الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
5. باب فِي الْعَفْوِ وَالتَّجَاوُزِ فِي الأَمْرِ
5. باب: عفو و درگزر کرنے اور انتقام نہ لینے کا بیان۔
Chapter: Being tolerant.
حدیث نمبر: 4785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، انها قالت: ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم في امرين إلا اختار ايسرهما ما لم يكن إثما، فإن كان إثما كان ابعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه إلا ان تنتهك حرمة الله تعالى، فينتقم لله بها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ تَعَالَى، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں جب بھی اختیار کا حکم دیا گیا تو آپ نے اس میں آسان تر کو منتخب کیا، جب تک کہ وہ گناہ نہ ہو، اور اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ لوگوں میں سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاطر کبھی انتقام نہیں لیا، اس صورت کے علاوہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو تو آپ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے بدلہ لیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3560)، والأدب 80 (6126)، والحدود 10 (6853)، صحیح مسلم/الفضائل 20 (2327)، (تحفة الأشراف: 16595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجامع 1 (2)، مسند احمد (6/116، 182، 209، 262) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً زنا میں رجم کرتے یا کوڑے لگاتے اور چوری میں ہاتھ کاٹتے۔

Aishah said: The Messenger of Allah ﷺ was never given his choice between two things without taking the easier (or lesser) of them provided it involved no sin, for if it did, no one kept farther away from it than he. And the Messenger of Allah ﷺ never took revenge on his own behalf for anything unless something Allah had forbidden has been transgressed, in which event he took revenge for it for Allah’s sake.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4767


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6126) صحيح مسلم (2327)

