الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
12. بَابُ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلاَةِ أَعَادَ:
12. باب: اس کے متعلق جس نے نماز سے پہلے قربانی کی اور پھر اسے لوٹایا۔
(12) Chapter. Whoever slaughters his sacrifice before the Eid prayer should repeat it (slaughter another sacrifice).
حدیث نمبر: 5562
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا الاسود بن قيس، سمعت جندب بن سفيان البجلي، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر، فقال:" من ذبح قبل ان يصلي فليعد مكانها اخرى، ومن لم يذبح فليذبح".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ سُفْيَانَ الْبَجَلِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسود بن قیس نے بیان کیا، کہا میں نے جندب بن سفیان بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا کہ قربانی کے دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کر لی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ کرے اور جس نے قربانی ابھی نہ کی ہو وہ کرے۔

Narrated Jundab bin Sufyan Al-Bajali: I witnessed the Prophet on the Day of Nahr. He said, "Whoever slaughtered the sacrifice before offering the `Id prayer, should slaughter another sacrifice in its place; and whoever has not slaughtered their sacrifice yet, should slaughter now."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 469


   صحيح البخاري985جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح أخرى مكانها ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5562جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح
   صحيح البخاري7400جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5500جندب بن عبد اللهذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5065جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5067جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح باسم الله
   صحيح مسلم5064جندب بن عبد اللهمن كان ذبح أضحيته قبل أن يصلي أو نصلي فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح فليذبح باسم الله
   سنن النسائى الصغرى4373جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   سنن النسائى الصغرى4403جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   سنن ابن ماجه3152جندب بن عبد اللهمن كان ذبح منكم قبل الصلاة فليعد أضحيته ومن لا فليذبح على اسم الله
   بلوغ المرام1162جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها،‏‏‏‏ ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   مسندالحميدي793جندب بن عبد اللهمن كان منكم ذبح قبل الصلاة فليعد ذبيحته، ومن لم يكن ذبح، فليذبح على اسم الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1162  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا جندب سفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عید قربان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا چکے تو دیکھا کہ ایک بکری ذبح کی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے نماز سے پہلے ہی اسے ذبح کر دیا ہے وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا اسے «بسم الله» پڑھ کر ذبح کرنا چاہے۔ (بخاری، مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1162»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأضاحي، باب من ذبح قبل الصلاة أعاد، حديث:5562، ومسلم، الأضاحي، باب وقتها، حديث:1960.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت نماز عید کے بعد ہے۔
اگر کسی نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح کر دیا تو اس کی قربانی نہیں ہوگی‘ اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔
2. نماز عید سے مراد عید کی وہ باجماعت نماز ہے جو امام کی اقتدا میں ادا کی جائے اور اس کے بعد خطبہ مسنونہ ہو۔
مطلب یہ ہے کہ جب باجماعت نماز عید ادا کر لی جائے اور خطبہ مسنونہ بھی ہو چکے‘ تب قربانی کی جائے‘ پہلے نہیں۔
اس حکم میں دیہاتی اور شہری سبھی برابر کے شامل ہیں۔
مختلف اقوال میں سے یہی قول راجح ہے۔
3.قربانی کا آخری وقت کیا ہے اس میں اختلاف ہے۔
امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ کے ہاں ذوالحجہ کی ۱۲ تاریخ کی شام تک اس کا آخری وقت ہے۔
اور امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کی ۱۳ تاریخ کی شام تک۔
داود ظاہری اور تابعین کی ایک جماعت کے نزدیک منیٰ میں تو بارہ ذوالحجہ کی شام تک اور اس کے سوا صرف قربانی کے دن کی شام تک۔
اور ایک جماعت کی رائے یہ بھی ہے کہ ذوالحجہ کے آخری دن تک۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر میں امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کو دلیل کے اعتبار سے راجح قرار دیا ہے کہ ایام تشریق کے آخر‘ یعنی ۱۳ ذوالحجہ کی شام تک قربانی جائز ہے۔
احادیث کی رو سے یہی موقف راجح معلوم ہوتا ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ حضرت جندب بن عبداللہ بن سفیان رضی اللہ عنہ بجیلہ قبیلے کی شاخ عَلَقَہ سے ہونے کی وجہ سے بَجَلی عَلَقِی کہلائے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
بسااوقات اپنے دادا کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔
پہلے کوفہ میں تھے‘ پھر بصرہ میں تشریف لے گئے۔
۶۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1162   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.