الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
81. بَابُ الأَبْوَابِ وَالْغَلَقِ لِلْكَعْبَةِ وَالْمَسَاجِدِ:
81. باب: کعبہ اور مساجد میں دروازے اور زنجیر رکھنا۔
(81) Chapter. The doors and locks of the Kabah and the mosques.
حدیث نمبر: Q468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابو عبد الله: وقال لي عبد الله بن محمد: حدثنا سفيان، عن ابن جريج، قال: قال لي ابن ابي مليكة: يا عبد الملك،" لو رايت مساجد ابن عباس وابوابها"قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: يَا عَبْدَ الْمَلِكِ،" لَوْ رَأَيْتَ مَسَاجِدَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبْوَابَهَا"
‏‏‏‏ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عبدالملک ابن جریج کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اے عبدالملک! اگر تم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مساجد اور ان کے دروازوں کو دیکھتے۔

حدیث نمبر: 468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، وقتيبة بن سعيد، قالا: حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر،" ان النبي صلى الله عليه وسلم قدم مكة، فدعا عثمان بن طلحة ففتح الباب، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، وبلال، واسامة بن زيد، وعثمان بن طلحة، ثم اغلق الباب فلبث فيه ساعة، ثم خرجوا، قال ابن عمر: فبدرت فسالت بلالا، فقال: صلى فيه، فقلت: في اي، قال: بين، قال ابن عمر: فذهب علي ان اساله كم صلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ مَكَّةَ، فَدَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِلَالٌ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، ثُمَّ أَغْلَقَ الْبَابَ فَلَبِثَ فِيهِ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَجُوا، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَبَدَرْتُ فَسَأَلْتُ بِلَالًا، فَقَالَ: صَلَّى فِيهِ، فَقُلْتُ: فِي أَيٍّ، قَالَ: بَيْنَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَذَهَبَ عَلَيَّ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى".
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حماد بن زید نے ایوب سختیانی کے واسطہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے (اور مکہ فتح ہوا) تو آپ نے عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ (جو کعبہ کے متولی، چابی بردار تھے) انہوں نے دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ چاروں اندر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ بند کر دیا گیا اور وہاں تھوڑی دیر تک ٹھہر کر باہر آئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے جلدی سے آگے بڑھ کر بلال سے پوچھا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر کیا کیا) انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز پڑھی تھی۔ میں نے پوچھا کس جگہ؟ کہا کہ دونوں ستونوں کے درمیان۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ پوچھنا مجھے یاد نہ رہا کہ آپ نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔

Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, "The Prophet arrived at Mecca and sent for `Uthman bin Talha. He opened the gate of the Ka`ba and the Prophet, Bilal, Usama bin Zaid and `Uthman bin Talha entered the Ka`ba and then they closed its door (from inside). They stayed there for an hour, and then came out." Ibn `Umar added, "I quickly went to Bilal and asked him (whether the Prophet had prayed). Bilal replied, 'He prayed in it.' I asked, 'Where?' He replied, 'Between the two pillars.' "Ibn `Umar added, "I forgot to ask how many rak`at he (the Prophet) had prayed in the Ka`ba."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 457



