الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
29. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} :
29. باب: آیت کی تفسیر ”اور یہ تو کوئی بھی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کی پچھلی دیوار کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ“۔
(29) Chapter. “...It is not Al-Birr (piety, righteousness) that you enter the houses from the back, but Al-Birr (is the quality of the one) who fears Allah.” (V.2:189)
حدیث نمبر: 4512
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" كانوا إذا احرموا في الجاهلية اتوا البيت من ظهره، فانزل الله: وليس البر بان تاتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى واتوا البيوت من ابوابها سورة البقرة آية 189".(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" كَانُوا إِذَا أَحْرَمُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَتَوْا الْبَيْتَ مِنْ ظَهْرِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا سورة البقرة آية 189".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب لوگ جاہلیت میں احرام باندھ لیتے تو گھروں میں پیچھے کی طرف سے چھت پر چڑھ کر داخل ہوتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «وليس البر بأن تأتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى وأتوا البيوت من أبوابها‏» کہ اور یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔

Narrated Al-Bara: In the Pre-lslamic Period when the people assumed Ihram, they would enter their houses from the back. So Allah revealed:-- "And it is not righteousness that you enter houses from the back, but the righteous man is he who fears Allah, obeys His Orders and keeps away from what He has forbidden. So enter houses through their doors." (2.189)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 39



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4512  
4512. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جب لوگ احرام باندھ لیتے (پھر اگر کسی ضرورت کی وجہ سے گھر آنا ہوتا) تو پچھلی دیوار سے گھر میں داخل ہوتے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4512]
حدیث حاشیہ:
عہد جاہلیت میں احرام کے بعد اگر واپسی کی ضرورت ہوتی تو لوگ دروازوں سے نہ داخل ہوتے، بلکہ پیچھے دیوار کی طرف سے آتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4512   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4512  
4512. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جب لوگ احرام باندھ لیتے (پھر اگر کسی ضرورت کی وجہ سے گھر آنا ہوتا) تو پچھلی دیوار سے گھر میں داخل ہوتے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: "اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4512]
حدیث حاشیہ:

دورجاہلیت میں اہل عرب کا یہ دستورتھا کہ جب حج یا عمرے کا احرام باندھ لیتے، پھر اگرگھر میں آنے کی ضرورت پڑتی یا سفر حج وعمرہ سے واپس ہوتے تو اپنے گھروں میں دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے۔
اس انداز سے گھر میں داخل ہونے کو وہ نیکی خیال کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں انھیں تنبیہ فرمائی ہے کہ اس قسم کی بے معنی رسومات کو نیکی سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ اصل نیکی اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور اس کے احکام کی خلاف ورزی سے بچناہے۔

اس مقام پر ایک اور شرعی قانون کا پتہ چلا کہ جس چیز کو شریعت نے ضروری یا عبادت قرارنہ دیا ہو اسے اپنی طرف سے ضروری اور عبادت خیال کرلینا جائز نہیں، اسی طرح جو شرعاً جائز ہو اسے ناجائز تصور کرنا بھی گناہ ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4512   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.