الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
53. بَابُ الْمِنْدِيلِ:
53. باب: رومال کا بیان۔
(53) Chapter. The handkerchief.
حدیث نمبر: 5457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثني محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، عن سعيد بن الحارث، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما،" انه ساله عن الوضوء، مما مست النار؟ فقال: لا، قد كنا زمان النبي صلى الله عليه وسلم لا نجد مثل ذلك من الطعام إلا قليلا، فإذا نحن وجدناه لم يكن لنا مناديل إلا اكفنا وسواعدنا واقدامنا ثم نصلي ولا نتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّهُ سَأَلَهُ عَنْ الْوُضُوءِ، مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ؟ فَقَالَ: لَا، قَدْ كُنَّا زَمَانَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَجِدُ مِثْلَ ذَلِكَ مِنَ الطَّعَامِ إِلَّا قَلِيلًا، فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلَّا أَكُفَّنَا وَسَوَاعِدَنَا وَأَقْدَامَنَا ثُمَّ نُصَلِّي وَلَا نَتَوَضَّأُ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے، ان سے سعید بن الحارث نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ سعید بن الحارث نے جابر رضی اللہ عنہ سے ایسی چیز کے (کھانے کے بعد) جو آگ پر رکھی ہو وضو کے متعلق پوچھا (کہ کیا ایسی چیز کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟) تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمیں اس طرح کا کھانا (جو پکا ہوا ہوتا) بہت کم میسر آتا تھا اور اگر میسر آ بھی جاتا تھا تو سوا ہماری ہتھیلیوں بازوؤں اور پاؤں کے کوئی رومال نہیں ہوتا تھا (اور ہم انہیں سے اپنے ہاتھ صاف کر کے) نماز پڑھ لیتے تھے اور وضو۔

Narrated Sa`id bin Al-Harith: that he asked Jabir bin `Abdullah about performing ablution after taking a cooked meal. He replied, "It is not essential," and added, "We never used to get such kind of food during the lifetime of the Prophet except rarely; and if at all we got such a dish, we did not have any handkerchiefs to wipe our hands with except the palms of our hands, our forearms and our feet. We would perform the prayer thereafter with-out performing new ablution."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 367


   صحيح البخاري5457جابر بن عبد اللهالوضوء مما مست النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5457  
5457. سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان سے سعید بن حارث نے ایسی چیز کے کھانے سے وضو کرنے کے متعلق پوچھا جسے آگ نے چھوا ہو تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ وضو نہیں کرنا چاہیے، ہمیں نبی ﷺ کے عہد مبارک میں ایسا کھانا بہت کم میسر آتا تھا ہم جب کبھی ایسا کھانا پاتے ہماری ہتھلیوں کلائیوں اور قدموں کے علاوہ اور کوئی رو نہیں ہوتا تھا ہم ان سے ہاتھ صاف کر کے نماز پڑھ لیتے اور وضو نہ کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5457]
حدیث حاشیہ:
(1)
رومال سے مراد وہ کپڑا ہے جو کھانے کے بعد ہاتھ کی چکنائی دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دور حاضر میں یہ کام ٹشو پیپر سے لیا جاتا ہے۔
(2)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہم رومال استعمال نہ کرتے تھے بلکہ کھانے کی تری وغیرہ کو ہاتھوں اور کلائیوں سے صاف کر لیتے تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے پاؤں سے کھانے کی چکناہٹ کو صاف کر لیتے تھے۔
(عمدة القاري: 455/14)
بہرحال پہلے انگلیوں کو چاٹنا چاہیے، پھر رومال استعمال کر لیا جائے یا ہاتھوں کو دھو لیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5457   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.