الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
26. بَابُ السَّاعِي عَلَى الْمِسْكِينِ:
26. باب: مسکین اور محتاجوں کی پرورش کرنے والا۔
(26) Chapter. The one who looks after and works for AI-Miskin (a poor person).
حدیث نمبر: Q6007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ثور بن زيد الديلي، عن ابي الغيث مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید دیلی نے، ان سے ابن مطیع کے مولیٰ ابوالغیث نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا۔

حدیث نمبر: 6007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا مالك، عن ثور بن زيد، عن ابي الغيث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الساعي على الارملة والمسكين كالمجاهد في سبيل الله" واحسبه قال: يشك القعنبي" كالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" وَأَحْسِبُهُ قَالَ: يَشُكُّ الْقَعْنَبِيُّ" كَالْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ وَكَالصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ثور بن زید نے، ان سے ابوالغیث نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیواؤں اور مسکینوں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ عبداللہ قعنبی کو اس میں شک ہے۔ امام مالک نے اس حدیث میں یہ بھی کہا تھا اس شخص کے برابر ثواب ملتا ہے جو نماز میں کھڑا رہتا ہے تھکتا ہی نہیں اور اس شخص کے برابر جو روزے برابر رکھے چلا جاتا ہے افطار ہی نہیں کرتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The one who looks after and works for a widow and for a poor person is like a warrior fighting for Allah's Cause." (The narrator Al-Qa'nabi is not sure whether he also said "Like the one who prays all the night without slackness and fasts continuously and never breaks his fast.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 36


   صحيح البخاري5353عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالقائم الليل الصائم النهار
   صحيح البخاري6006عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   صحيح البخاري6007عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله كالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   صحيح مسلم7468عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر
   جامع الترمذي1969عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالذي يصوم النهار ويقوم الليل
   سنن النسائى الصغرى2578عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله
   سنن ابن ماجه2140عبد الرحمن بن صخرالساعي على الأرملة المسكين كالمجاهد في سبيل الله وكالذي يقوم الليل ويصوم النهار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2140  
´روزی کمانے کی ترغیب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورتوں اور مسکینوں کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مانند ہے، اور اس شخص کے مانند ہے جو رات بھر قیام کرتا، اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2140]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے کے ضرورت مند، نادار اور معذور افراد کی کفالت اور خبر گیری بہت عظیم عمل ہے۔
جس طرح جہاد اسلامی معاشرے کو کافروں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح ناداروں کی خبر گیری انہیں اسلام کے فوائد سے مستفید کرکے ان کے دل میں اسلام کی محبت قائم رکھتی ہے۔
بلکہ بعض حالات میں انسان فقرو فاقہ سے مجبور ہور کر کفر اختیار کرلیتا ہے۔

(2)
عیسائی تبلیغی (مشنری)
ادارے نادار افراد کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر انہیں اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔
اس طرح ان کی طاقت بڑھتی اور مسلمانوں کی طاقت کم ہوتی ہے، لہٰذا ضرورت مندوں کی مدد کرکے مسلمانوں کی طاقت کو محفوظ رکھنا اور کفر کی طاقت کو بڑھنے سے روکنا یقیناً جہاد کے مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہے۔

(3)
  بیوہ کی کفالت کا بہترین ذریعہ اس کے نکاح کا بندوبست کرنا ہے۔
اس طرح اس کی عصمت بھی محفوظ ہوجاتی ہے اور اس کی اور اس کے یتیم بچوں کی کفالت و تربیت کا مستقل انتظام ہو جاتا ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے اس کا نکاح نہ ہو سکے تو اس کی اور اسے بچوں کی جائز ضروریات پوری کر کے انہیں معاشرے کے مفید ارکان بنانا مسلمانوں کا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1969  
´مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔`
صفوان بن سلیم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بیوہ اور مسکین پر خرچ کرنے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے، یا اس آدمی کی طرح ہے جو دن میں روزہ رکھتا ہے اور رات میں عبادت کرتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1969]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس روایت کا پہلا حصہ مرسل ہے،
صفوان تابعی ہیں،
اگلی روایت کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
مالک کے طرق کے لیے دیکھئے:
 (فتح الباری 9/499)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1969   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6007  
6007. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایای: بیواؤں اور مسکینوں کے لیے کوشش کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ قعنبی نے کہا: میرا گمان ہے کہ مالک نے کہا: بیواؤں اور مساکین کے لیے محنت و کوشش کرنے والا اس تہجد گزار کی طرح ہے جو سستی نہیں کرتا اور اس روزے دار کی طرح ہے جو روزے نہیں چھوڑتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6007]
حدیث حاشیہ:
(1)
معاشرے میں غریبوں، یتیموں، مسکینوں، ضرورت مندوں اور بیواؤں کی ضروریات کا خیال رکھنا اہل ایمان کی ذمے داری ہے۔
اگر انسان اپنی ہی فکر کرے، دوسرے کا خیال نہ رکھے تو اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کی برکات روک کر اہل دنیا کو اجتماعی سزا دیتا ہے۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایسے لوگوں کی تعریف کی ہے جو یتیموں، مسکینوں اور قیدیوں کو کھانا کھلانے کا اہتمام کرتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
نیک لوگ اللہ کی محبت میں مسکین،یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔
(الدھر76: 8)
غلام اور نوکر چاکر بھی اسی ذیل میں آتے ہیں جن کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6007   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.