الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة : " انها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت او فعرفت في وجهه الكراهية، فقالت: يا رسول الله اتوب إلى الله وإلى رسوله فماذا اذنبت؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بال هذه النمرقة؟ "، فقالت: اشتريتها لك تقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اصحاب هذه الصور يعذبون ويقال لهم احيوا ما خلقتم "، ثم قال: " إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قرأت على مالك ، عن نافع ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : " أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ، فَعَرَفْتُ أَوْ فَعُرِفَتْ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَمَاذَا أَذْنَبْتُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟ "، فَقَالَتْ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ تَقْعُدُ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ "، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ ".
اما مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع سے، انھوں نے قاسم بن محمد سے، انھوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ انھوں نے ایک (چھوٹا سا بیٹھنے کے لئے) گدا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (گدے) کو دیکھا تو آ پ دروازے پر ٹھہر گئے اور اندر داخل نہ ہوئے، میں نے آپ کے چہر ے پر ناپسندیدگی کے آثار محسوس کیے، (یا کہا:) آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی کی آثار محسوس ہوئے، تو انھوں) (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں (سچے دل سے) اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے توبہ کرتی ہوں۔میں نے کیاگناہ کیا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ گدا کیسا ہے؟"انھوں نے کہا: میں نے یہ آپ کے لئے خرید اہے۔تا کہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان تصویروں (کےبنانے) والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائےگا اوران سے کہا جائے گا: تم نے جو (صورتیں) تخلیق کی ہیں، ان کو زندہ کرو۔"پھر فرمایا؛"جس گھر میں تصویریں ہوں ان میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے ایک تصویروں والا تکیہ خریدا تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا، دروازہ پر کھڑے ہو گئے، اندر تشریف نہیں لائے تو میں نے محسوس کر لیا، یا آپ کے چہرے پر کبیدگی کے آثار محسوس ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میں اللہ او اس کے رسول کی طرف لوٹتی ہوں، مجھ سے کیا گناہ سرزد ہوا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ گدا، تکیہ کس لیے ہے؟ تو میں نے عرض کیا، میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے، آپ اس پر بیٹھیں اور اس کا سہارا لیں، تکیہ بنائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تصویریں بنانے والے، ان کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا، اپنی مخلوق کو زندہ کرو پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویریں ہوں، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2107

   صحيح البخاري7557عائشة بنت عبد اللهأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   صحيح البخاري5954عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله
   صحيح البخاري6109عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يصورون هذه الصور
   صحيح البخاري5961عائشة بنت عبد اللهأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة
   صحيح مسلم5525عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله
   صحيح مسلم5533عائشة بنت عبد اللهأصحاب هذه الصور يعذبون يقال لهم أحيوا ما خلقتم البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة
   صحيح مسلم5528عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله
   سنن النسائى الصغرى5359عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله
   سنن النسائى الصغرى5359عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله
   سنن النسائى الصغرى5364عائشة بنت عبد اللهأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم
   سنن النسائى الصغرى5366عائشة بنت عبد اللهأشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون الله في خلقه
   سنن ابن ماجه2151عائشة بنت عبد اللهأصحاب الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2151  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا جن کو تم نے بنایا ہے، ان میں جان ڈالو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2151]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  جاندار چیزوں کی تصویر بنانا حرام ہے، خواہ تصویر کاغذ، دیوار یا کپڑے وغیرہ پر بنائی جائے، یا مجسم شکل میں مٹی، پتھ، چینی یا پلاسٹک وغیرہ سے بنائی جائے۔

(2)
  بعض لوگ کہتے ہیں کہ تصویر کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ان کی پوجا کی جاتی تھی۔
یہ درست نہیں کیونکہ پوجا تو درختوں، ستاروں، سورج، چاند اور آگ کی بھی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ان چیزوں کا استعمال اور ان سے فائدہ اٹھانا حرام نہیں۔

(3)
  یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ سابقہ شریعتوں میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی کی اجازت تھی، اگر یہ دعویٰ درست بھی ہو تو بھی کسی چیز کے سابقہ شریعت میں جائز ہونے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے لیے بھی جائز ہے جب تک ہمارے پاس یہ واضح دلیل موجود نہ ہو کہ وہ ہماری شریعت میں بھی جائز ہے۔

(4)
  موجودہ دور میں تصویر کے بعض فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔
مسلمان حکومتوں کا فرض ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے دوسرے جائز متبادل ذرائع تلاش کریں، خاص طور پر جب کہ تصویروں (فلم، ٹی وی، وی سی آر وغیرہ)
کی وجہ سے معاشرے میں فحاشی، کافرانہ تہذیب کے فروغ اور کثرت جرائم کے جو خوفناک اور گھناؤنے نتائج سامنے آرہے ہیں، ان کے مقابل ان فوائد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

(5)
  تصویر بنانے والوں کو جان ڈالنے کا حکم انہیں شرمندہ کرنے اور ان کے جرم کی شناعت واضح کرنے کے لیے دیا جائے گا، اس طرح یہ حکم بھی اصل میں ایک عذاب ہی ہوگا۔

(6)
  منع کے اس حکم میں ہاتھ سے بنی ہوئی، کیمرے سے بنی ہوئی یا پریس میں چھپی ہوئی سب تصویرں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2151   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5533  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جس گدے اور تکیے کو پامال کیا جاتا ہے،
یا اس کو زمین پر پھینکا جاتا ہے،
کاٹے بغیر اس کو گھر میں رکھنا درست نہیں ہے،
اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لیے،
تاکہ تصویر مسخ ہو جائے،
اس لیے جمہور کا اس سے یہ استدلال کرنا کہ تصویر والا کپڑا اگر پامال کیا جائے تو پھر اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے،
درست نہیں کیونکہ نمرقة کے بارے میں یہ صراحت موجود ہے کہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس کا سہارا لیں اور اگر نمرقة سے مراد یہاں پردہ ہو تو پھر بھی اس کو چاک کیا گیا ہے،
کیونکہ پردہ لٹکایا بھی جا سکتا ہے اور بچھایا بھی جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5533   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.