الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
4. بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ
4. باب: بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا​۔
Chapter: What Is Said When entering The Toilet.
حدیث نمبر: 6
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا حماد بن زيد، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخلاء، قال: " اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1011) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: گندی جگہوں میں گندگی سے انس رکھنے والے جن بسیرا کرتے ہیں، اسی لیے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت ناپاک جنوں اور جنیوں سے پناہ مانگتے تھے، انسان کی مقعد بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے اس لیے ایسے مواقع پر خبیث جن انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں، اس سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دعا پڑھی جاتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (5)

   صحيح البخاري6322أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   صحيح البخاري142أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   صحيح مسلم831أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   جامع الترمذي5أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك أعوذ بك من الخبث والخبيث
   جامع الترمذي6أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن أبي داود4أنس بن مالكإذا دخل الخلاء قال أعوذ بالله من الخبث والخبائث
   سنن النسائى الصغرى19أنس بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن ابن ماجه298أنس بن مالكأعوذ بالله من الخبث والخبائث
   المعجم الصغير للطبراني92أنس بن مالكإذا دخل الخلاء قال اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث
   بلوغ المرام78أنس بن مالك‏‏‏‏اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث
   سنن أبي داود5أنس بن مالكاللهم إني اعوذ بك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 5  
´پاخانہ میں جاتے وقت آدمی کیا کہے؟`
«. . . قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ . . .»
. . . اس میں «اللهم إني أعوذ بك» ہے، یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 5]
فوائد و مسائل
➊ محدثین کرام رضی اللہ عنہم کی حفاظت حدیث کے سلسلے میں کاوشوں کی داد دی جانی چاہئیے، دیکھیے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک الفاظ نقل کرنے میں کس قدر امانت اور دیانت کا ثبوت دیتے ہیں۔ ایک استاد نے «اللهم اني اعوذبك» بیان کیا ہے تو دوسرے نے جو سنا اور یاد رکھا وہی پیش کر دیا ہے، یعنی «اللهم اني» کی بجائے صرف «اعوذ بالله» اور محدث نے دونوں کے الفاظ الگ الگ بعینہ ویسے ہی یاد رکھے اور بیان کیے۔
➋ اس حدیث میں تعلیم ہے کہ بیت الخلاء خواہ گھر میں ہو یا جنگل میں ہر موقع پر یہ کلمات پڑھنے چاہئیں۔
➌ خیال رہے کہ یہ الفاظ بیت الخلاء سے باہر ہی پڑھے جائیں کیونکہ بیت الخلاء، اللہ کے ذکر کا مقام نہیں ہے۔ اگر جنگل میں ہو تو کپڑا اتارنے سے قبل یہ الفاظ کہے جائیں۔
➍ محدثین بیان کرتے ہیں کہ دعا کے الفاظ میں «الخبث» کو اگر «با» کے ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے تو یہ «خبث» مذکر کی جمع ہے۔ اور «خبائث، خبيثة» مونث کی۔ مراد ہے کہ جنوں میں مذکر و مونث افراد۔ اور اگر «خبث» کی «با» کو ساکن پڑھا جائے تو معنی ہو گا: اے اللہ! میں تمام مکروہات، محرمات، برائیوں اور گندگیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 78  
´ گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں`
«. . .: كان النبي صلى الله عليه وآله وسلم إذا دخل الخلاء قال: اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اے اللہ! میں آپ کی پناہ پکڑتا ہوں، خبیث جنوں اور خبیث جنیوں سے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 78]
لغوی تشریح:
«إذَا دَخَلَ» یعنی جب بیت الخلا میں داخل ہونے کا ارادہ کرے۔
«اَلْخُبُث» خا اور با دونوں پر ضمہ ہے اور با پر سکون بھی پڑھا گیا ہے۔ یہ خبیث کی جمع ہے۔
«اَلْخَبَائِث» «خَبِيْثَةٌ» کی جمع ہے۔
