الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
26. بَابُ نِسْيَانِ الْقُرْآنِ وَهَلْ يَقُولُ نَسِيتُ آيَةَ كَذَا وَكَذَا:
26. باب: قرآن مجید کو بھلا دینا اور کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں فلاں فلاں آیتیں بھول گیا ہوں؟
(26) Chapter. Forgetting the Quran. And can one say: “I forgot such and such a Verse?”
حدیث نمبر: 5039
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ما لاحدهم يقول:نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِأَحَدِهِمْ يَقُولُ:نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیتیں بھول گیا بلکہ اسے (یوں کہنا چاہئے) کہ میں فلاں فلاں آیتوں کو بھلا دیا گیا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "Why does anyone of the people say, 'I have forgotten such-and-such Verses (of the Qur'an)?' He, in fact, is caused (by Allah) to forget."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 559


   صحيح البخاري5039عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح البخاري5032عبد الله بن مسعودنسيت آية كيت وكيت بل نسي واستذكروا القرآن فإنه أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم
   صحيح مسلم1842عبد الله بن مسعودلا يقل أحدكم نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي
   صحيح مسلم1841عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم بعقلها
   صحيح مسلم1843عبد الله بن مسعودبئسما للرجل أن يقول نسيت
   جامع الترمذي2942عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أو لأحدكم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أشد تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   سنن النسائى الصغرى944عبد الله بن مسعودبئسما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي استذكروا القرآن أسرع تفصيا من صدور الرجال من النعم من عقله
   المعجم الصغير للطبراني1102عبد الله بن مسعودتعاهدوا القرآن أشد تفصيا من نوازع الطير إلى أوطانها
   مسندالحميدي91عبد الله بن مسعودبئس ما لأحدهم أن يقول نسيت آية كيت وكيت بل هو نسي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 944  
´قرآن سے متعلق جامع باب۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنی بری بات ہے کہ کوئی کہے: میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ۱؎، بلکہ اسے کہنا چاہیئے کہ وہ بھلا دیا گیا، تم لوگ قرآن یاد کرتے رہو کیونکہ وہ لوگوں کے سینوں سے رسی سے کھل جانے والے اونٹ سے بھی زیادہ جلدی نکل جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 944]
944 ۔ اردو حاشیہ:
بری بات ہے کے دو مفہوم بیان کیے گئے ہیں:
➊ اگر کوئی آدمی کوئی آیت بھول جائے تو یہ نہ کہے: نیست (میں بھول گیا) بلکہ کہ: نیست (میں بھلا دیا گیا) کیونکہ پہلے لفظ میں بے پروائی پائی جاتی ہے۔ گویا اس نے قرآن جان بوجھ کر بھلا دیا، غفلت کی، اسے کوئی اہمیت نہیں دی، عام سی بات سمجھا۔ جب کہ دوسرے لفظ میں ندامت اور معذرت کا انداز ہے کہ میں نے یاد رکھنے کی پوری کوشش کی مگر مجھے بھلا دیا گیا، لہٰذا پہلے لفظ کی بجائے دوسرا لفظ استعمال کرنا چاہیے۔
➋ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ یہ بہت بری بات ہے کہ کسی آدمی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔ کیونکہ یہ اس کی سستی پر دلالت کرتی ہے کہ اس نے اسے بھلا دیا۔ گویا ایسا موقع ہی نہ آنے دیا جائے کہ کسی کو کہنا پڑے: میں فلاں آیت بھول گیا۔
«نَسِيتُ» میں بھول گیا نسیان کی نسبت اپنی طرف کرنے سے ممانعت اس لیے ہے کہ انسان ان لوگوں کے زمرے میں شامل نہ ہو جائے جن کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے۔ فرمان الٰہی ہے: « ﴿كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى﴾ » [طه: 126: 20]
جس طرح(دنیا میں) تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تو نے وہ بھلا دیں اور اسی طرح آج (قیامت کے دن) تجھے بھی بھلا دیا جائے گا۔ چنانچہ ایسی بات کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویسے بھی یہ بات انسان کی سستی اور قرآن سے غفلت پر دلالت کرتی ہے۔
➌ اس حدیث مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص قرآن کریم کا دور کرنے اور اس کی تلاوت میں سستی کرتا ہے، اس کے لیے قرآن مشکل ہے۔ اور یہ بات اللہ کے فرمان: « ﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ﴾ » کے منافی نہیں ہے کیونکہ جو شخص قرآن مجید یاد کرنا چاہے اور اسے سمجھنا چاہے، اس کے لیے قرآن آسان ہے اور جو اس کی پروا نہ کرے، اس کے لیے یہ مشکل ہے۔ واللہ أعلم۔
➍ اونٹوں کو بھاگنے سے روکنا مقصود ہو تو ان کا اگلا ایک گھٹنا باندھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح اونٹ مشکل سے چلتا ہے مگر وہ زور لگا لگا کر کوشش کرتا رہتا ہے کہ گھٹنا کھل جائے۔ اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ گھٹنا رسی سے نکال لیتا ہے اور دور بھاگ جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن مجید باقاعدگی سے پڑھا جاتا رہے تو وہ سینے میں محفوظ رہتا ہے۔ سستی کی جائے تو یہ سینے سے نکل جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2942  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ۱؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2942]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ممانعت نہی تحریمی نہیں ہے،
بلکہ نہی تنزیہی ہے یعنی:
ایسا نہیں کہنا چاہئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اورقرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے،
یا یہ مطلب ہے کہ ''ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے بعض روایات میں میں بھول گیا کہنا بھی ملتا ہے،
اس لیے مذکورہ ممانعت نہی تنزیہی پر محمول کی گئی ہے۔
یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہترہے۔

