الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
27. بَابُ وَقْتِ الْفَجْرِ:
27. باب: نماز فجر کا وقت۔
(27) Chapter. Time of the Fajr (early morning) prayer.
حدیث نمبر: 576
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) ح حدثنا حسن بن صباح، سمع روحا، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، وزيد بن ثابت تسحرا، فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة فصلى"، قلنا لانس: كم كان بين فراغهما من سحورهما ودخولهما في الصلاة؟ قال: قدر ما يقرا الرجل خمسين آية.(مرفوع) ح حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، سَمِعَ رَوْحًا، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سَحُورِهِمَا قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى"، قُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا مِنْ سَحُورِهِمَا وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً.
ہم سے حسن بن صباح نے یہ حدیث بیان کی، انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے روایت کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سحری کھائی، پھر جب وہ سحری کھا کر فارغ ہوئے تو نماز کے لیے اٹھے اور نماز پڑھی۔ ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی سحری سے فراغت اور نماز کی ابتداء میں کتنا فاصلہ تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اتنا کہ ایک شخص پچاس آیتیں پڑھ سکے۔

Narrated Qatada: Anas bin Malik said, "The Prophet and Zaid bin Thabit took the 'Suhur' together and after finishing the meal, the Prophet stood up and prayed (Fajr prayer)." I asked Anas, "How long was the interval between finishing their 'Suhur' and starting the prayer?" He replied, "The interval between the two was just sufficient to recite fifty 'Ayat." (Verses of the Qur'an).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 550


   صحيح البخاري576أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري575أنس بن مالكتسحروا مع النبي ثم قاموا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر خمسين أو ستين
   صحيح البخاري1134أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري1921أنس بن مالككم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية
   صحيح مسلم2552أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان قدر ما بينهما قال خمسين آية
   جامع الترمذي703أنس بن مالكتسحرنا مع النبي ثم قمنا إلى الصلاة قال قلت كم كان قدر ذلك قال قدر خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2159أنس بن مالكتسحر رسول الله وزيد بن ثابت ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح فقلنا لأنس كم كان بين فراغهما ودخولهما في الصلاة قال قدر ما يقرأ الإنسان خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2157أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان بينهما قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2158أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت زعم أن أنسا القائل ما كان بين ذلك قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن ابن ماجه1694أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر قراءة خمسين آية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1694  
´سحری دیر سے کھانے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر چہ سحری کا کھا نا صبح صادق سے کا فی پہلے بھی کھا یا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ را ت کے آخری حصے میں صبح صادق سے تھو ڑی دیر پہلے کھا یا جا ئے
(2)
  فجر کی نما ز اول وقت میں ادا کر نا افضل ہے رسول اللہ ﷺ نے سحری کے بعد مختصر وقفہ دے کر فجر کی نما ز ادا کی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 703  
´سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 703]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے،
یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 703   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:576  
576. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہےکہ نبی ﷺ اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے ایک دفعہ سحری کھائی، جب سحری سے فارغ ہو گئے تو نبی ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور دونوں نے نماز پڑھی۔ ہم نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: سحری سے فراغت اور نماز شروع کرنے تک کتنا وقفہ تھا؟ تو انہوں نے فرمایا کہ جتنے میں ایک انسان پچاس آیات پڑھ سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:576]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان دونوں روایات کامضمون تقریبا ایک ہے، یعنی ان میں نماز اور سحری کا وقفہ بیان کیا گیا ہے کہ جتنے عرصے میں پچاس یا ساٹھ آیات کی تلاوت کی جاسکے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سحری اور نماز کے درمیان بہت کم وقفہ تھا اور سحری سے فراغت کے بعد جلد ہی نماز کےلیے کھڑے ہوجاتے تھے۔
ان احادیث کے پیش نظر امام بخاری ؒ کایہ موقف ہے کہ نماز فجر صبح صادق کے بعد اندھیرے میں شروع کردی جائے۔
بعض احادیث میں اس کی صراحت ہے، جیسا کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صبح کی نماز، صبح صادق طلوع ہوتے ہی شروع فرما دیتے تھے، حتی کہ اندھیرے کی وجہ سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کو پہچان بھی نہیں سکتے تھے۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1393(614)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فجر دوطرح کی ہوتی ہے:
ایک وہ فجر جس میں کھانا حرام اور نماز ادا کرنا جائز ہے اور دوسری وہ فجر جس میں نماز پڑھنا حرام لیکن کھانا مباح ہے۔
(المستدرك للحاکم: 191/1)
حضرت جابر ؓ کی روایت میں مزید وضاحت ہے کہ وہ صبح جو بھیڑیے کی دم کی طرح اونچی چلی جاتی ہے، اس میں نماز پڑھنا حرام اور کھانا مباح ہوتا ہے اور وہ صبح جو آسمان کےکناروں میں پھیل جاتی ہے، اس میں نماز پڑھنا مباح اور کھانا حرام ہوتا ہے۔
(المستدرك للحاکم: 191/1) (2)
حضرت انس ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ سحری میں شریک نہیں تھے۔
ایک تفصیلی رویت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت انس ؓ سے فرمایا:
میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، کھانے وغیرہ کا بندوبست کرو۔
چنانچہ میں کھجور اور پانی لےکر حاضر خدمت ہوا، پھر آپ نے فرمایا:
کوئی آدمی تلاش کرو جو میرے ساتھ کھانے میں شریک ہوجائے۔
تو میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کوبلالایا،وہ آئے اور سحری میں شریک ہوگئے، فراغت کے بعد آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر نماز فجر کےلیے کھڑے ہوگئے۔
(فتح الباري: 72/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 576   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.