الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
21. بَابُ : النَّجْشِ
21. باب: فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا بیان۔
Chapter: Artificially Inflating Prices
حدیث نمبر: 4509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , عن مالك , عن نافع , عن ابن عمر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن النجش".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیل 6 (6963)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1516)، سنن ابن ماجہ/التجارات 14 (2173)، (تحفة الأشراف: 8348)، موطا امام مالک/البیوع 45 (97)، مسند احمد (2/7، 63، 91، 156)، سنن الدارمی/البیوع 33 (2609) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «نجش»: ایک چیز کا خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لیے قیمت بڑھا دینا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6963عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   صحيح البخاري2142عبد الله بن عمرعن النجش
   صحيح مسلم3818عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن النسائى الصغرى4509عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن ابن ماجه2173عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم507عبد الله بن عمر نهى عن النجش
   بلوغ المرام671عبد الله بن عمرنهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن النجش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 507  
´جھوٹی بولی لگانا منع ہے`
«. . . 243- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش (جھوٹی بولی لگانے) سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 507]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2142، ومسلم 13/1516، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ لغت میں نجش کا مفہوم یہ ہے کہ بیع وغیرہ کی بولی میں بائع کی ہمدردی اور خریداری کی ترغیب کے لئے قیمت پڑھانا (اور خریدنے کا ارادہ نہ کرنا) اسے بیع مزایدہ کہتے ہیں، یہ شرعاً مکروہ ہے۔ (القاموس الوحید ص1613 ج)
امام مال نے بھی تقریباً یہی مفہوم بیان کیا ہے۔
➋ بولی میں اگر دھوکا مقصود نہ ہو تو جائز ہے۔ دیکھئے حدیث سابق: 242
➌ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! ایک کمبل ہے جس ہم اوڑھتے بھی ہیں اور بچھاتے بھی ہیں اور ایک پیالہ ہے جس میں پیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں یہاں لے آؤ۔ وہ لے آئے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے ہاتھ میں پکڑ کر فرمایا: یہ چیزیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں خریدتا ہوں۔ آپ نے دو یا تین دفعہ فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے اس سے دو درہم لے کر اس انصاری کو دے دیئے۔۔۔ الخ [سنن ابي داود: 1641، وسنده حسن لذاته وحسنه الترمذي: 1218، ابوبكر الحنفي حسن الحديث ولم يصح قول البخاري فيه: لا يصح حديثه وأخطأ من ضعف هذا الحديث]
اس حسن لزاتہ حدیث سے جائز بولی کا جواز ثابت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 243   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4509  
´فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضی بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4509]
اردو حاشہ:
دیکھئے حدیث: 4496، فائدہ: 3۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4509   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.