«اوّل» کے معنی نر شیطان اور «ثاني» کے معنی مادہ شیطان کے ہیں۔ اور یہ بھی علم میں رہے کہ بیت الخلا میں مذکورہ دعا کے کلمات دخول سے پہلے پڑھنے چاہئیں، بعد میں نہیں۔ ہاں اگر کھلی فضا ہو، تعمیر شدہ مکان میں بیت الخلا نہ ہو تو رفع حاجت کے لیے نیچے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھاتے وقت اس دعا کو پڑھنا چاہیے۔

فوائد و مسائل:
➊ گندے مقامات پر گندگی سے انس رکھنے والے جنات بسیرا کرتے ہیں، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا میں داخلے سے پہلے دعا سکھائی ہے۔
➋ چونکہ انسان کی مقعد (پیٹھ) بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے، اس لیے جنات انسان کو اذیت دیتے اور تکلیف پہنچاتے ہیں، ان سے محفوظ رہنے کے لیے دعا کی تعلیم دی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 78   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 19  
´پاخانہ کی جگہ میں داخل ہونے کے وقت کون سی دعا پڑھے۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ کی جگہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں (کے شر) سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 19]
19۔ اردو حاشیہ:
➊ دخول سے مراد ارادۂ دخول ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: [صحيح البخاري، الوضوء، حديث: 142]
لہٰذا یہ دعا بیت الخلا میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ بیت الخلا تو گندگی والی جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے نام کی تقدیس و تنزیہ ضروری ہے، البتہ اگر کوئی بھول جائے اور داخل ہونے کے بعد یا ننگا ہونے کے بعد یاد آئے تو اس میں صحابہ و تابعین کا اختلاف ہے کہ دل میں پڑھ لے یا رہنے دے۔ یا اگر ابھی کپڑے نہیں اتارے تو باہر آکر دعا پڑھ کر داخل ہو جائے۔
«الخبث و الخبائث» خبائث خبیثۃ کی جمع ہے، مراد جننیاں ہیں۔ خبث با کے ضمہ کے ساتھ ہو تو خبیث کی جمع ہے، مراد جن ہیں۔ اگر با کے سکون کے ساتھ ہو تو اس سے مراد ہر ناپسندیدہ اور مکروہ چیز ہے۔ اس طرح اس کے تحت تمام شریر جن، جننیاں، گندے اخلاق و اعمال اور ہر قسم کے نازیبا کلمات و اقوال داخل ہیں، لہٰذا اگر اس ضبط کے ساتھ دعا پڑھی جائے تو انسان مذکورہ ہر قسم کے شر اور مکروہات سے محفوظ رہتا ہے جبکہ جن اور جننیوں سے بچاؤ کی خاطر اس حالت میں بطور خاص دعا کی تلقین اس لیے ہے کہ انہیں گندگی اور بدبو سے یک گو نہ مناسبت ہے اور اس موقع پر وہ نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [شرح الترمذي لأحمد شاکر: 10/1]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 6  
´بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا​۔`
انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 6]
اردو حاشہ:
1؎:
گندی جگہوں میں گندگی سے اُنس رکھنے والے جن بسیرا کرتے ہیں،
اسی لیے نبی کریم ﷺ قضائے حاجت کے لیے بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت نا پاک جنوں اور جنیوں سے پناہ مانگتے تھے،
انسان کی مقعد بھی قضائے حاجت کے وقت گندی ہوتی ہے اس لیے ایسے مواقع پر خبیث جن انسان کو اذیت پہنچاتے ہیں،
اس سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دعا پڑھی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 6   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 5  
´بیت الخلاء (پاخانہ) میں داخل ہونے کے وقت کی دعا​۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے پاخانہ میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبيث أو الخبث والخبائث» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی سے اور ناپاک شخص سے، یا ناپاک جنوں سے اور ناپاک جنیوں سے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: عبدالعزیز نے دوسری بار «اللهم إني أعوذ بك» کے بجائے «أعوذ بالله» کہا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 5]
اردو حاشہ:
1؎:
مذکورہ دعا پاخانہ میں داخل ہونے سے پہلے پڑھنی چاہئے،
اور اگر کوئی کھلی فضا میں قضائے حاجت کرنے جا رہا ہو تو رفع حاجت کے لیے بیٹھتے ہوئے کپڑا اٹھانے سے پہلے یہ دعا پڑھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 5   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.