الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
9. باب بَيَانِ أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ لِمَنْ رُئِيَ خَالِيًا بِامْرَأَةٍ وَكَانَتْ زَوْجَةً أَوْ مَحْرَمًا لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذِهِ فُلاَنَةُ. لِيَدْفَعَ ظَنَّ السَّوْءِ بِهِ:
9. باب: جو شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہو اور دوسرے شخص کو دیکھے تو اس سے کہہ دے کہ میری بی بی یا محرم ہے تاکہ اس کو بدگمانی نہ ہو۔
حدیث نمبر: 5678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس : ان النبي صلى الله عليه وسلم كان مع إحدى نسائه، فمر به رجل فدعاه، فجاء، فقال: " يا فلان هذه زوجتي فلانة "، فقال: يا رسول الله، من كنت اظن به فلم اكن اظن بك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَ إِحْدَى نِسَائِهِ، فَمَرَّ بِهِ رَجُلٌ فَدَعَاهُ، فَجَاءَ، فَقَالَ: " يَا فُلَانُ هَذِهِ زَوْجَتِي فُلَانَةُ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ كُنْتُ أَظُنُّ بِهِ فَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (گھرسے باہر) اپنی ایک اہلیہ کے ساتھ تھے، آپ کے پا س سے ایک شخص گزرا تو آپ نے اسے بلالیا، جب وہ آیا تو آپ نے فرمایا؛"اے فلاں!یہ میری فلاں بیوی ہے۔"اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کسی کے بارے میں گمان کرتا بھی تو آپ کے بارے میں تو نہیں کرسکتا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ساتھ کھڑے تھے کہ آپ کے پاس سے ایک آدمی گزرا، آپ نے اس کو آواز دی تو وہ آ گیا، پھر آپ نے فرمایا: اے فلاں، یہ میری فلاں (صفیہ) بیوی ہے۔ اس نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کسی کے بارے میں تو میں گمان کر سکتا تھا، آپ کے بارے میں تو میں گمان نہیں کر سکتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان، انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2174

   صحيح مسلم5678أنس بن مالكالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم
   سنن أبي داود4719أنس بن مالكالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   مشكوة المصابيح68أنس بن مالكإن الشيطان يجري من الانسان مجرى الدم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
´ہم زاد`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح جاری ہے جس طرح خون تمام رگوں میں جاری ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 68]

تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 68   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4719  
´کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان ابن آدم (انسان) کے بدن میں اسی طرح دوڑتا ہے جس طرح خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4719]
فوائد ومسائل:
انسان کے جسم میں شیطان کی گردش کا نتیجہ اوہام، وساوس اور اللہ تعالی کی نافرمانی کی صورت میں سامنے آتا ہے، اس کے فتنوں سے بچنے کا واحد ذریعہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ساتھ کثرت ذکر کرے، ورنہ اس کے حملوں سے بچنا بہت مشکل ہے اور سب عزوجل کی تقدیر اور مشیت سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4719   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5678  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں،
اپنی بیوی کو گھر چھوڑنے جا رہے تھے کہ آپ کے پاس سے دو انصاری گزرے،
انہوں نے تیز رفتاری اختیار کی،
تاکہ آپ ان کی وجہ سے بات چیت کرنے میں حجاب محسوس نہ کریں،
یا وہ شرم و حیا کی بنا پر تیزی سے واپس لوٹے،
لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا،
شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے،
کہیں ان کے دل میں کوئی بدگمانی ہی پیدا نہ کر دے،
اس لیے آپ نے فرمایا،
سکون و اطمینان سے چلو،
یہ میری بیوی ہے،
اس طرح آپ نے بدگمانی پیدا ہونے کا فوری طور پر ازالہ کر دیا،
کیونکہ آپ کے بارے میں بدگمانی بقول امام شافعی کفر ہے،
اس لیے خیرخواہی اور ہمدردی کا تقاضا یہ تھا،
ان کو اس سے بچایا جاتا،
دوسرے انسانوں کے بارے میں بدگمانی کفر تو نہیں ہے،
لیکن گناہ کا باعث ضرور ہے اور اس طرح کسی کے بارے میں انسان کے دل میں کراہت اور نفرت پیدا ہو سکتی ہے اور یہ چیز چغلی اور غیبت کا باعث بھی بن سکتی ہے،
اس لیے کسی کو بدگمانی کا موقعہ نہیں دینا چاہیے اور ایسی کوئی حرکت نہیں کرنی چاہیے،
جس سے بدظنی پیدا ہوتی ہو اور کبھی کوئی ایسی صورت پیش آ جائے تو حقیقت حال سے آگاہ کر دینا چاہیے،
تاکہ دوسروں کے دل میں بدگمانی پیدا نہ ہو اور وہ گناہ گار نہ بنیں،
اس روایت میں ایک آدمی کا تذکرہ ہے،
حالانکہ وہ دو تھے تو یہاں رجل جنس کے لیے ہے کہ گزرنے والے مرد تھے،
ایک یا دو کا تعین مقصود نہیں،
یا ایک دوسرے کے کچھ پیچھے تھا،
اگلے کو آزاد دی تو پچھلا بھی پہنچ گیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5678   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.