الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان بكير بن الاشج حدثه، ان بسر بن سعيد حدثه، ان زيد بن خالد الجهني حدثه، ومع بسر عبيد الله الخولاني ، ان ابا طلحة حدثه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة "، قال بسر: فمرض زيد بن خالد فعدناه، فإذا نحن في بيته بستر فيه تصاوير، فقلت لعبيد الله الخولاني: الم يحدثنا في التصاوير، قال، إنه قال: إلا رقما في ثوب الم تسمعه؟، قلت: لا: قال: بلى قد ذكر ذلك.حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ حَدَّثَهُ، وَمَعَ بُسْرٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ "، قَالَ بُسْرٌ: فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ: أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ، قَالَ، إِنَّهُ قَالَ: إِلَّا رَقْمًا فِي ثَوْبٍ أَلَمْ تَسْمَعْهُ؟، قُلْتُ: لَا: قَالَ: بَلَى قَدْ ذَكَرَ ذَلِكَ.
مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ انھیں بکیر بن اشج نے حدیث سنا ئی، انھیں بسر بن سعید نے حدیث سنائی کہ زید بن خالد جہنی نے انھیں حدیث سنائی اور (اس وقت) بسر کے ساتھ عبید اللہ خولا نی تھے۔ (کہا) حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے انھیں یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " فرشتے اس گھر میں دا خل نہیں ہو تے جس میں تصویر ہو۔بسر نے کہا: پھر حضرت زید بن خالد بیمار ہو گئے، ہم ان کی عیا دت کے لیے گئے تو ہم نے ان گھر میں ایک پردہ دیکھا جس میں تصویریں تھیں میں نے عبید اللہ خولا نی سے کہا: کیا (حضرت زید بن خالد نے) ہمیں تصاویر کے متعلق حدیث بیان نہیں کی تھی؟ (عبید اللہ نے) کہا: انھوں نے (ساتھ ہی یہ) کہا تھا: "سوائے کپڑے کے نقش کے "کیا آپ نے نہیں سنا تھا "میں نے کہا: نہیں انھوں نے کہا: کیوں نہیں! انھوں نے اس کا ذکر کیا تھا۔
بسر بن سعید بیان کرتے ہیں کہ مجھے حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث سنائی اور میرے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو۔ بسر کہتے ہیں، حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ بیمار ہو گئے تو ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو ہم نے ان کے گھر میں پردہ دیکھا، جس میں تصاویر تھیں تو میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہمیں تصاویر کے بارے میں حدیث نہیں سنائی تھی؟ اس نے جواب دیا، انہوں نے کہا تھا، مگر کپڑے میں نقش و نگار، کیا تو نے یہ بات نہیں سنی؟ میں نے کہا، نہیں، اس نے کہا، کیوں نہیں، حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ بات بیان کی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2106

   صحيح البخاري5958زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة
   صحيح البخاري3226زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5519زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تماثيل
   صحيح مسلم5518زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة
   صحيح مسلم5517زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن أبي داود4153زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تمثال
   سنن أبي داود4155زيد بن خالدالملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة
   سنن النسائى الصغرى5353زيد بن خالدلا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4153  
´تصویروں کا بیان۔`
ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا مجسمہ ہو۔‏‏‏‏ زید بن خالد نے جو اس حدیث کے راوی ہیں سعید بن یسار سے کہا: میرے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلو ہم ان سے اس بارے میں پوچھیں گے چنانچہ ہم گئے اور جا کر پوچھا: ام المؤمنین! ابوطلحہ نے ہم سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایسا ایسا فرمایا ہے تو کیا آپ نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ آپ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے جو کچھ آپ کو کرتے دیکھا ہے وہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4153]
فوائد ومسائل:
1: اگر اس پردے میں کوئی جاندار تصاویر سمجھی جائیں تو پھاڑ دینے سے زائل ہو گئیں اور انہیں تکیے وغیرہ میں استعمال کرنا جائز ہو گیا۔

2: بے مقصد طور دیواروں پر پردے لٹکانا اسراف اور فضول خرچی ہے جو قطعاحرام ہے۔

3: کتا اگر رکھوالی کے لئے ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

4: ذی روح اشیا کی تصاویریا ان کے بت گھروں اور دکانوں وغیر ہ میں رکھنے حرام ہیں۔
ان کی وجہ سے رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

5: یہ حدیث غیر شرعی اورمنکر کام کرنے والے کو اس کے سلام جواب نہ دینے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

6: یہ حدیث صدیق اکبر کی بیٹی صدیقہ وعفیفہ کائنات ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ کی عظمت اور فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے کہ وہ ہر حال میں رسول ؐ کو راضی اور خوش رکھنے کے لئے مستعد رہتی تھیں اور آپ کی رضا مندی آپ کی اطاعت ہی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
۔
۔
۔
۔
۔
اور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4153   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5518  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ممنوعہ تصاویر سے مراد جاندار اشیاء کی تصاویر ہیں اور غیر جاندار اشیاء کی تصاویر درحقیقت نقش و نگار ہوتے ہیں،
کیونکہ وہ محض بے جان نقش یا خطوط ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5518   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.