6 - حدثنا الحميدي، ثنا يعلي بن عبيد، ثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن ابي البختري، عن ابي برزة قال: مررت علي ابي بكر الصديق وهو يتغيظ علي رجل من اصحابه فقلت: يا خليفة رسول الله من هذا الذي تغيظ عليه؟ قال: ولم تسال عنه؟ قلت: اضرب عنقه، قال: فوالله لاذهب غضبه ما قلت , ثم قال: «ما كانت لاحد بعد محمد صلي الله عليه وسلم» 6 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا يَعْلَي بْنُ عُبَيْدٍ، ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَي أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَهُوَ يَتَغَيَّظُ عَلَي رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي تَغَيَّظُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: وَلِمَ تَسْأَلُ عَنْهُ؟ قُلْتُ: أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَأَذْهَبَ غَضَبَهُ مَا قُلْتَ , ثُمَّ قَالَ: «مَا كَانَتْ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
6- ابوبرزہ بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا وہ اپنے ساتھیوں میں سے ایک صاحب پر ناراضگی کا اظہار کررہے تھے میں نے دریافت کیا: اہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! یہ کون شخص ہے، جس پر آپ ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تم اس کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے جواب دیا: میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں نے جو کہا تھا اس بات نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غصے کو ختم کردیا پھر انہوں نے ارشاد فرمایا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اور کسی کے لئے یہ بات مناسب نہیں کہ (اسکی ناراضگی کی وجہ سے کسی کو قتل کیا جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أبو يعلي في «مسنده» برقم: 79، 80، 81، 82،والنسائي في «المجتبيٰ» برقم: 4082، 4083، 4084، والنسائي في «الكبريٰ» برقم: 3520، 3521، وأبو داود في «سننه» برقم: 4363، والبيهقي في «سننه الكبير» برقم: 13507، وأحمد في «مسنده» برقم: 55، 62»