الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
22. بَابُ النَّفْخِ فِي الشَّعِيرِ:
22. باب: جَو کو پیس کر منہ سے پھونک کر اس کا بھوسہ اڑا دینا درست ہے۔
(22) Chapter. To blow (powdered) barley (to remove the husk).
حدیث نمبر: 5410
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، انه سال سهلا:" هل رايتم في زمان النبي صلى الله عليه وسلم النقي؟ قال: لا، فقلت: فهل كنتم تنخلون الشعير؟ قال: لا، ولكن كنا ننفخه".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ سَهْلًا:" هَلْ رَأَيْتُمْ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: فَهَلْ كُنْتُمْ تَنْخُلُونَ الشَّعِيرَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ كُنَّا نَنْفُخُهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف لیثی) نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے؟ کہا نہیں، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے۔

Narrated Abu Hazim: that he asked Sahl, "Did you use white flour during the lifetime of the Prophet ?" Sahl replied, "No. Hazim asked, "Did you use to sift barley flour?" He said, "No, but we used to blow off the husk (of the barley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 321


   صحيح البخاري5410سهل بن سعدالنقي قال لا فقلت فهل كنتم تنخلون الشعير قال لا ولكن كنا ننفخه
   جامع الترمذي2364سهل بن سعدما رأى رسول الله النقي حتى لقي الله فقيل له هل كانت لكم مناخل على عهد رسول الله قال ما كانت لنا مناخل قيل فكيف كنتم تصنعون بالشعير قال كنا ننفخه فيطير منه ما طار ثم نثريه فنعجنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5410  
5410. سیدنا ابو حازم سے روایت ہے انہوں نے سیدنا سہل بن سعد ؓ سے سوال کیا کہ آیا تم نے نبی ﷺ کے زمانے میں میدے کی روٹی دیکھی تھی؟ سیدنا سہل نے کہا: میں نے پوچھا: کیا تم جو کا آٹا چھانتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں بلکہ اسے پھونک مار لیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5410]
حدیث حاشیہ:
اس قسم کا آٹا کھانا باعث صحت اورمفید ہے۔
میدہ اکثر قبض کرتا اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
خاص طور پر آج کل جو غیر ملکی میدہ آ رہا ہے جس میں خدا جانے کن کن چیزوں کی آمیزش ہوتی ہے یہ سخت ثقیل اور باعث صد امراض ثابت ہو رہا ہے، إلا ما شاء اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5410   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5410  
5410. سیدنا ابو حازم سے روایت ہے انہوں نے سیدنا سہل بن سعد ؓ سے سوال کیا کہ آیا تم نے نبی ﷺ کے زمانے میں میدے کی روٹی دیکھی تھی؟ سیدنا سہل نے کہا: میں نے پوچھا: کیا تم جو کا آٹا چھانتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں بلکہ اسے پھونک مار لیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5410]
حدیث حاشیہ:
جو کا آٹا یا گندم کا، اس میں پھونک ہی مارتے اور اسی پر اکتفا کرتے۔
اسے چھلنی سے چھانتے نہیں تھے۔
چونکہ اس دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک صرف جو تھے، اس لیے حدیث میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔
طبی اعتبار سے اس قسم کا آٹا صحت کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔
اطباء اس قسم کا آٹا ہی تجویز کرتے ہیں۔
جس آٹے سے چھان نکل جائے وہ اکثر قابض ہوتا ہے اور بواسیر کا باعث بنتا ہے۔
میدہ تو انتڑیوں میں جم جاتا ہے۔
اسی طرح "نان" وغیرہ کا معاملہ ہے۔
یہ غیر طبعی چیزیں حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف اور باعث صد امراض ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5410   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.