الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ} :
6. باب: آیت کی تفسیر ”اور زخموں میں قصاص ہے“۔
(6) Chapter. Allah’s Statement: “...And wounds, equal for equal (Al-Qisas i.e., the law of equality in punishment)..." (V.5:45)
حدیث نمبر: 4611
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن سلام، اخبرنا الفزاري، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال: كسرت الربيع، وهي عمة انس بن مالك، ثنية جارية من الانصار، فطلب القوم القصاص، فاتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بالقصاص، فقال انس بن النضر عمانس بن مالك: لا والله لا تكسر سنها يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا انس، كتاب الله القصاص"، فرضي القوم وقبلوا الارش، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من عباد الله، من لو اقسم على الله لابره".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ، وَهْيَ عَمَّةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَطَلَبَ الْقَوْمُ الْقِصَاصَ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَمُّأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: لَا وَاللَّهِ لَا تُكْسَرُ سِنُّهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَنَسُ، كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ"، فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الْأَرْشَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ، مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ربیع نے جو انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں، انصار کی ایک لڑکی کے آگے کے دانت توڑ دیئے۔ لڑکی والوں نے قصاص چاہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قصاص کا حکم دیا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! ان کا دانت نہ توڑ ا جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انس! لیکن کتاب اللہ کا حکم قصاص ہی کا ہے۔ پھر لڑکی والے معافی پر راضی ہو گئے اور دیت لینا منظور کر لیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھا لیں تو اللہ ان کی قسم سچی کر دیتا ہے۔

Narrated Anas (bin Malik): Ar-Rubai (the paternal aunt of Anas bin Malik) broke the incisor tooth of young Ansari girl. Her family demanded the Qisas and they came to the Prophet who passed the judgment of Qisas. Anas bin An-Nadr (the paternal uncle of Anas bin Malik) said, "O Allah's Messenger ! By Allah, her tooth will not be broken." The Prophet said, "O Anas! (The law prescribed in) Allah's Book is Qisas." But the people (i.e. the relatives of the girl) gave up their claim and accepted a compensation. On that Allah's Apostle said, "Some of Allah's worshippers are such that if they take an oath, Allah will fulfill it for them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 135


   صحيح البخاري4611أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   صحيح البخاري4500أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   صحيح البخاري2703أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   جامع الترمذي3854أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره منهم البراء بن مالك
   سنن أبي داود4595أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   سنن النسائى الصغرى4759أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   سنن النسائى الصغرى4761أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   سنن النسائى الصغرى4760أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبره
   سنن ابن ماجه2649أنس بن مالكلو أقسم على الله لأبرة
   بلوغ المرام1003أنس بن مالكإن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2649  
´دانت میں قصاص کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا نے ایک لڑکی کے سامنے کا دانت توڑ ڈالا، تو ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی، لیکن لڑکی کی جانب کے لوگ معافی پر راضی نہیں ہوئے، پھر انہوں نے دیت کی پیش کش کی، تو انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دیا، تو انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، ایسا نہیں ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2649]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دانٹ توڑنے پر بھی فصاص کا قانون نافذ ہوتا ہے، یعنی مجرم کا دانٹ توڑ دیا جائے یا دیت لے لی جائے یا معاف کردیا جائے۔

(2)
ایک دانت توڑنے کی دیت پانچ اونٹ ہے۔

(3)
حضرت انس بن نضر ؓ نے فرمایا کہ ربیع رضی اللہ عنہا کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔
یہ رسول اللہﷺ کے فیصلے پر ناراضی کا اظہار نہیں تھا بلکہ اللہ تعالی پر توکل اور اعتماد کا اظہار تھا کہ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالی ان لوگوں کے دل پھیر دے گا اور وہ دیت لینے پر راضی ہوجائیں گے یا معاف کردیں گے۔