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 468  
468. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مکہ تشریف لائے تو آپ نے (چابی بردار) حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو بلایا، انھوں نے بیت اللہ کا دروازہ کھولا۔ پھر نبی ﷺ، حضرت بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنھم اندر گئے۔ بعد ازیں دروازہ بند کر لیا گیا۔ آپ وہاں تھوڑی دیر رہے، پھر سب باہر نکلے، خود ابن عمر ؓ نے کہا: میں جلد اٹھا اور حضرت بلال ؓ سے جا کر پوچھا تو انھوں نے بتایا: آپ ﷺ نے کعبے کے اندر نماز پڑھی ہے۔ میں نے پوچھا: کس مقام پر؟ تو انھوں نے کہا: دونوں ستونوں کے درمیان۔ حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں: یہ بات پوچھنے سے رہ گئی کہ آپ نے کتنی رکعات پڑھی تھیں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:468]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے کعبہ شریف میں داخل ہوکر کعبہ کا دروازہ اس لیے بند کرادیاتھا کہ اورلوگ اندر نہ آجائیں اور ہجوم کی شکل میں اصل مقصد عبادت فوت ہوجائے۔
اس سے معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ کے دروازہ میں زنجیر تھی، یہی ترجمہ باب ہے۔
مساجد میں حفاظت کے لیے کواڑلگانا اوران میں کنڈی وقفل وغیرہ جائز ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 468   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:468  
468. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مکہ تشریف لائے تو آپ نے (چابی بردار) حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو بلایا، انھوں نے بیت اللہ کا دروازہ کھولا۔ پھر نبی ﷺ، حضرت بلال، اسامہ بن زید اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنھم اندر گئے۔ بعد ازیں دروازہ بند کر لیا گیا۔ آپ وہاں تھوڑی دیر رہے، پھر سب باہر نکلے، خود ابن عمر ؓ نے کہا: میں جلد اٹھا اور حضرت بلال ؓ سے جا کر پوچھا تو انھوں نے بتایا: آپ ﷺ نے کعبے کے اندر نماز پڑھی ہے۔ میں نے پوچھا: کس مقام پر؟ تو انھوں نے کہا: دونوں ستونوں کے درمیان۔ حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں: یہ بات پوچھنے سے رہ گئی کہ آپ نے کتنی رکعات پڑھی تھیں؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:468]
حدیث حاشیہ:

فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ مکہ معظمہ تشریف لائے تو آپ نے کعبے کے چابی برادر حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو بلایا ان سے چابی طلب کی اور خانہ کعبہ کھول کر اندرداخل ہوئے وہاں نماز پڑھی، ہجوم کے پیش نظر اندر سے دروازہ بند کر لیا۔
امام بخاری ؒ کے قائم کردہ باب کے دو اجزاء ثابت ہوگئے کہ خانہ کعبہ میں دروازہ بھی تھا اور اسے بوقت ضرورت بند بھی کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ دور جاہلیت میں قریش کے دس خاندانوں کے درمیان عزت و شرافت کے کام تقسیم تھے جن میں پانی پلانے کی خدمت بنو ہاشم سے متعلق تھی اور بنو عبدالدار کے پاس خانہ کعبہ کی چابی تھی اور اس کی نگرانی بھی ان کے سپرد تھی۔
حضرت عثمان بن طلحہ ؓ بھی عبدالدار کی اولاد سے تھے رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان ؓ سے چابی طلب کی تو انھوں نے اسے پیش کردیا خطبہ دیتے وقت چابی آپ ﷺ کے ہاتھ میں تھی۔
حضرت علی ؓ نے عرض کیا کہ چابی ہمیں دی جائے تاکہ سقایہ زمزم کے ساتھ کلیہ برداری کا شرف بھی حاصل ہو جائے، لیکن آپ نے حضرت عثمان بن طلحہ ؓ کو بلایا اور فرمایا:
اے آل ابی طلحہ! یہ چابی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تمھارے پاس رہے گی، ظالم اور غاصب کے علاوہ اسے تم سے کوئی نہیں چھین سکے گا۔
2(المعجم الکبیر للطبراني: 11/120۔
فیه عبد اللہ بن مؤمل قال ابن حجر ضعیف الحدیث)

۔
اس روایت میں ہے کہ ابن عمر ؓ سے یہ بات نسیان کا شکار ہو گئی کہ آپ نے کتنی رکعات پڑھی تھیں؟ جبکہ حدیث نمبر397۔
میں ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو بتایا تھا کہ نبی ﷺ نے دورکعت پڑھی تھیں ابن حجر ؒ نے اس کے درمیان تطبیق یوں دی ہے کہ حضرت بلال ؓ نے اشارے سے بتایا تھا عبد اللہ بن عمر ؓ نطق سے وضاحت کرنا بھول گئے تھے۔
(فتح الباري: 648/1)
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 468   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.