الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
93. باب مَنْ يَأْخُذُ الشَّىْءَ عَلَى الْمِزَاحِ
93. باب: ہنسی مذاق میں کوئی کسی کی چیز لے لے تو کیسا ہے؟
Chapter: One who takes something in jest.
حدیث نمبر: 5003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى، عن ابن ابي ذئب. ح وحدثنا سليمان بن عبد الرحمن الدمشقي، حدثنا شعيب بن إسحاق، عن ابن ابي ذئب، عن عبد الله بن السائب بن يزيد، عن ابيه، عن جده، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا ياخذن احدكم متاع اخيه لاعبا ولا جادا، وقال سليمان: لعبا ولا جدا، ومن اخذ عصا اخيه فليردها" , لم يقل ابن بشار: ابن يزيد، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَأْخُذَنَّ أَحَدُكُمْ مَتَاعَ أَخِيهِ لَاعِبًا وَلَا جَادًّا، وَقَالَ سُلَيْمَانُ: لَعِبًا وَلَا جِدًّا، وَمَنْ أَخَذَ عَصَا أَخِيهِ فَلْيَرُدَّهَا" , لَمْ يَقُلْ ابْنُ بَشَّارٍ: ابْنَ يَزِيدَ، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان (بلا اجازت) نہ لے نہ ہنسی میں اور نہ ہی حقیقت میں ۱؎۔ سلیمان کی روایت میں ( «لاعبا ولا جادا‏"‏» کے بجائے) «لعبا ولا جدا» ہے، اور جو کوئی اپنے بھائی کی لاٹھی لے تو چاہیئے کہ (ضرورت پوری کر کے) اسے لوٹا دے۔ ابن بشار نے صرف عبداللہ بن سائب کہا ہے ابن یزید کا اضافہ نہیں کیا ہے اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہنے کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 3 (2160)، (تحفة الأشراف: 11827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/221) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حقیقت میں لینے کی ممانعت کی وجہ تو ظاہر ہے کہ یہ چوری ہے اور ہنسی میں لینے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ کبھی کبھی یہ چیز سامان والے کی ناراضگی اور اس کے لئے تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔

Narrated Abdullah ibn as-Saib ibn Yazid: The Messenger of Allah ﷺ said: None of you should take the property of his brother in amusement (i. e. jest), nor in earnest. The narrator Sulayman said: Out of amusement and out of earnest. If anyone takes the staff of his brother, he should return it. The transmitter Ibn Bashshar did not say "Ibn Yazid, and he said: The Messenger of Allah ﷺ said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4985


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2948)
أخرجه الترمذي (2160 وسنده صحيح)

   جامع الترمذي2160سائب بن يزيدلا يأخذ أحدكم عصا أخيه لاعبا أو جادا من أخذ عصا أخيه فليردها إليه
   سنن أبي داود5003سائب بن يزيدلا يأخذن أحدكم متاع أخيه لاعبا ولا جادا من أخذ عصا أخيه فليردها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2160  
´ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو ڈرانا دھمکانا ناجائز ہے۔`
یزید بن سائب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کھیل کود میں ہو یا سنجیدگی میں اپنے بھائی کی لاٹھی نہ لے اور جو اپنے بھائی کی لاٹھی لے، تو وہ اسے واپس کر دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2160]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کا نام یزید بن سعید ہے،
انہیں یزید بن سائب رضی اللہ عنہ بھی کہا جاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2160   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5003  
´ہنسی مذاق میں کوئی کسی کی چیز لے لے تو کیسا ہے؟`
یزید بن سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا سامان (بلا اجازت) نہ لے نہ ہنسی میں اور نہ ہی حقیقت میں ۱؎۔‏‏‏‏ سلیمان کی روایت میں ( «لاعبا ولا جادا‏"‏» کے بجائے) «لعبا ولا جدا» ہے، اور جو کوئی اپنے بھائی کی لاٹھی لے تو چاہیئے کہ (ضرورت پوری کر کے) اسے لوٹا دے۔ ابن بشار نے صرف عبداللہ بن سائب کہا ہے ابن یزید کا اضافہ نہیں کیا ہے اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہنے کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5003]
فوائد ومسائل:
مسلمان کی جان ومال اورعزت وآبرو انتہائی محترم ومحفوظ چیزیں ہیں۔
ہنسی مزاح میں بھی کسی کی ہتک کر دینا یا مال ہڑپ کر لینا حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5003   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.