الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
14. باب حُكْمِ مَنْ فَرَّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُوَ مُجْتَمِعٌ:
14. باب: جو شخص مسلمانوں کے اتفاق میں خلل ڈالے۔
حدیث نمبر: 4796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو بكر بن نافع ، ومحمد بن بشار ، قال ابن نافع: حدثنا غندر، وقال ابن بشار: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن علاقة ، قال: سمعت عرفجة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إنه ستكون هنات وهنات، فمن اراد ان يفرق امر هذه الامة وهي جميع، فاضربوه بالسيف كائنا من كان "،حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، وقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّهُ سَتَكُونُ هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَهِيَ جَمِيعٌ، فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنًا مَنْ كَانَ "،
شعبہ نے زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے عَرفجہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جلد ہی فتنوں پر فتنے برپا ہوں گے، تو جو شخص اس امت کے معاملے (نظام سلطنت) کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہے جبکہ وہ متحد ہو تو اسے تلوار کا نشانہ بنا دو، وہ جو کوئی بھی ہو، سو ہو
حضرت عرفجہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، واقعہ یہ ہے کہ یقینا ناپسندیدہ امور اور فتنوں کا ظہور ہو گا، تو جو انسان اس امت کے اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا ارادہ کرے، تلوار سے اس کی گردن اڑا دینا، خواہ وہ کسی درجہ کا مالک ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1852

   صحيح مسلم4798عرفجة بن شريحمن أتاكم وأمركم جميع على رجل واحد يريد أن يشق عصاكم أو يفرق جماعتكم فاقتلوه
   صحيح مسلم4796عرفجة بن شريحستكون هنات وهنات فمن أراد أن يفرق أمر هذه الأمة وهي جميع فاضربوه بالسيف كائنا من كان
   سنن أبي داود4762عرفجة بن شريحستكون في أمتي هنات وهنات وهنات فمن أراد أن يفرق أمر المسلمين وهم جميع فاضربوه بالسيف كائنا من كان
   سنن النسائى الصغرى4025عرفجة بن شريحسيكون بعدي هنات وهنات فمن رأيتموه فارق الجماعة أو يريد يفرق أمر أمة محمد كائنا من كان فاقتلوه فإن يد الله على الجماعة فإن الشيطان مع من فارق الجماعة يركض
   سنن النسائى الصغرى4026عرفجة بن شريحستكون بعدي هنات وهنات وهنات ورفع يديه فمن رأيتموه يريد تفريق أمر أمة محمد وهم جميع فاقتلوه كائنا من كان من الناس
   سنن النسائى الصغرى4027عرفجة بن شريحستكون بعدي هنات وهنات فمن أراد أن يفرق أمر أمة محمد وهم جمع فاضربوه بالسيف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4762  
´خوارج سے قتال کا بیان۔`
عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت میں کئی بار شر و فساد ہوں گے، تو متحد مسلمانوں کے شرازہ کو منتشر کرنے والے کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4762]
فوائد ومسائل:
یہ فتنہ سب سے پہلے انہی لوگوں نے ڈالا جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ کے خلاف بغاوت کی جو متفق علیہ خلیفہ راشد تھے۔
بعد میں انہی لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ کے خلاف خروج (بغاوت) کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4762   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4796  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
هَنَات وَهَنات:
هَنة کی جمع ہے،
ہر ناپسندیدہ اور مکروہ کام پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔
(2)
كَائِنا من كَانَ:
کتنے ہی جاہ ومرتبہ اور شہرت کا مالک ہو،
اس کو اڑا دو۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امت کی وحدت و یگانت کا معاملہ انتہائی اہم ہے،
اس کو برقرار رکھنے کے لیے ظالم و فاسق حکمران کو برداشت کیا جائے گا اور امت میں تفریق پیدا کرنا اتنا سنگین اور ناقابل معافی جرم ہے کہ اگر کوئی بہت بڑی حیثیت اور مقام و مرتبہ والا بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا،
تو اس کو باز رکھنے کے لیے اگر اس کو قتل بھی کرنا پڑے تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.