(4)
کسی معزز شخصیت کے لیے قانون تبدیل نہیں ہوتا۔

(5)
اس واقعے میں حضرت انس بن نضر ؓ اوران کی ہمشیرہ کی عظمت اور رفعت مقام کا اظہار ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2649   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1003  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی پھوپھی ربیع بنت نضر نے ایک انصاری لڑکی کے دانت توڑ دئیے۔ ربیع کے رشتہ داروں نے اس سے معافی طلب کی تو انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے دیت دینے کی پیش کش کی۔ اسے بھی انہوں نے رد کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں آئے اور قصاص کا مطالبہ کیا اور قصاص کے سوا کسی بھی چیز کو لینے سے انکار کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا فیصلہ فرما دیا۔ یہ سن کر سیدنا انس بن نضر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ربیع کا دانت توڑا جائے گا؟ نہیں، اس ذات اقدس کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انس! اللہ کا نوشتہ تو قصاص ہی ہے۔ اتنے میں وہ لوگ اس پر رضامند ہو گئے اور پھر معافی دے دی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا فرما دیتا ہے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1003»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الصلح، باب الصلح في الدية، حديث:2703، ومسلم، القسامة، باب إثبات القصاص في الأسنان وما في معناها، حديث:1675.»
تشریح:
اس حدیث سے حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی فضیلت معلوم ہوئی کہ انھوں نے جو قسم کھائی‘ اللہ نے اسے پورا فرما دیا۔
انھوں نے اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسے کی بنا پر قسم کھائی تھی جسے اللہ نے پورا کر دیا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تردید اور اعراض مقصود نہ تھا۔
ایسا ہوتا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ ارشاد نبوی کے نافرمان شمار ہوتے جو کہ ایک صحابی کی شان کے ہر گز لائق نہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی تعریف فرمانا ان کی فضیلت و منقبت کا کھلا ثبوت ہے۔
راویٔ حدیث:
«‏‏‏‏حضرت رُبَیِّع بنت نضر رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ را پر ضمہ‘ با پر فتحہ اور یا کے نیچے کسرہ اور تشدید ہے۔
یہ نضر بن ضمضم بن زید بن حرام کی بیٹی‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم خاص حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی پھوپھی اور حارثہ بن سراقہ‘ جو غزوۂ بدر میں جام شہادت نوش فرما کر خلد بریں کے مکین بن گئے ‘ کی والدہ تھیں۔
«حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ حضرت رُبَیِّع کے بھائی اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے چچا تھے۔
یہ غزوۂ بدر میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔
اس کا انھیں بڑا افسوس تھا۔
جنگ احد کے روز مسلمانوں کے رویے پر اللہ تعالیٰ سے معذرت کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے مشرکین کی صف کی جانب بڑھے کہ میں تو اُحد کے ورے جنت کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں۔
اس کے بعد خوب لڑے اور شہید ہو گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1003   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3854  
´براء بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنے پراگندہ بال غبار آلود اور پرانے کپڑے والے ہیں کہ جن کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کی قسم کو سچی کر دے ۱؎، انہیں میں سے براء بن مالک ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3854]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ان کے اللہ تعالیٰ کے نہایت محبوب ہونے کی دلیل ہے،
اور یہ محبوبیت یونہی حاصل ہو جاتی،
بلکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اوامرونواہی اوراحکامات کی صدق دل اور فدائیت کے ساتھ بجا آوری کرتے ہیں،
اس لیے ان کو یہ مقام حاصل ہو جاتا ہے،
اور ان میں براء بن مالک بھی تھے،
رضی اللہ عنہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3854   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4595  
´دانت کے قصاص کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی بہن ربیع نے ایک عورت کا سامنے کا دانت توڑ دیا، تو وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اللہ کی کتاب کے مطابق قصاص کا فیصلہ کیا، تو انس بن نضر نے کہا، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! اس کا دانت تو آج نہیں توڑا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! کتاب اللہ میں قصاص کا حکم ہے پھر وہ لوگ دیت پر راضی ہو گئے جسے انہوں نے لے لیا، اس پر اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعجب ہوا اور آپ نے فرمایا: اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم کھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4595]
فوائد ومسائل:
1: حضرت انس نضر رضی اللہ عنہ کا انکار رسول ؐ پر رد یا شریعت کا انکار نہ تھا۔
بلکہ یہ اس طبعی عار اور اذیت کا اظہار تھا جو دانت توڑے جانے کی صورت میں ایک خاتون اور اس کے قبیلے کو لاحق ہونے والی تھی اور ان کا مقصود یہ تھا کہ اس کے علاوہ کوئی اوجل نکالا جائے۔
اس کی مثال ایسے ہی ہے، جیسے ایک انسان روزہ رکھنے کا شائق ہے، مگر اس کے نتیجے میں بھوک پیاس سے اذیت محسوس کرتا ہے تو اس طبعی اذیت کا اظہار کوئی معیوب نہیں۔

