صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
6. بَابُ الأَضْحَى وَالْمَنْحَرِ بِالْمُصَلَّى:
6. باب: عیدگاہ میں قربانی کرنے کا بیان۔
(6) Chapter. AI-Adha and the slaughtering of sacrifices at the Musalla (the place of offering Eid prayer).
حدیث نمبر: 5552
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن كثير بن فرقد، عن نافع:، ان ابن عمر رضي الله عنهما اخبره، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يذبح، وينحر بالمصلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ:، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ، وَيَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے کثیر بن فرقد نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (قربانی) ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔

Ibn 'Umar said, "Allah's Apostle used to slaughter (camels and sheep, etc.,) as sacrifices at the Musalla."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 459


   صحيح البخاري982عبد الله بن عمرينحر بالمصلى
   صحيح البخاري5552عبد الله بن عمريذبح وينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4371عبد الله بن عمريذبح أو ينحر بالمصلى
   سنن النسائى الصغرى4372عبد الله بن عمريذبح ينحر بالمصلى
   سنن ابن ماجه3161عبد الله بن عمريذبح بالمصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3161  
´عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مصلي سے مراد وہ میدان ہے جہاں عیدین اور استسقاء وغیرہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔

(2)
عید گاہ میں ذبح کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہاں امیر غریب سب جمع ہوتے ہیں لہذا تقسیم کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
تاہم عیدگاہ میں ذبح کرنا ضروری نہیں گھر میں بھی ذبح کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3161