الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
56. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ حَرِّ النَّارِ
56. باب: جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
Chapter: Seeking Refuge from the Heat of the Fire
حدیث نمبر: 5522
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد، قال: حدثنا ابن وهب، قال: حدثنا عمرو بن الحارث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سليمان بن سنان المزني، انه سمع ابا هريرة، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول في صلاته:" اللهم إني اعوذ بك من فتنة القبر، ومن فتنة الدجال، ومن فتنة المحيا والممات، ومن حر جهنم". قال ابو عبد الرحمن: هذا الصواب.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سِنَانٍ الْمُزَنِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم» اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5517 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5522  
´جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم» اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5522]
اردو حاشہ:
(1) حدیث: 5571 کےآخر میں امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ یہ خطا ہے یعنی سلیمان کے والد کا نام یسار درست نہیں۔ یہاں سند میں سلیمان کے والد کا نام سنان ذکرہوا امام صاحب رحمۃ اللہ اسے درست قرار دیتے ہیں۔
(2) ابوالقاسم رسول اللہ ﷺ کی کنیت مبارکہ تھی۔ یا تو آپ کے بڑے بڑے بیٹے کی نسبت سے یا آپ کےقاسم ہونے کی وجہ سے کہ آپ علم وحکمت تقسیم فرماتےتھے اوراللہ کےحکم سے غنیمت کا مال بھی۔
(3) جبریل ومیکائیل اوراسرافیل اللہ تعالی کےعظیم المرتبت فرشتے ہیں۔ جو اعلیٰ مرتبے کے ساتھ ساتھ عظیم قوتوں کےمالک ہیں۔ فرشتوں کےسردار ہیں۔ دعا میں ان فرشتوں کے نام ذکر کرنے سے ان کی عظمت کا بیان مقصود ہے مگر یہ فرشتے اللہ تعالی کےحکم کے پابند ہیں۔ اوراس کے بندے ہیں ......علیہم السلام ......
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5522   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.