الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
The Book of Seeking Refuge with Allah
58. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى هِلاَلٍ
58. باب: اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان اور ہلال کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5525
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، عن ابن وهب، قال: اخبرني موسى بن شيبة، عن الاوزاعي، 27 عن عبدة بن ابي لبابة، ان ابن يساف حدثه، انه سال عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: ما كان اكثر ما يدعو به رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل موته؟ قالت: كان اكثر ما كان يدعو به:" اللهم إني اعوذ بك من شر ما عملت , ومن شر ما لم اعمل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، 27 عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ ابْنَ يَسَافٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا كَانَ أَكْثَرُ مَا يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ مَا كَانَ يَدْعُو بِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ , وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17679) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چنانچہ عبدہ کی روایت میں «عن ہلال عن عائشہ» ہے جب کہ منصور اور حصین کی روایت میں «عن ہلال عن فروہ عن عائشہ» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5525  
´اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان اور ہلال کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مان [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5525]
اردو حاشہ:
(1) اس قسم کی دعائیں امت کی تعلیم کے لیے ہیں یا اپنی عبودیت کے اظہارکے لیے ورنہ آپ سے گناہوں کا صدورممکن نہیں تھا۔ انبیاء علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی انھیں گناہ سے بچا کر رکھتا ہے۔
(2) گناہوں کے شرسے مراد وہ سزا ہے جوگناہوں کے لیے مقرر کی گئی ہے یعنی میرے گناہ معاف فرما۔ آئندہ گناہوں کے شر سے مراد ان کا صدور بھی ہو سکتا ہے کہ مجھ سے وہ گناہ ہی صادر نہ ہوں کیونکہ تقدیر سے توکوئی واقف نہیں۔ واللہ أعلم۔
(3) گناہ خواہ وہ فعل ہو یا ترک۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5525   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.