الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ} :
2. باب: آیت کی تفسیر یعنی آج میں نے تمہارے دین کو کامل کر دیا۔
(2) Chapter. Alalh’s Statement: “This day, I have perfected your religion for you...” (V.5:3)
حدیث نمبر: Q4606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: مخمصة مجاعة.وقال ابن عباس: مخمصة مجاعة.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «مخمصة» سے بھوک مراد ہے۔

حدیث نمبر: 4606
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن قيس، عن طارق بن شهاب، قالت اليهود لعمر: إنكم تقرءون آية لو نزلت فينا لاتخذناها عيدا، فقال عمر:" إني لاعلم حيث انزلت، واين انزلت، واين رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انزلت يوم عرفة، وإنا والله بعرفة"، قال سفيان:" واشك كان يوم الجمعة ام لا، اليوم اكملت لكم دينكم سورة المائدة آية 3.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَتْ الْيَهُودُ لِعُمَرَ: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً لَوْ نَزَلَتْ فِينَا لَاتَّخَذْنَاهَا عِيدًا، فَقَالَ عُمَرُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ حَيْثُ أُنْزِلَتْ، وَأَيْنَ أُنْزِلَتْ، وَأَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَإِنَّا وَاللَّهِ بِعَرَفَةَ"، قَالَ سُفْيَانُ:" وَأَشُكُّ كَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمْ لَا، الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ سورة المائدة آية 3.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے قیس بن اسلم نے اور ان سے طارق بن شہاب نے کہ یہودیوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگ ایک ایسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں کہ اگر ہمارے یہاں وہ نازل ہوئی ہوتی تو ہم (جس دن وہ نازل ہوئی ہوتی) اس دن عید منایا کرتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، میں خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ یہ آیت «اليوم أكملت لكم دينكم‏» کہاں اور کب نازل ہوئی تھی اور جب عرفات کے دن نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تشریف رکھتے تھے۔ اللہ کی قسم! ہم اس وقت میدان عرفات میں تھے۔ سفیان ثوری نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا یا اور کوئی دوسرا دن۔

Narrated Tariq bin Shihab: The Jews said to `Umar, "You (i.e. Muslims) recite a Verse, and had it been revealed to us, we would have taken the day of its revelation as a day of celebration." `Umar said, "I know very well when and where it was revealed, and where Allah's Messenger was when it was revealed. (It was revealed on) the day of `Arafat (Hajj Day), and by Allah, I was at `Arafat" Sufyan, a sub-narrator said: I am in doubt whether the Verse:-- "This day I have perfected your religion for you." was revealed on a Friday or not.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 130


   صحيح البخاري45طارق بن شهابآية في كتابكم تقرءونها لو علينا معشر اليهود نزلت لاتخذنا ذلك اليوم عيدا قال أي آية قال اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا قال عمر قد عرفنا ذلك اليوم والمكان الذي نزلت فيه على النبي وهو قائم بعرفة يوم جمعة
   صحيح البخاري4407طارق بن شهابأعلم أي مكان أنزلت أنزلت ورسول الله واقف بعرفة
   صحيح البخاري4606طارق بن شهابأعلم حيث أنزلت وأين أنزلت وأين رسول الله حين أنزلت يوم عرفة وإنا والله بعرفة
   صحيح مسلم7527طارق بن شهابنزلت على رسول الله بعرفات في يوم جمعة
   صحيح مسلم7526طارق بن شهابأنزلت بعرفة ورسول الله واقف بعرفة اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي
   صحيح مسلم7526طارق بن شهابنزلت ليلة جمع ونحن مع رسول الله بعرفات
   سنن النسائى الصغرى3005طارق بن شهابعلمت اليوم الذي أنزلت فيه والليلة التي أنزلت ليلة الجمعة ونحن مع رسول الله بعرفات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 45  
´جمعہ کا دن اور عرفہ کا دن`
«. . . قَالَ: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3، قَالَ عُمَرُ: قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ . . .»
. . . (سورۃ المائدہ کی یہ آیت کہ) آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو (خوب) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 45]

تشریح:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب یہ تھا کہ جمعہ کا دن اور عرفہ کا دن ہمارے ہاں عید ہی مانا جاتا ہے اس لیے ہم بھی اس مبارک دن میں اس آیت کے نزول پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں، پھر عرفہ کے بعد والا دن عیدالاضحی ہے، اس لیے جس قدر خوشی اور مسرت ہم کو ان دنوں میں ہوتی ہے اس کا تم لوگ اندازہ اس لیے نہیں کر سکتے کہ تمہارے ہاں عید کا دن کھیل تماشے اور لہو و لعب کا دن مانا گیا ہے، اسلام میں ہر عید بہترین روحانی اور ایمانی پیغام لے کر آتی ہے۔

