الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
20. بَابُ قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ:
20. باب: گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا۔
(20) Chapter. To cut the meat with a knife.
حدیث نمبر: 5408
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني جعفر بن عمرو بن امية، ان اباه عمرو بن امية اخبره،" انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف شاة في يده، فدعي إلى الصلاة فالقاها والسكين التي يحتز بها، ثم قام فصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَلْقَاهَا وَالسِّكِّينَ الَّتِي يَحْتَزُّ بِهَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت اور وہ چھری جس سے گوشت کی بوٹی کاٹ رہے تھے، ڈال دی اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ پہلے ہی وضو کئے ہوئے تھے)۔

Narrated `Amr bin Umaiyya: that he saw the Prophet holding a shoulder piece of mutton in his hand and cutting part of it with a knife. Then he was called for the prayer whereupon he put down the shoulder piece and the knife with which he was cutting it, and then stood for prayer without performing ablution again.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 319


   صحيح البخاري5408عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة في يده فدعي إلى الصلاة فألقاها والسكين التي يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري2923عمرو بن أميةأكل من كتف يحتز منها ثم دعي إلى الصلاة فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري5462عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة في يده فدعي إلى الصلاة فألقاها والسكين التي كان يحتز بها ثم قام فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري675عمرو بن أميةأكل ذراعا يحتز منها فدعي إلى الصلاة فقام فطرح السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري5422عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة فأكل منها فدعي إلى الصلاة فقام فطرح السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري208عمرو بن أميةيحتز من كتف شاة فدعي إلى الصلاة فألقى السكين فصلى ولم يتوضأ
   صحيح مسلم792عمرو بن أميةأكل منها ثم صلى ولم يتوضأ
   جامع الترمذي1836عمرو بن أميةأكل منها ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836  
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے،
طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے،
لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں،
ان سے استدلال درست نہیں،
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا،
کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1836   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5408  
5408. سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں بکری کا شانہ تھا جسے آپ چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے وہ شانہ اور چھری جس سے گوشت کاٹ رہے تھے دونوں کو پھینک دیا، پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5408]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھری سے گوشت کاٹ کر کھانا جائز ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
گوشت، چھری سے کاٹ کر نہ کھاؤ کیونکہ یہ عجمی لوگوں کی عادت ہے بلکہ اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3778)
امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند مضبوط نہیں ہے۔
اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو تطبیق کی یہ صورت ہو گی کہ چھری کانٹے سے کاٹ کر ہاتھ سے کھایا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے تھے۔
یہ بھی احتمال ہے کہ ممانعت اس طرح کھانے سے ہو جیسے عجمی لوگ کھاتے ہیں کہ چھری کانٹے سے کھایا جائے لیکن ہاتھ سے نہ اٹھایا جائے۔
ہمارے رجحان کے مطابق چھری سے کاٹنے کی ممانعت صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5408   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.