2؎:
معلوم ہوا کہ قرآن کو بار بار پڑھتے اور دہراتے رہنا چاہئے،
کیونکہ قرآن جس طرح جلد یاد ہوتا ہے اسی طرح جلد ذہن سے نکل جاتا ہے،
اس لیے قرآن کو بار بار پڑھنا اورکا دہرانا ضروری ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2942   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5039  
5039. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ یوں کہے: فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ اسے یوں کہنا چاہیے کہ میں فلاں فلاں آیات بھلا دیا گیا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5039]
حدیث حاشیہ:
احادیث منقولہ اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔
قرآن کا یاد ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اسے بھول جانا بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔
کوشش انسان کا کام ہے، پس ہر مسلمان کو قرآن مجید کے یاد رکھنے کی کوشش کرتے رہناچاہئے جو لوگ قرآن مجید یاد کر کے اسے پڑھنا چھوڑ دیں وہ قرآن مجید ان کے ذہن سے نکل جائے ایسے غافل انسان کے لئے سخت ترین وعید آئی ہے اور اس شخص پر واجب ہے کہ روزانہ قرآن پاک کچھ حصہ بلا ناغہ دہرا لیا کرے۔
اس تسلسل سے قرآ ن پاک ذہن میں محفوظ رہے گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت قرآن پاک کی تلاوت فرمایا کرتے تھے کہ ایسا نہ ہو کہ میں بھول جاؤں لیکن اللہ تعالیٰ نے خود کہا ہے کہ میرے ذمہ اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ میں جمع کرنا اور زبان سے اس کی تلاوت کرانا ہے تو امت محمدیہ پر بھی واجب ہے کہ تلاوت قرآن پاک روزانہ کیا کرے تا کہ اس کو بھولنے نہ پائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5039   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5039  
5039. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ یوں کہے: فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ اسے یوں کہنا چاہیے کہ میں فلاں فلاں آیات بھلا دیا گیا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5039]
حدیث حاشیہ:

جوحضرات قرآن یاد کرکے اسے پڑھنا چھوڑ دیں، اس غفلت کی وجہ سے قرآن سینے سے نکل جائے تو ایسے غافل انسان کے لیے سخت ترین وعید آئی ہے، اس بنا پر حفاظ کرام کے لیے ضروری ہے کہ وہ بلا ناغہ قرآن مجید کا کچھ حصہ ضرور تلاوت کرتے رہا کریں۔
اس تسلسل سے قرآن مجید ذہن سے محو نہیں ہوگا۔

جو شخص یہ کہتا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں تو وہ گویا اقرارکرتا ہے کہ میں نے قرآن پڑھنے کا التزام نہیں کیا جس سے نسیان پیدا ہوگیا ہے۔
اس سے بڑھ کر ذلت اور رسوائی اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ خود اپنے جرم کا اعتراف کر رہا ہے۔
اگر التزام و اہتمام کے باوجود قرآن مجید بھول گیا تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔
اس میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور اپنی عبودیت کا اظہار ہے کہ نسیان کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرے کیونکہ کوشش کے باوجود قرآن کو یاد نہیں رکھ سکا، بہرحال انسان کو چاہیے کہ وہ اسبابِ نسیان اختیار کرنے سے بچنے کی کوشش کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5039   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.