الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
14. بَابُ : الْكَبْشِ
14. باب: مینڈھے کا بیان۔
Chapter: Rams
حدیث نمبر: 4390
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل، عن عبد العزيز وهو ابن صهيب، عن انس:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يضحي بكبشين"، قال انس: وانا اضحي بكبشين.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ"، قَالَ أَنَسٌ: وَأَنَا أُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1009) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ بطور استحباب ہے (ورنہ ایک جانور ایک گھر کی طرف سے کافی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو کبھی سو سو اونٹ ذبح کر دیا کرتے تھے، تو اس سے وجوب پر کسی نے استدلال نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5565أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   صحيح البخاري5553أنس بن مالكيضحي بكبشين وأنا أضحي بكبشين
   صحيح البخاري5554أنس بن مالكانكفأ إلى كبشين أقرنين أملحين ذبحهما بيده
   صحيح البخاري5558أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين فرأيته واضعا قدمه على صفاحهما يسمي ويكبر ذبحهما بيده
   صحيح البخاري7399أنس بن مالكضحى النبي بكبشين يسمي ويكبر
   صحيح البخاري5564أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين وويضع رجله على صفحتهما يذبحهما بيده
   صحيح مسلم5088أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يذبحهما بيده ورأيته واضعا قدمه على صفاحهما قال وسمى وكبر
   صحيح مسلم5087أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   جامع الترمذي1494أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   سنن أبي داود2794أنس بن مالكضحى بكبشين أقرنين أملحين يذبح ويكبر ويسمي ويضع رجله على صفحتهما
   سنن النسائى الصغرى4422أنس بن مالككبشين أملحين أقرنين
   سنن النسائى الصغرى4393أنس بن مالككبشين أملحين فذبحهما
   سنن النسائى الصغرى4420أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يكبر ويسمي يذبحهما بيده واضعا على صفاحهما قدمه
   سنن النسائى الصغرى4391أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين
   سنن النسائى الصغرى4390أنس بن مالكيضحي بكبشين
   سنن النسائى الصغرى4421أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين وكان يسمي ويكبر يذبحهما بيده واضعا رجله على صفاحهما
   سنن النسائى الصغرى4392أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   سنن النسائى الصغرى1589أنس بن مالكخطبنا رسول الله يوم أضحى وانكفأ إلى كبشين أملحين فذبحهما
   سنن النسائى الصغرى4423أنس بن مالكضحى بكبشين أقرنين أملحين يطؤ على صفاحهما يذبحهما ويسمي ويكبر
   سنن ابن ماجه3120أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين ويسمي ويكبر يذبح بيده واضعا قدمه على صفاحهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4390  
´مینڈھے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4390]
اردو حاشہ:
دیگر روایات میں ہے کہ ایک مینڈھا اپنی طرف سے اور دوسرا مینڈھا اپنی امت کے ان غریب لوگوں کی طرف سے قربان کرتے تھے جو خود قربانی نہیں کر سکتے تھے۔ یہ رسول اللہ ﷺ کا خاصا ہے کیونکہ عام امتی کی قربانی صرف اپنے اہل خانہ کی طرف سے کفایت کرتی ہے۔ اس لیے اس حدیث سے صرف فوت شدہ کے لیے قربانی کرنے کا جواز کشید کرنا، جبکہ قربانی کرنے والا خود اس قربانی میں شریک نہ ہو، محل نظر ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4390   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔

(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔

(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔

(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔

(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494  
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:

(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔

(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1494   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.