الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
28. بَابُ قَوْلِهِ: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} إِلَى قَوْلِهِ: {تَتَّقُونَ} :
28. باب: آیت کی تفسیر ”کھاؤ اور پیو جب تک کہ تم پر صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو جائے، پھر روزے کو رات (ہونے) تک پورا کرو اور بیویوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میں“ آخر آیت «تتقون» تک۔
(28) Chapter. “…And eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of the night)...” (V.2:187)
حدیث نمبر: Q4509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
العاكف: المقيم.الْعَاكِفُ: الْمُقِيمُ.
‏‏‏‏ «العاكف المقيم» ۔

حدیث نمبر: 4509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا ابو عوانة، عن حصين , عن الشعبي، عن عدي , قال: اخذ عدي , عقالا ابيض وعقالا اسود حتى كان بعض الليل نظر، فلم يستبينا فلما اصبح , قال: يا رسول الله، جعلت تحت وسادي عقالين , قال:" إن وسادك إذا لعريض ان كان الخيط الابيض والاسود تحت وسادتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيٍّ , قَالَ: أَخَذَ عَدِيٌّ , عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ حَتَّى كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ نَظَرَ، فَلَمْ يَسْتَبِينَا فَلَمَّا أَصْبَحَ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادِي عِقَالَيْنِ , قَالَ:" إِنَّ وِسَادَكَ إِذًا لَعَرِيضٌ أَنْ كَانَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ تَحْتَ وِسَادَتِكَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا)۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے اسے دیکھا، وہ دونوں میں تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے تکئے کے نیچے (سفید و سیاہ دھاگے رکھے تھے اور کچھ نہیں ہوا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بطور مذاق کے فرمایا کہ پھر تو تمہارا تکیہ بہت لمبا چوڑا ہو گا کہ صبح کا سفیدی خط اور سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا تھا۔

Narrated Ash-Shu`bi: `Adi took a white rope (or thread) and a black one, and when some part of the night had passed, he looked at them but he could not distinguish one from the other. The next morning he said, "O Allah's Apostle! I put (a white thread and a black thread) underneath my pillow." The Prophet said, "Then your pillow is too wide if the white thread (of dawn) and the black thread (of the night) are underneath your pillow! "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 36


   صحيح البخاري4510عدي بن حاتمإنك لعريض القفا إن أبصرت الخيطين ثم قال لا بل هو سواد الليل وبياض النهار
   صحيح البخاري4509عدي بن حاتموسادك إذا لعريض أن كان الخيط الأبيض والأسود تحت وسادتك
   صحيح البخاري1916عدي بن حاتمسواد الليل وبياض النهار
   صحيح مسلم2533عدي بن حاتموسادتك لعريض إنما هو سواد الليل وبياض النهار
   جامع الترمذي2971عدي بن حاتمحتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود قال فأخذت عقالين أحدهما أبيض والآخر أسود فجعلت أنظر إليهما فقال لي رسول الله شيئا لم يحفظه سفيان قال إنما هو الليل والنهار
   جامع الترمذي2970عدي بن حاتمذاك بياض النهار من سواد الليل
   سنن أبي داود2349عدي بن حاتموسادك لعريض طويل إنما هو الليل والنهار
   سنن النسائى الصغرى2171عدي بن حاتمسواد الليل وبياض النهار
   مسندالحميدي941عدي بن حاتمحتى يتبين الخيط الأبيض من الخيط الأسود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2349  
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔`
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود» یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) نازل ہوئی تو میں نے ایک سفید اور ایک کالی رسی لے کر اپنے تکیے کے نیچے (صبح صادق جاننے کی غرض سے) رکھ لی، میں دیکھتا رہا لیکن پتہ نہ چل سکا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ ہنس پڑے اور کہنے لگے، تمہارا تکیہ تو بڑا لمبا چوڑا ہے، اس سے مراد رات اور دن ہے۔‏‏‏‏ عثمان کی روایت میں ہے: اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2349]
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ فہم قرآن کے لیے محض الفاظ کا ترجمہ یا لغوی مفہوم کافی نہیں بلکہ عربی ادب کی فصاحت و بلاغت کے ساتھ ساتھ شارع علیہ السلام کی تشریحات (احادیث) کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2349   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4509  
4509. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے ایک سفید دھاگا اور سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے وقت انہیں اپنے ساتھ رکھ لیا) جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے دیکھا کہ ان میں کوئی تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ دھاگے رکھے تھے (لیکن کچھ پتہ نہیں چلا)۔ آپ ﷺ نے (بطور مذاق) فرمایا: پھر تو تمہارا تکیہ بہت وسیع و عریض ہو گا کہ صبح کا سفید خط اور رات کا سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4509]
حدیث حاشیہ:
عدی بن حاتم ؓ آیت کا مطلب یہ سمجھے کہ خیط أبیض اور خیط أسود سے حقیقت میں کالے اور سفید ڈورے مراد ہیں حالانکہ آیت میں کالی اور سفید دھاری سے رات کی تاریکی اور صبح کی روشنی مقصود ہے۔
سفید دھاری جب کھڑی ہوئی نظر آئے تویہ صبح کاذب ہے اور عرض میں جب یہ پھیل جائے تو یہ صبح صادق ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4509   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4509  
4509. حضرت عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے ایک سفید دھاگا اور سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے وقت انہیں اپنے ساتھ رکھ لیا) جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے دیکھا کہ ان میں کوئی تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے سفید اور سیاہ دھاگے رکھے تھے (لیکن کچھ پتہ نہیں چلا)۔ آپ ﷺ نے (بطور مذاق) فرمایا: پھر تو تمہارا تکیہ بہت وسیع و عریض ہو گا کہ صبح کا سفید خط اور رات کا سیاہ خط اس کے نیچے آ گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4509]
حدیث حاشیہ:

حضرت عدی بن حاتم ؓ آیت کریمہ کا مطلب یہ سمجھے کہ (الْخَيْطُ الأَبْيَضُ)
اور(الْخَيْطِ الأَسْوَدِ)
سے مراد درحقیقت سیاہ اور سفید ڈورے ہیں، حالانکہ آیت مذکورہ میں کالی دھاری سے رات کی تاریکی اور سفید دھاری سے صبح کی روشنی مراد ہے۔
سفید دھاری جب کھڑی نظر آئے تو یہ صبح کاذب اور جب عرض (چوڑائی)
میں پھیل جائے توصبح صادق ہے۔

عرب جب کسی کے متعلق (عَرِيضُ القَفَا)
کہتے ہیں تو اس سے مراد اس کی غبارت اور غفلت ہوتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ اگررات اور دن تیرے تکیے کے نیچے آجائیں پھر غفلت کی نیند سوتا ہوگا جو کم عقلی کی علامت ہے۔
اس سے حضرت عدی بن حاتم ؓ کی مذمت مقصود نہیں کیونکہ انھوں نے اہل زبان ہونے کی حیثیت سے فوراً ذہن میں آنے والا مفہوم اخذ کیا۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنی زبان دانی کے بل بوتے پر قرآن کو سمجھنا حماقت کی علامت ہے، اس کے لیے صاحب قرآن کی وضاحت نہایت ضروری ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4509   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.