   صحيح البخاري6786عائشة بنت عبد اللهما خير النبي بين أمرين إلا اختار أيسرهما ما لم يأثم إذا كان الإثم كان أبعدهما منه ما انتقم لنفسه في شيء يؤتى إليه قط حتى تنتهك حرمات الله فينتقم لله
   صحيح البخاري6126عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله بين أمرين قط إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما إن كان إثما كان أبعد الناس منه ما انتقم رسول الله لنفسه في شيء قط إلا أن تنتهك حرمة الله فينتقم بها لله
   صحيح البخاري6853عائشة بنت عبد اللهما انتقم رسول الله لنفسه في شيء يؤتى إليه حتى ينتهك من حرمات الله فينتقم لله
   صحيح البخاري3560عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله بين أمرين إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما كان إثما كان أبعد الناس منه ما انتقم رسول الله لنفسه إلا أن تنتهك حرمة الله فينتقم لله بها
   صحيح مسلم6045عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله بين أمرين إلا أخذ أيسرهما ما لم يكن إثما كان إثما كان أبعد الناس منه ما انتقم رسول الله لنفسه إلا أن تنتهك حرمة الله
   صحيح مسلم6048عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله بين أمرين أحدهما أيسر من الآخر إلا اختار أيسرهما ما لم يكن إثما إن كان إثما كان أبعد الناس منه
   صحيح مسلم6050عائشة بنت عبد اللهما ضرب رسول الله شيئا قط بيده امرأة خادما إلا أن يجاهد في سبيل الله ما نيل منه شيء قط فينتقم من صاحبه إلا أن ينتهك شيء من محارم الله فينتقم لله
   سنن أبي داود4785عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله في أمرين إلا اختار أيسرهما ما لم يكن إثما إن كان إثما كان أبعد الناس منه ما انتقم رسول الله لنفسه إلا أن تنتهك حرمة الله فينتقم لله بها
   سنن أبي داود4786عائشة بنت عبد اللهما ضرب رسول الله خادما امرأة قط
   سنن ابن ماجه1984عائشة بنت عبد اللهما ضرب رسول الله خادما له امرأة ضرب بيده شيئا
   المعجم الصغير للطبراني888عائشة بنت عبد اللهما ضرب رسول الله امرأة من نسائه قط لا ضرب بيده شيئا قط إلا أن يجاهد في سبيل الله ما نيل منه شيء قط فانتقم من صاحبه إلا أن تنتهك محارم الله فينتقم له
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم623عائشة بنت عبد اللهما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم فى امرين إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 623  
´دین و دنیا میں سختی سے اجتناب کر کے آسانی والا راستہ اختیار کرنا`
«. . . انها قالت: ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم فى امرين إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما. فإن كان إثما كان ابعد الناس منه. وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه إلا ان تنتهك حرمة هي لله فينتقم لله بها . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جن دو کاموں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان کام ہی اختیار کیا بشرطیکہ وہ گناہ والا (ناجائز) کام نہ ہوتا اور اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور رہنے والے ہوتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جان کے لئے کسی سے کبھی انتقام نہیں لیا الا یہ کہ اللہ کی مقرر کردہ حرمت کی خلاف ورزی ہوتی ہو تو اس صورت میں آپ اللہ کے لئے اس کا انتقام لیتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 623]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3560، ومسلم 2327/77، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ دین و دنیا میں سختی سے اجتناب کر کے آسانی والا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔
➋ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے (اپنے شاگردوں سے) پوچھا: کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو بہت سی نمازوں اور صدقے سے بہتر ہے؟ شاگردوں نے کہا: جی ہاں! انہوں نے فرمایا: دو آدمیوں کے درمیان صلح کرا دینا اور بغض و عداوت سے بچو کیونکہ یہ (نیکیوں کو) مونڈ (کر ختم کر) دیتا ہے۔ [موطأ الامام مالك، رواية يحييٰ 904/2 ح 1741، وسنده صحيح]
● یحییٰ بن سعید الانصاری رحمہ اللہ نے فرمایا:
مجھے معلوم ہوا ہے کہ آدمی حسن اخلاق کی وجہ سے رات بھر عبادت کرنے والے اور دن بر روزہ رکھنے والے کے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔ [موطأ الامام مالك، رواية يحييٰ 904/2 ح 1740، وسنده صحيح]
➌ دین اسلام کے لئے انتقام اور بدلہ لینا صحیح ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک بدعتی (تقدیر کے منکر) نے سلام بھیجا تھا مگر انہوں سلام کا جواب نہیں دیا اور بدعتیوں سے برأت کا اعلان کیا۔ دیکھئے: [سنن الترمذي 2152 وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح غريب]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 43   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1984  
´عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا، نہ کسی عورت کو، اور نہ کسی بھی چیز کو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1984]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رحمت و شفقت قابل تعریف صفت ہے۔

(2)
جہاں تک ممکن ہو بیوی بچوں اور نوکروں کو جسمانی سزا دینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
غصے میں آکر جانوروں کو مار پیٹ کرنے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1984   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4785  
´عفو و درگزر کرنے اور انتقام نہ لینے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں جب بھی اختیار کا حکم دیا گیا تو آپ نے اس میں آسان تر کو منتخب کیا، جب تک کہ وہ گناہ نہ ہو، اور اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ لوگوں میں سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہوتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاطر کبھی انتقام نہیں لیا، اس صورت کے علاوہ کہ اللہ تعالیٰ کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو تو آپ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کے لیے اس سے بدلہ لیتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4785]
فوائد ومسائل:
1) معاملات دین کے ہوں یا دنیا کے بندے کو چاہیئے کہ آسان جانب اختیار کرے اور پھر اخلاص اور پابندی کے ساتھ اس پر عمل پیرا رہے۔
یہ اس سے زیادہ افضل ہے کہ پُر مشقت عمل ایک دو بار کر کےچھوڑ دیا جائے۔

2) انسان اپنی ذات کے لیئے انتقام سے بالا تر تو اس میں بری فضیلت ہے۔

3) اللہ کی حرمتوں کی پامالی پر اللہ کے لیے غضبناک ہونا ایمان کا حصہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4785   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.