الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
6. باب جَوَازِ قَوْلِهِ لِغَيْرِ ابْنِهِ يَا بُنَيَّ وَاسْتِحْبَابِهِ لِلْمُلاَطَفَةِ:
6. باب: غیر کے لڑکے کو بیٹا کہنا اور ایسے کلمہ کو مہربانی کے طور پر مستحب ہونا۔
حدیث نمبر: 5623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد الغبري ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي عثمان ، عن انس بن مالك ، قال: " قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم يا بني ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: " قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بُنَيَّ ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "اے میرے بیٹے!"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: اے میرے بیٹے!
ترقیم فوادعبدالباقی: 2151

   صحيح مسلم5623أنس بن مالكعن أنس بن مالك قال قال لي رسول الله يا بني
   جامع الترمذي2831أنس بن مالكعن أنس أن النبي قال له يا بني
   سنن أبي داود4964أنس بن مالكعن أنس بن مالك أن النبي قال له يا بني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2831  
´کسی کو پیار و شفقت سے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «يا بني» اے میرے بیٹے کہہ کر پکارا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے ثابت ہوا کہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو اے میرے بیٹے! کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2831   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4964  
´دوسرے کے بیٹے کو اے میرے بیٹے کہنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے میرے بیٹے!۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4964]
فوائد ومسائل:
کسی اور کے بچے کو پیار سے بیٹے یا میرے بیٹے کہ کر پکارلینے میں کوئی حرج نہیں۔
سورۃ احزاب میں جو حکم ہے کہ انہیں ان کے باپوں سے پُکارو۔
یہ لے پالک بچوں کے متعلق ہے کہ ان کے اصل نسب کی شہرت ختم نہ کرو۔
ورنہ پیار سے اور مجازََا اس طرح کہنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4964   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5623  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
کسی دوسرے انسان کے لیے کم عمر بیٹے کو پیار و محبت اور شفقت و لطف کے لئے،
اے میرے بیٹے (يا بنی،
يا بنی)

اے میرے بچے (يا ولدی)
کہنا جائز ہے،
جیسا کہ اپنے ہم عمر کو اس بنا پر (يا اخی)
کہنا درست ہے اور اپنے سے بڑی عمر کے شخص کو (يا عمی) (اے چچا)
کہنا صحیح ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5623   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.