الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحميدي، ثنا يعلي بن عبيد، ثنا الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن ابي البختري، عن ابي برزة قال: مررت علي ابي بكر الصديق وهو يتغيظ علي رجل من اصحابه فقلت: يا خليفة رسول الله من هذا الذي تغيظ عليه؟ قال: ولم تسال عنه؟ قلت: اضرب عنقه، قال: فوالله لاذهب غضبه ما قلت , ثم قال: «ما كانت لاحد بعد محمد صلي الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا يَعْلَي بْنُ عُبَيْدٍ، ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَي أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَهُوَ يَتَغَيَّظُ عَلَي رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ مَنْ هَذَا الَّذِي تَغَيَّظُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: وَلِمَ تَسْأَلُ عَنْهُ؟ قُلْتُ: أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَأَذْهَبَ غَضَبَهُ مَا قُلْتَ , ثُمَّ قَالَ: «مَا كَانَتْ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
ابوبرزہ بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا وہ اپنے ساتھیوں میں سے ایک صاحب پر ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے، میں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول کے خلیفہ! یہ کون شخص ہے، جس پر آپ ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تم اس کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے جواب دیا: میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں۔
راوی کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں نے جو کہا تھا اس بات نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے غصے کو ختم کر دیا پھر انہوں نے ارشاد فرمایا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اور کسی کے لئے یہ بات مناسب نہیں کہ (اس کی ناراضگی کی وجہ سے کسی کو قتل کیا جائے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 79، 80، 81، 82،والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4082، 4083، 4084، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3520، 3521، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4363، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13507، وأحمد فى «مسنده» برقم: 55، 62»

   سنن النسائى الصغرى4076عبد الله بن عثمانليس هذا لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4077عبد الله بن عثمانما كان لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4078عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4079عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4080عبد الله بن عثمانلم تكن لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4081عبد الله بن عثمانليست لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4082عبد الله بن عثمانما هي لأحد بعد محمد
   سنن أبي داود4363عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   مسندالحميدي6عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:6  
ابوبرزہ بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا وہ اپنے ساتھیوں میں سے ایک صاحب پر ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے، میں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول کے خلیفہ! یہ کون شخص ہے، جس پر آپ ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تم اس کے بارے میں کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے جواب دیا: میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر: 6]
فائدہ:
یہ مفصل حدیث سنن ابی داود: 4363 میں ہے، جس سے مفہوم حدیث واضح ہو جاتا ہے، وہ درج ذیل ہے:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہیں:
میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ کسی آدمی پر ناراض ہو رہے تھے، وہ اس پر بہت زیادہ ناراض ہوئے۔ میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن مار ڈالوں؟ تو میری اس بات نے ان کا سارا غصہ ذائل کر دیا۔ پھر وہ وہاں سے اٹھ کر گھر چلے گئے اور مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا: تم نے ابھی ابھی کیا کہا تھا؟ میں نے کہا کہ میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجیے میں اس کی گردن مارتا ہوں، انھوں نے فرمایا: اگر میں تمھیں ایسے کہہ دیتا تو کیا واقعی تم ایسا کر گزرتے؟ میں نے کہا: ہاں، انھوں نے فرمایا: نہیں، اللہ کی قسم! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی انسان کو یہ مقام حاصل نہیں ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کوئی حق نہیں کہ کسی کو قتل کرائیں، سوائے اس کے کہ تین میں سے کوئی ایک بات ہو، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے: ایمان کے بعد کفر، شادی شدہ ہونے کے بعد زنا اور کسی جان کو کسی جان کے بدلے قتل کرنا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو حق تھا کہ وہ کسی کو قتل کر ڈالیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سختی سے قرآن و حدیث پر کاربند تھے، اور مختصر حدیث کی شرح میں مفصل حدیث سے بہت زیادہ مدد ملتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 6   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.