الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
23. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ يَأْكُلُونَ:
23. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوارک کا بیان۔
(23) Chapter. What the Prophet and his Companions used to eat.
حدیث نمبر: 5412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا شعبة، عن إسماعيل، عن قيس، عن سعد، قال:" رايتني سابع سبعة مع النبي صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الحبلة او الحبلة حتى يضع احدنا ما تضع الشاة، ثم اصبحت بنو اسد تعزرني على الإسلام خسرت إذا وضل سعيي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ:" رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الْحُبْلَةِ أَوِ الْحَبَلَةِ حَتَّى يَضَعَ أَحَدُنَا مَا تَضَعُ الشَّاةُ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ خَسِرْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان سات آدمیوں میں سے ساتواں پایا (جنہوں نے اسلام سب سے پہلے قبول کیا تھا) اس وقت ہمارے پاس کھانے کے لیے یہی کیکر کے پھل یا پتے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔ یہ کھاتے کھاتے ہم لوگوں کا پاخانہ بھی بکری کی مینگنیوں کی طرح ہو گیا تھا یا اب یہ زمانہ ہے کہ بنی اسد قبیلے کے لوگ مجھ کو شریعت کے احکام سکھلاتے ہیں۔ اگر میں ابھی تک اس حال میں ہوں کہ بنی اسد کے لوگ مجھ کو شریعت کے احکام سکھلائیں تب تو میں تباہ ہی ہو گیا میری محنت برباد ہو گئی۔

Narrated Sa`d: I was one of (the first) seven (who had embraced Islam) with Allah's Apostle and we had nothing to eat then, except the leaves of the Habala or Hubula tree, so that our stool used to be similar to that of sheep. Now the tribe of Bani Asad wants to teach me Islam; I would be a loser and all my efforts would be in vain (if I learn Islam anew from them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 323


   صحيح البخاري5412سعد بن مالكسابع سبعة مع النبي ما لنا طعام إلا ورق الحبلة أو الحبلة حتى يضع أحدنا ما تضع الشاة ثم أصبحت بنو أسد تعزرني على الإسلام خسرت إذا وضل سعيي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5412  
5412. سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سات آدمیوں میں سے ساتواں تھا۔ ان دنوں ہمارا کھانا خار دار درخت کی پتیاں ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے ہم بکریاں کی طرح مینگنیاں کیا کرتے تھے۔ اب حالت یہ ہے کہ قبیلہ بنو اسد مجھے اسلام کے احکام سکھاتا ہے اگر واقعی ایسا ہے تو میں خسارے میں رہا اور میری ساری کوشش ضائع ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5412]
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ تھا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے حاکم تھے۔
وہاں نبو اسد کے لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی یہ شکایت کی کہ ان کو نماز اچھی طرح پڑھنی نہیں آتی۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ان کا رد کیا کہ اگر مجھ کو اب تک نماز پڑھنی نہیں آئی حالانکہ میں قدیم الایام کا مسلمان ہوں کہ جب میں مسلمان ہوا تھا تو کل چھ آدمی مسلمان تھے تو تم لوگوں کونماز پڑھنا کیسے آ گیا تم تو کل مسلمان ہوئے ہو۔
بنو اسد کی سب شکایتیں غلط تھیں اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ پر ان کا اعتراض کرنا ایسا تھا کہ چھوٹا منہ اور بڑی بات، خطائے بزرگاں گرفتن خطا است (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5412   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5412  
5412. سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سات آدمیوں میں سے ساتواں تھا۔ ان دنوں ہمارا کھانا خار دار درخت کی پتیاں ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے ہم بکریاں کی طرح مینگنیاں کیا کرتے تھے۔ اب حالت یہ ہے کہ قبیلہ بنو اسد مجھے اسلام کے احکام سکھاتا ہے اگر واقعی ایسا ہے تو میں خسارے میں رہا اور میری ساری کوشش ضائع ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5412]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ قدیم الاسلام ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں کوفے کا گورنر بنایا تو وہاں کے لوگوں نے آپ کی شکایت کی کہ آپ اچھی طرح نماز نہیں پڑھتے اور نہ فیصلہ کرتے وقت عدل و انصاف ہی سے کام لیتے ہیں۔
اس پر انہیں غصہ آیا کہ ایک قدیم الاسلام انسان احکام شرعیہ سے کیسے غافل رہ سکتا ہے؟ اگر آج میں بنو سعد کی تعلیم و تادیب کا محتاج ہوں تو میرے سابقہ عمل ضائع ہو گئے کیونکہ ہم نے بڑے کٹھن حالات میں اسلام قبول کیا تھا جبکہ ہم درختوں کے پتوں پر گزارہ کرتے تھے۔
بہرحال بنو سعد کی کوئی بھی شکایت مبنی بر حقیقت نہ تھی۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے قدیم الاسلام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خوراک کو بیان کیا ہے کہ ان دنوں کھانے پینے کی چیزوں کی فراوانی نہ تھی بلکہ یہ حضرات درختوں کے پتوں سے اپنا پیٹ بھرتے تھے جس سے انہیں سخت قبض ہو جاتی اور قضائے حاجت کے وقت مینگنیاں برآمد ہوتیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5412   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.