2: حضرت انس بن نضر اللہ کے محبوب بندے تھے کہ اللہ نے ان کی قسم پوری کردی۔

3: امام حنبل ؒ کا فتوی کہ دانت رگڑ دیا جائے، اسی وقت صحیح ہو گا جب دانت اوپر ٹوٹا ہو۔
(بذل المجهود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4595   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4611  
4611. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ان کی پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر‬ ؓ ن‬ے انصار کی ایک لڑکی کا سامنے والا دانت توڑ دیا۔ لڑکی والوں نے قصاص کا مطالبہ کیا اور اس غرض سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی ﷺ نے بھی قصاص کا حکم دیا تو حضرت انس بن مالک کے چچا حضرت انس بن نضر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! نہیں، اللہ کی قسم! اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب میں قصاص ہی ہے۔ اس دوران میں لڑکی والے معافی پر راضی ہو گئے اور انہوں نے دیت قبول کر لی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم اٹھا لیں تو اللہ تعالٰی ان کی قسم کو ضرور سچا کر دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4611]
حدیث حاشیہ:
یہی لوگ ہیں جن کو قرآن مجید نے لفظ اولیاءاللہ سے تعبیر کیا ہے۔
جن کو لا خوف کی بشارت دی گئی ہے۔
جعلنا اللہ منھم۔
حدیث قدسی أنَا عندَ ظنِ عبدِي بی سے بھی اس حدیث کی تائید ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4611   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4611  
4611. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ان کی پھوپھی حضرت ربیع بنت نضر‬ ؓ ن‬ے انصار کی ایک لڑکی کا سامنے والا دانت توڑ دیا۔ لڑکی والوں نے قصاص کا مطالبہ کیا اور اس غرض سے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی ﷺ نے بھی قصاص کا حکم دیا تو حضرت انس بن مالک کے چچا حضرت انس بن نضر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! نہیں، اللہ کی قسم! اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب میں قصاص ہی ہے۔ اس دوران میں لڑکی والے معافی پر راضی ہو گئے اور انہوں نے دیت قبول کر لی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم اٹھا لیں تو اللہ تعالٰی ان کی قسم کو ضرور سچا کر دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4611]
حدیث حاشیہ:

أرشَ دراصل یہ ہوتا ہے کہ کوئی خریدار جب خریدی ہوئی چیز کے عیب پر مطلع ہو تو بقدر نقصان کچھ رقم فروخت کرنے والے سے لے لیتا ہے زخموں اور جنایات کی أرش بھی اسی طرح ہے کہ وہ بھی پیدا شدہ نقصان کو پورا کرتی ہےچنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اگر کسی کو معافی دے دی جائے تو معروف طریقے کے مطابق اس کی اتباع کی جائے اور اچھے انداز سے رقم کی ادائیگی کر دی جائے۔
'' (البقرة: 178/2)

واضح رہے کہ معافی کی دو قسمیں ہیں:
ایک یہ ہے کہ قصاص اور دیت دونوں معاف کر دیے جائیں اور دوسری یہ ہےکہ قصاص معاف کردیا جائے۔
اس صورت میں دیت ادا کرنی ہو گی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4611   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.