الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
23. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ:
23. باب: اس بیان میں کہ نماز عشاء پڑھنے سے پہلے سونا ناپسند ہے۔
(23) Chapter. What is disliked about sleeping before the lsha prayer.
حدیث نمبر: 568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا عبد الوهاب الثقفي، قال: حدثنا خالد الحذاء، عن ابي المنهال، عن ابي برزة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره النوم قبل العشاء والحديث بعدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ابوالمنہال سے، انہوں نے ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔


Hum se Muhammed bin Salaam ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Abdul Wahhaab Saqafi ne bayan kiya, unhon ne kaha ke hum se Khalid Hazza ne bayan kiya Abul Minhaal se, unhon ne Abu Barzah Aslami Radhiallahu Anhu se ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ’Isha se pehle sone aur us ke baad baat-cheet karne ko na-pasand farmaate the.

Narrated Abu Barza: Allah's Apostle disliked to sleep before the `Isha' prayer and to talk after it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 543


   صحيح البخاري568نضلة بن عبيديكره النوم قبل العشاء والحديث بعدها
   جامع الترمذي168نضلة بن عبيديكره النوم قبل العشاء والحديث بعدها
   سنن أبي داود4849نضلة بن عبيدالنوم قبلها والحديث بعدها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 568  
´نماز عشاء پڑھنے سے پہلے سونا ناپسند ہے`
«. . . عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا . . .»
. . . ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ/بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ:: 568]

تشریح:
جب خطرہ ہو کہ عشاء کے پہلے سونے سے نماز باجماعت چلی جائے گی تو سونا جائز نہیں۔ ہر دو احادیث میں جو آگے آ رہی ہے، یہی تطبیق بہتر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 568   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 168  
´عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات کرنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوبرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 168]
اردو حاشہ:
1؎:
عشاء سے پہلے سونے کی کراہت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے عشا ء فوت ہو جانے کا خدشہ رہتا ہے،
اور عشاء کے بعد بات کرنا اس لیے نا پسندیدہ ہے کہ اس سے سونے میں تاخیر ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان کے لیے تہجد یا فجر کے لیے اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے امام نووی نے علمی مذاکرہ وغیرہ کو جو جائز اور مستحب بتایا ہے تو یہ اس بات کے ساتھ مشروط ہے کہ نمازِ فجر وقت پر ادا کی جائے،
اگر رات کو تعلیم و تعلم یا وعظ و تذکیر میں اتنا وقت صرف کر دیا جائے کہ فجرکے وقت اٹھا نہ جا سکے تو یہ جواز و استحباب بھی محل نظر ہوگا۔
(دیکھئے اگلی حدیث اور اس کا حاشہ)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4849  
´عشاء کے بعد بات چیت منع ہے۔`
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے ۱؎ اور اس کے بعد بات کرنے ۲؎ سے منع فرماتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4849]
فوائد ومسائل:
عشاء کی نماز سے پہلے سو جانے سے اندیشہ ہے کہ عشاء کی نماز یا جماعت فوت ہا جائےٓ اور ایسے ہی عشاء کی نماز کے بعد بے مقصد باتوں میں مشغول رہنے سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
ہاں اگر کو ئی اہم مقصد ہو تو مشغول ہونا جائز ہے۔
جیسے کی طلباء کا رات گئے تک مطالعہ یا مذاکرہ کرنا یا دیگر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے جاگنا جائز ہے، مگر شرط یہ ہے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4849   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:568  
568. حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد گفتگو کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:568]
حدیث حاشیہ:
محدثین کرام نے اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عشاء سے پہلے سونے کی کراہت اسی صورت میں ہے جب نماز باجماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو، ہر شخص کے لیے ہر حال میں عشاء سے پہلے سونا مکروہ نہیں۔
اگر کسی شخص کو اپنی نیند پر قابو ہے یا اس نے وقت پر بیدار ہو نے کا انتظام کررکھا ہے یا ایسی جگہ سورہاہے جہاں لوگ اسے خود ہی اٹھادیں گے یا کوئی شخص اضطراری طور پر سوجائے تو اس کے لیے عشاء سے قبل سونا مکروہ نہیں جیسا کہ آئندہ باب میں اس کے متعلق مزید وضاحت ہوگی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 568   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.