الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
37. باب قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا:
37. باب: سانپوں وغیرہ کو مارنے کا بیان میں۔
حدیث نمبر: 5826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا حاجب بن الوليد ، حدثنا محمد بن حرب ، عن الزبيدي ، عن الزهري ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بقتل الكلاب، يقول: " اقتلوا الحيات والكلاب واقتلوا ذا الطفيتين والابتر، فإنهما يلتمسان البصر ويستسقطان الحبالى "، قال الزهري: ونرى ذلك من سميهما والله اعلم، قال سالم: قال عبد الله بن عمر: فلبثت لا اترك حية اراها إلا قتلتها، فبينا انا اطارد حية يوما من ذوات البيوت، مر بي زيد بن الخطاب او ابو لبابة وانا اطاردها، فقال: مهلا يا عبد الله، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتلهن، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عن ذوات البيوت.وحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، يَقُولُ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَالْكِلَابَ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَالَى "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَنُرَى ذَلِكَ مِنْ سُمَّيْهِمَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَلَبِثْتُ لَا أَتْرُكُ حَيَّةً أَرَاهَا إِلَّا قَتَلْتُهَا، فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً يَوْمًا مِنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ، مَرَّ بِي زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ أَوْ أَبُو لُبَابَةَ وَأَنَا أُطَارِدُهَا، فَقَالَ: مَهْلًا يَا عَبْدَ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِنَّ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
زبیدی نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ (آوارہ کتوں کو مار دینے کا حکم دیتے تھے، آپ نے فرماتے تھے: "سانپوں اور کتوں کو ماردو اور سفید دھاریوں والے اور دم کٹے سانپ کو (ضرور) مارو، وہ دونوں بصارت زائل کر دیتے ہیں اور ھاملہ عورتوں کا اسقاط کرادیتے ہیں۔" زہری نے کہا: ہمارا خیال ہے یہ ان دونوں کے زہرکی بنا پر ہوتا ہے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے اور ان سے تابعین اور محدثین نے یہی مفہوم اخذ کیا۔ یہی حقیقت ہے) واللہ اعلم۔ سالم نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرما یا: میں ایک عرصہ تک کسی بھی سانپ کو دیکھتا تو نہ چھوڑتا۔اسے مار دیتا۔ایک روز میں مدت سے گھر میں رہنے والے ایک سانپ کا پیچھا کررہا تھا کہ زید بن خطاب یا ابو لبابہ رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے تو کہنے لگے: عبداللہ!رک جاؤ۔میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ماردینے کا حکم دیا ہے، انھوں نے کہا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں (کے قتل) سے روکا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، سانپوں اور کتوں کو قتل کر دو، دو دھاری والے اور دم بریدہ کو قتل کر دو، کیونکہ یہ بینائی ختم کر دیتے ہیں اور حمل گرا دیتے ہیں۔ حضرت زیدی کہتے ہیں، ہمارے خیال میں یہ ان کے زہر کا اثر ہے، اصل حقیقت اللہ تعالیٰ جانتا ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں، کچھ عرصہ میں ہر اس سانپ کو قتل کر دیتا رہا جس پر میری نظر پڑ جاتی، ایک دن میں ایک سانپ کا پیچھا کر رہا تھا کہ اس دوران میرے پاس زید بن خطاب یا ابو لبابہ گزرے، میں گھریلو سانپ کو بھگا رہا تھا تو اس نے کہا، ٹھہرو! اے ابو عبداللہ! میں نے کہا، میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قتل کرنے کا حکم دیا ہے، اس نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2233

   صحيح البخاري3297اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل
   صحيح مسلم5826اقتلوا الحيات والكلاب واقتلوا ذا الطفيتين والأبتر فإنهما يلتمسان البصر ويستسقطان الحبالى
   صحيح مسلم5825اقتلوا الحيات وذا الطفيتين والأبتر فإنهما يستسقطان الحبل ويلتمسان البصر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.