث حاشیہ:
خارش زدہ اونٹ پر ڈامر وغیرہ ملتے ہیں تو اس پر کالے کالے دھبے پڑجاتے ہیں۔
جل بھن کر، بالکل یہی حال ذی الخلصہ کا ہوگیا۔
ذی الخلصہ والے اسلام کے حریف بن کر ہر وقت مخالفانہ سازشیں کرتے رہتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4356   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4356  
4356. حضرت جریر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم ذوالخلصہ کو اجاڑ کر مجھے سکون نہیں پہنچاتے؟ ذوالخلصہ، قبیلہ خثعم میں ایک بت خانہ تھا جسے وہ کعبہ یمانیہ کے نام سے پکارتے تھے۔ میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سوار لے کر چل پڑا۔ وہ لوگ گھوڑوں والے تھے اور میں گھوڑے پر نہی ٹھہر سکتا تھا۔ آپ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا تو میں نے آپ کی انگلیوں کے نشانات اپنے سینے پر دیکھے۔ آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے گھوڑے پر ثابت رکھ، نیز اسے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنا دے۔ چنانچہ انہوں نے وہاں جا کر ذوالخلصہ کو توڑا اور اسے آگ لگا دی۔ اس کے بعد جریر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک قاصد روانہ کیا۔ حضرت جریر ؓ کے قاصد نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث کیا ہے! میں آپ کے پاس جب آیا ہوں تو اس وقت بت خانہ کو توڑ کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4356]
حدیث حاشیہ:

حضرت جریر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ وہ گھوڑے پرٹھہر نہیں سکتے توآپ ﷺ نے فرمایا:
میرے قریب آؤ۔
وہ آپ کے قریب ہوئے تو آپ نے اپنا ہاتھ مبارک ان کے سرپررکھا پھر اس کے چہرے اور سینے پر اسے پھیرتے ہوئے ناف تک لے گئے، پھردوبارہ اپنا ہاتھ ان کے سرپررکھا اور ان کی کمر پر اسے پھیرتے ہوئے ان کی سرین تک لے گئے، پھرفرمایا:
اے اللہ! جریر کو ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنادے۔
چنانچہ حضرت جریر ؓ نے اپنے ساتھیوں کے تعاون سے اس بت خانے کو جلا کرراکھ کردیا اور اسے خارشی اونٹ کی طرح بنادیا، یعنی وہ اس اونٹ کی طرح سیاہ ہوگیا جسے خارش کی وجہ سے گندھک ملی گئی ہو اور اس کے بال اُتر گئے ہوں اور اس کا چمڑا خارش اور گندھک ملنے کی وجہ سے خراب اور سیاہ ہوگیا ہو۔
(فتح الباري: 91/8)

رسول اللہ ﷺ نےحضرت جریر ؓ کو قبیلہ خشعم کی طرف بھیجنا اورانھیں ہدایت کی کہ وہ تین دن تک عقیدہ توحید کی دعوت دیں، اگروہ قبول کرلیں تو ان کا بت خانہ گرادیں اگروہ مسلمان نہ ہوں تو پھر انھیں بھی قتل کردیں۔
(فتح الباري: 90/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4356   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.