آیت کریمہ «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ» [5-المائدة:3] میں دین کے اکمال کا اعلان کیا گیا ہے، ظاہر ہے کہ کامل صرف وہی چیز ہے جس میں کوئی نقص باقی نہ رہ گیا ہو، پس اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کامل مکمل ہو چکا جس میں کسی تقلیدی مذہب کا وجود نہ کسی خاص امام کے مطاع مطلق کا تصور تھا۔ کوئی تیجہ، فاتحہ، چہلم کے نام سے رسم نہ تھی۔ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی نسبتوں سے کوئی آشنا نہ تھا کیونکہ یہ بزرگ عرصہ دراز کے بعد پیدا ہوئے اور تقلیدی مذاہب کا اسلام کی چار صدیوں تک پتہ نہ تھا، اب ان چیزوں کو دین میں داخل کرنا، کسی امام بزرگ کی تقلید مطلق واجب قرار دینا اور ان بزرگوں سے یہ تقلیدی نسبت اپنے لیے لازم سمجھ لینا یہ وہ امور ہیں جن کو ہر بابصیرت مسلمان دین میں اضافہ ہی کہے گا۔ مگر صد افسوس کہ امت مسلمہ کا ایک جم غفیر ان ایجادات پر اس قدر پختگی کے ساتھ اعتقاد رکھتا ہے کہ اس کے خلاف وہ ایک حرف سننے کے لیے تیار نہیں، صرف یہی نہیں بلکہ ان ایجادات نے مسلمانوں کو اس قدر فرقوں میں تقسیم کر دیا ہے کہ اب ان کا مرکز واحد پر جمع ہونا تقریباً ناممکن نظر آ رہا ہے۔ مسلک محدثین بحمدہ تعالیٰ اس جمود اور اس اندھی تقلید کے خلاف خالص اسلام کی ترجمانی کرتا ہے جو آیت شریفہ «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ» [5-المائدة:3] میں بتایا گیا ہے۔
تقلیدی مذہب کے بارے میں کسی صاحب بصیرت نے خوب کہا ہے:
دین حق را چار مذہب ساختد
رخنہ در دین نبی اند اختد
یعنی لوگوں نے دین حق جو ایک تھا، اس کے چار مذہب بنا ڈالے، اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین میں رخنہ ڈال دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 45   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4606  
4606. طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ یہودیوں نے حضرت عمر ؓ سے کہا: آپ لوگ ایک ایسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں اگر وہ ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو جشن کا دن مقرر کر لیتے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ آیت ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ﴾ کہاں اور کب نازل ہوئی اور جب یہ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ اس وقت کہاں تشریف فرما تھے۔ اللہ کی قسم! ہم اس وقت میدان عرفات میں تھے۔ سفیان نے کہا: مجھے شک ہے کہ اس دن جمعہ تھا یا کوئی اور دن۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4606]
حدیث حاشیہ:
قیس بن مسلم کی دوسری روایت میں بالیقین مذکور ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا۔
یہ آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی جو پیغمبر ﷺ کا آخری حج تھا جس کے تین ماہ بعد آپ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے۔
حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت عرفہ کی شام کوجمعہ کے روز اتری تھی۔
اس کے بعد حلال حرام کا کوئی حکم نہیں اترا۔
آپ ﷺ کی وفات سے نو رات پہلے آخری ﴿وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ﴾ نازل ہوئی جس دن یہ آیت اتری اس دن پانچ عیدیں جمع تھیں۔
جمعہ کا دن، عرفہ کا دن، یہود کی عید، نصاریٰ کی عید، مجوس کی عید۔
اس آیت سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہیئے جو رائے اور قیاس پر چلتے ہیں اور نص کو چھوڑتے ہیں گویا ان کے نزدیک دین کامل نہیں ہوا۔
نعوذ باللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4606   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4606  
4606. طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ یہودیوں نے حضرت عمر ؓ سے کہا: آپ لوگ ایک ایسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں اگر وہ ہمارے ہاں نازل ہوتی تو ہم اس دن کو جشن کا دن مقرر کر لیتے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ آیت ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ﴾ کہاں اور کب نازل ہوئی اور جب یہ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ اس وقت کہاں تشریف فرما تھے۔ اللہ کی قسم! ہم اس وقت میدان عرفات میں تھے۔ سفیان نے کہا: مجھے شک ہے کہ اس دن جمعہ تھا یا کوئی اور دن۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4606]
حدیث حاشیہ:

دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے جس دن یہ آیت کریمہ نازل ہوئی وہ جمعے کا دن تھا۔
(صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 45)
سفیان ثوری کے شک کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات سوموار کے دن ربیع الاول کی بارہ تاریخ کو ہوئی جیسا کہ مشہور ہے اگر یوم عرفہ جمعے کا دن تھا تو پھر کسی صورت میں بارہ ربیع الاول کو سوموار کا دن نہیں پڑتا، بہر حال اس بات پر اتفاق ہے کہ جس دن یہ آیت نازل ہوئی وہ جمعۃ المبارک کا دن تھا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اسحاق کی روایت نقل کی ہے کہ جمعہ اور عرفہ دونوں دن ہمارے لیے عید ہیں طبرانی کی روایت بھی اسی طرح ہے۔
(فتح الباري: 142/1، والمعجم الأوسط للطبراني: 202/1)

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ جمعہ کا دن تو واقعی ہمارے لیے عید ہے لیکن عرفہ کے دن کو عید کس بنا پر کہا گیا ہے؟ اس کےدو جواب دیے گئے ہیں۔
۔
حج کرنے والوں کی اصل عید تو یوم عرفہ ہی ہوتی ہے کیونکہ اس دن حج کار کن اعظم یعنی وقوف عرفہ ادا ہوتا ہے۔
۔
اصل عید تو دسویں تاریخ یوم النحر کو ہوتی ہے چونکہ یہ دن یوم عرفہ کے متصل ہوتا ہے اور کسی شے کے قرب کو بھی وہی حکم دیا جاتا ہے جو اصل چیز کا ہوتا ہے، اس لیے یوم عرفہ کو عید کہا ہے کیونکہ اس کے متصل لیلۃ العید شروع ہو جاتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4606   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.