الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
92. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
92. باب: ہنسی مذاق (مزاح) کا بیان۔
Chapter: What was narrated about joking.
حدیث نمبر: 4999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن معين، حدثنا حجاج بن محمد، حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، عن العيزار بن حريث، عن النعمان بن بشير، قال:" استاذن ابو بكر رحمة الله عليه على النبي صلى الله عليه وسلم فسمع صوت عائشة عاليا، فلما دخل تناولها ليلطمها، وقال: الا اراك ترفعين صوتك على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يحجزه، وخرج ابو بكر مغضبا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم حين خرج ابو بكر: كيف رايتني انقذتك من الرجل , قال: فمكث ابو بكر اياما، ثم استاذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجدهما قد اصطلحا، فقال: لهما ادخلاني في سلمكما كما ادخلتماني في حربكما , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: قد فعلنا قد فعلنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ:" اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا، فَلَمَّا دَخَلَ تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا، وَقَالَ: أَلَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ، وَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ: كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ , قال: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا، فَقَالَ: لَهُمَا أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ فَعَلْنَا قَدْ فَعَلْنَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سنا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اونچی آواز میں بول رہی ہیں، تو وہ جب اندر آئے تو انہوں نے انہیں طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا اور بولے: سنو! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلند کرتی ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر غصے میں باہر نکل گئے، تو جب ابوبکر باہر چلے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھا تو نے میں نے تجھے اس شخص سے کیسے بچایا پھر ابوبکر کچھ دنوں تک رکے رہے (یعنی ان کے گھر نہیں گئے) اس کے بعد ایک بار پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو ان دونوں کو پایا کہ دونوں میں صلح ہو گئی ہے، تو وہ دونوں سے بولے: آپ لوگ مجھے اپنی صلح میں بھی شامل کر لیجئے جس طرح مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے شریک کیا، ہم نے شریک کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/272، 275) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated An-Numan ibn Bashir: When Abu Bakr asked the permission of the Prophet ﷺ to come in, he heard Aishah speaking in a loud voice. So when he entered, he caught hold of her in order to slap her, and said: Do I see you raising your voice to the Messenger of Allah? The Prophet ﷺ began to prevent him and Abu Bakr went out angry. The Prophet ﷺ said when Abu Bakr went out: You see I rescued you from the man. Abu Bakr waited for some days, then asked permission of the Messenger of Allah ﷺ to enter, and found that they had made peace with each other. He said to them: Bring me into your peace as you brought me into your war. The Prophet ﷺ said: We have done so: we have done so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4981


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق عنعن وسقط ذكره من السنن الكبري للنسائي (8495)! وانظر (ص 185)
و حديث أحمد (4/ 275 ح 18421) سنده صحيح و ھو مختصر و يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174

   سنن أبي داود4999نعمان بن بشيركيف رأيتني أنقذتك من الرجل قال فمكث أبو بكر أياما ثم استأذن على رسول الله فوجدهما قد اصطلحا فقال لهما أدخلاني في سلمكما كما أدخلتماني في حربكما فقال النبي قد فعلنا قد فعلنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4999  
´ہنسی مذاق (مزاح) کا بیان۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سنا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اونچی آواز میں بول رہی ہیں، تو وہ جب اندر آئے تو انہوں نے انہیں طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا اور بولے: سنو! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلند کرتی ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر غصے میں باہر نکل گئے، تو جب ابوبکر باہر چلے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھا تو نے میں نے تجھے اس شخص سے کیسے بچایا پھر ابوبکر کچھ دنوں ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4999]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، تاہم رسول اللہﷺ کی اندرون خانہ زندگی خوش طبعی، مزاح اور وسعت قلبی کی حامل تھی، اس میں تکلیف اور درشتی یا خشکی کا کوئی پہلو نہ تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4999   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.