الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدْتُنَّ يُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ قُلْنَ حَاشَى لِلَّهِ} :
5. باب: آیت کی تفسیر ”پھر جب قاصد ان کے پاس پہنچا تو یوسف علیہ السلام نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ چھری سے زخمی کر لیے تھے۔ بیشک میرا رب ان عورتوں کے فریب سے خوب واقف ہے (بادشاہ نے) کہا (اے عورتو!) تمہارا کیا واقعہ ہے جب تم نے یوسف علیہ السلام سے اپنا مطلب نکالنے کی خواہش کی تھی، وہ بولیں حاشاللہ! ہم نے یوسف علیہ السلام میں کوئی عیب نہیں دیکھا“۔
(5) Chapter. The Statement of Allah: “But when the messenger came to him, [Yusuf (Joseph)] said, ’Return to your lord... (up to)... The women said: Allah forbid.’ ” (V.12:50,51)
حدیث نمبر: Q4694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وحاش وحاشى تنزيه واستثناء حصحص وضحوَحَاشَ وَحَاشَى تَنْزِيهٌ وَاسْتِثْنَاءٌ حَصْحَصَ وَضَحَ
‏‏‏‏ «حاش وحاشا» (الف کے ساتھ) اس کا معنی پاکی بیان کرنا اور استثناء کرنا۔ «حصحص» کا معنی کھل گیا۔

حدیث نمبر: 4694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن تليد، حدثنا عبد الرحمن بن القاسم، عن بكر بن مضر، عن عمرو بن الحارث، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب،عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله لوطا، لقد كان ياوي إلى ركن شديد، ولو لبثت في السجن ما لبث يوسف، لاجبت الداعي، ونحن احق من إبراهيم، إذ قال له: اولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي سورة البقرة آية 260.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ، وَنَحْنُ أَحَقُّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ، إِذْ قَالَ لَهُ: أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260.
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے بکر بن مضر نے، ان سے عمرو بن حارث نے، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ لوط علیہ السلام پر اپنی رحمت نازل فرمائے کہ انہوں نے ایک زبردست سہارے کی پناہ لینے کے لیے کہا تھا اور اگر میں قید خانے میں اتنے دنوں تک رہ چکا ہوتا جتنے دن یوسف علیہ السلام رہے تھے تو بلانے والے کی بات رد نہ کرتا اور ہم کو تو ابراہیم علیہ السلام کے بہ نسبت شک ہونا زیادہ سزاوار ہے۔ جب اللہ پاک نے ان سے فرمایا «أولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي‏» کہ کیا تجھ کو یقین نہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یقین تو ہے پر میں چاہتا ہوں کہ اور اطمینان ہو جائے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "May Allah bestow His Mercy on (Prophet) Lot. (When his nation troubled him) he wished if he could betake himself to some powerful support; and if I were to remain in prison for the period Joseph had remained, I would surely respond to the call; and we shall have more right (to be in doubt) than Abraham: When Allah said to him, "Don't you believe?' Abraham said, 'Yes, (I do believe) but to be stronger in faith; (2.260)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 216


   صحيح البخاري3387عبد الرحمن بن صخريرحم الله لوطا لقد كان يأوي إلى ركن شديد لو لبثت في السجن ما لبث يوسف ثم أتاني الداعي لأجبته
   صحيح البخاري4694عبد الرحمن بن صخريرحم الله لوطا لقد كان يأوي إلى ركن شديد ولو لبثت في السجن ما لبث يوسف لأجبت الداعي نحن أحق من إبراهيم إذ قال له أولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي
   صحيح البخاري3375عبد الرحمن بن صخريغفر الله للوط إن كان ليأوي إلى ركن شديد
   صحيح مسلم6144عبد الرحمن بن صخريغفر الله للوط إنه أوى إلى ركن شديد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4694  
4694. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی حضرت لوط ؑ پر اپنی رحمت نازل فرمائے بےشک وہ ایک زبردست اور محکم سہارے کی پناہ لیتے تھے۔ اور اگر میں اتنے دنوں تک قید خانے میں رہا ہوتا جتنے دن حضرت یوسف ؑ رہے تو بلانے والے کی بات رد نہ کرتا۔ اور ہمیں تو ابراہیم ؑ کی بہ نسبت شک ہونا زیادہ سزا وار ہے جب اللہ تعالٰی نے ان سے فرمایا: کیا تجھے یقین نہیں؟ تو انہوں نے کہا تھا: کیوں نہیں؟ یقین تو ہے لیکن چاہتا ہوں کہ مزید اطمینان قلب حاصل ہو جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4694]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں سیدنا یوسف ؑ کے صبرو تحمل کی تعریف فرمائی ہے کہ انھوں نے جبل میں لمبی مدت رہنے کے باجود بھی جلد بازی سے کام نہیں لیا۔
بلکہ صبرو عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ چاہا کہ میرے ناجائز اور ظلم وستم پر مبنی جبل میں رہنے کی خوب وضاحت ہو جائے۔
نبی ﷺ نے (لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ)
کہہ کر اپنی عبودیت کاملہ اور انکسار کا اظہار فرمایاہے۔

بہر حال حضرت یوسف ؑ نے جب دیکھا کہ بادشاہ مصر اب مائل بہ کرم ہے تو انھوں نے اس طرح محض بادشاہ مصر کی عنایت سے آزاد ہونا پسند نہیں فرمایا بلکہ اپنے کردار کی رفعت اور پاک دامنی کے اثبات کو ترجیح دی تاکہ دنیا کے سامنے آپ کے کردار کا حسن اور اس کی بلندی واضح ہو جائے کیونکہ داعی الی اللہ کے لیے عفت و پاک بازی اور بلندی کردار بہت ضروری ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں اسی کردار کو سراہا ہے۔

اس کردار سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مکرو فریب کا اثر محدود اور عارضی ہوتا ہے بالآخر جیت حق اور اہل حق کی ہوتی ہے اگرچہ عارضی طور پر اہل حق کو ابتلاء وآزمائش سے گزرنا پڑتاہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4694   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.