(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا همام، عن قتادة، حدثنا انس رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يضحي بكبشين املحين اقرنين ويضع رجله على صفحتهما ويذبحهما بيده.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى صَفْحَتِهِمَا وَيَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پاؤں ان کی گردنوں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔
Narrated Anas: The Prophet used to offer as sacrifices, two horned rams, black and white in color, and used to put his foot on their sides and slaughter them with his own hands.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 471
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔
(2) ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔
(3) گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔
(4) قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔
(5) قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔
(6) ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔ اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3120
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔` انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:
(1) قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے، گو نیابت بھی جائز ہے۔
(2) ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے (3) ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1494
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5564
5564. سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سینگوں والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور آپ اپنا پاؤں ان کی گردن پررکھتے پھر اپنے ہاتھ سے انہیں ذبح کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5564]
حدیث حاشیہ: اس کے متعلق پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ جانور کو بائیں پہلو پر لٹایا جائے، پھر ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں اس کی گردن پر رکھے تاکہ دائیں ہاتھ میں چھری اور بائیں ہاتھ سے گردن پکڑنا آسان ہو۔ مسلمان اسی طرح جانور ذبح کرتے ہیں اور یہ طریقہ متواتر چلا آ رہا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5564