الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
96. بَابُ : الرَّجُلِ يَبِيعُ السِّلْعَةَ فَيَسْتَحِقُّهَا مُسْتَحِقٌّ
96. باب: ایک شخص سامان بیچے پھر اس کا مالک کوئی اور نکلے۔
Chapter: If A Man Sells An Item And A Third Party Has More Right To It
حدیث نمبر: 4684
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا سعيد بن ذؤيب، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج , ولقد اخبرني عكرمة بن خالد، ان اسيد بن حضير الانصاري، ثم احد بني حارثة اخبره , انه كان عاملا على اليمامة , وان مروان كتب إليه , ان معاوية كتب إليه: ان ايما رجل سرق منه سرقة فهو احق بها حيث وجدها، ثم كتب بذلك مروان إلي , فكتبت إلى مروان: ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى بانه:" إذا كان الذي ابتاعها من الذي سرقها غير متهم يخير سيدها، فإن شاء اخذ الذي سرق منه بثمنها، وإن شاء اتبع سارقه" , ثم قضى بذلك ابو بكر , وعمر , وعثمان، فبعث مروان بكتابي إلى معاوية , وكتب معاوية إلى مروان إنك لست انت ولا اسيد تقضيان علي ولكني اقضي فيما وليت عليكما، فانفذ لما امرتك به، فبعث مروان بكتاب معاوية، فقلت: لا اقضي به ما وليت بما قال معاوية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ كَانَ عَامِلًا عَلَى الْيَمَامَةِ , وَأَنَّ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ , أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَيْهِ: أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا، ثُمَّ كَتَبَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ إِلَيَّ , فَكَتَبْتُ إِلَى مَرْوَانَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِأَنَّهُ:" إِذَا كَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنَ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا، وَإِنْ شَاءَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ" , ثُمَّ قَضَى بِذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ، فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِي إِلَى مُعَاوِيَةَ , وَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ إِنَّكَ لَسْتَ أَنْتَ وَلَا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ وَلَكِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْكُمَا، فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُكَ بِهِ، فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِ مُعَاوِيَةَ، فَقُلْتُ: لَا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ.
بنی حارثہ کے ایک فرد اسید بن حضیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ یمامہ کے گورنر تھے، مروان نے ان کو لکھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا ہے کہ جس کی کوئی چیز چوری ہو جائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے، جہاں بھی اسے پائے، پھر مروان نے یہ بات مجھے لکھی تو میں نے مروان کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ چوری کرنے والے سے ایک ایسے شخص نے کوئی چیز خریدی جس پر چوری کا الزام نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار دیا جائے گا چاہے تو وہ اس کی قیمت دے کر اسے لے لے (جتنی قیمت اس نے چور کو دی ہے) اور اگر چاہے تو چور کا پیچھا کرے، یہی فیصلہ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے کیا، پھر مروان نے میری یہ تحریر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجی، معاویہ رضی اللہ عنہ نے مروان کو لکھا: تمہیں اور اسید کو حق نہیں کہ تم دونوں مجھ پر حکم چلاؤ بلکہ تمہارا والی اور امیر ہونے کی وجہ سے میں تم کو حکم کروں گا، لہٰذا جو حکم میں نے تمہیں دیا ہے، اس پر عمل کرو، مروان نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی تحریر (میرے پاس) بھیجی تو میں نے کہا: جب تک میں حاکم ہوں ان کے حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کروں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 156) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق کروں گا، معاویہ رضی اللہ عنہ کے حکم کے مطابق نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4684  
´ایک شخص سامان بیچے پھر اس کا مالک کوئی اور نکلے۔`
بنی حارثہ کے ایک فرد اسید بن حضیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ یمامہ کے گورنر تھے، مروان نے ان کو لکھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا ہے کہ جس کی کوئی چیز چوری ہو جائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے، جہاں بھی اسے پائے، پھر مروان نے یہ بات مجھے لکھی تو میں نے مروان کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ چوری کرنے والے سے ایک ایسے شخص نے کوئی چیز خریدی جس پر چوری کا الزام نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار دیا جائے گا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4684]
اردو حاشہ:
(1) حضرت اسید اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہما دونوں صحابی ہیں۔ حضرت مروان نبی ﷺ کے دور میں موجود تھے، مسلمان تھے مگر اپنے والد کے ساتھ طائف میں رہتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں مدینہ منورہ آئے، لہٰذا وہ تابعی ہیں۔ علم سے خاص شغف تھا۔ راویان حدیث میں شمار ہے۔ معتبر اور ثقہ راوی ہیں۔ تمام حدیث کی کتابوں میں ان کی روایات موجود ہیں۔ رحمه اللہ
(2) حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ اس حدیث سے واقف نہیں تھے جو حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان فرمائی، اس لیے ان کو یقین نہ آیا، البتہ انھیں تحقیق کرنا چاہیے تھی۔ اسی لیے حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سے ناراض ہوئے اور ان کے قول کے مطابق فیصلہ کرنے سے انکار فرمایا۔ اگرچہ وہ خلیفہ تھے اور حضرت اسید اور حضرت مروان گورنر تھے مگر شریعت کی ہدایات کے ہوتے ہوئے کسی کی ہدایت واجب الاتباع نہیں۔ مومن اسی کردار کا حامل ہوتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4684   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.