ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہا ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (ابوموسیٰ اشعری صحابی) سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے۔
Narrated Abu Burda bin `Abdullah: (on the authority of his father) The Prophet said, "Whoever passes through our mosques or markets with arrows should hold them by their heads lest he should injure a Muslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 443
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے“ یا فرمایا: ”مٹھی میں دبائے رہے“، یا یوں کہا کہ: ”اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔“[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل: 1۔ صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔ تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
2۔ تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2587