الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
39. بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبُخْلِ:
39. باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا ناپسندیدہ ہونا۔
(39) Chapter. (What is said regarding) good character and generosity and what sort of miserliness is disliked.
حدیث نمبر: 6038
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، سمع سلام بن مسكين، قال: سمعت ثابتا، يقول: حدثنا انس رضي الله عنه، قال:" خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما قال لي اف ولا لم صنعت ولا الا صنعت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعَ سَلَّامَ بْنَ مِسْكِينٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ وَلَا لِمَ صَنَعْتَ وَلَا أَلَّا صَنَعْتَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے سلام بن مسکین سے سنا، کہا کہ میں نے ثابت سے سنا، کہا کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کی لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا۔

Narrated Anas: I served the Prophet for ten years, and he never said to me, "Uf" (a minor harsh word denoting impatience) and never blamed me by saying, "Why did you do so or why didn't you do so?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 64


   صحيح البخاري6038أنس بن مالكخدمت النبي عشر سنين فما قال لي أف ولا لم صنعت ولا ألا صنعت
   صحيح البخاري6911أنس بن مالكخدمته في الحضر والسفر فوالله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنع هذا هكذ
   صحيح البخاري2768أنس بن مالكخدمته في السفر والحضر ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنعه
   صحيح مسلم6011أنس بن مالكخدمت رسول الله عشر سنين والله ما قال لي أفا قط ولا قال لي لشيء لم فعلت كذا وهلا فعلت كذا
   صحيح مسلم6014أنس بن مالكخدمت رسول الله تسع سنين فما أعلمه قال لي قط لم فعلت كذا وكذا ولا عاب علي شيئا قط
   صحيح مسلم6013أنس بن مالكخدمته في السفر والحضر والله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنع هذا هكذا
   صحيح مسلم6016أنس بن مالكخدمته تسع سنين ما علمته قال لشيء صنعته لم فعلت كذا وكذا أو لشيء تركته هلا فعلت كذا وكذا
   سنن أبي داود4774أنس بن مالكخدمت النبي عشر سنين بالمدينة وأنا غلام ليس كل أمري كما يشتهي صاحبي أن أكون عليه ما قال لي فيها أف قط وما قال لي لم فعلت هذا أو ألا فعلت هذا
   سنن أبي داود4773أنس بن مالكخدمته سبع سنين أو تسع سنين ما علمت قال لشيء صنعت لم فعلت كذا وكذا ولا لشيء تركت هلا فعلت كذا وكذا
   المعجم الصغير للطبراني893أنس بن مالك اكتم سري تكن مؤمنا ، فما أخبرت بسره أحدا ، وإن كانت أمي ، وأزواج النبى صلى الله عليه وآله وسلم يسألنني أن أخبرهن بسره فلا أخبرهن ولا أخبر بسره أحدا أبدا ، ثم قال : يا بني أسبغ الوضوء يزد فى عمرك ويحبك حافظاك ، ثم قال : يا بني ، إن استطعت أن لا تبيت إلا على وضوء فافعل ، فإنه من أتاه الموت وهو على وضوء أعطي الشهادة ، ثم قال : يا بني ، إن استطعت أن لا تزال تصلي فافعل فإن الملائكة لا تزال تصلي عليك ما دمت تصلي ، ثم قال : يا بني ، إياك والالتفات فى الصلاة ، فإن الالتفات فى الصلاة هلكة ، فإن كان لا بد ففي التطوع لا فى الفريضة ، ثم قال لي : يا بني ، إذا ركعت فضع كفيك على ركبتيك ، وافرج بين أصابعك ، وارفع يديك على جنبيك ، فإذا رفعت رأسك من الركوع فكن لكل عضو موضعه ، فإن الله لا ينظر يوم القيامة إلى من لا يقيم صلبه فى ركوعه وسجوده ، ثم قال : يا بني ، إذا سجدت فلا تنقر كما ينقر الديك ، ولا تقع كما يقعي الكلب ، ولا تفترش ذراعيك افتراش السبع ، وافرش ظهر قدميك الأرض ، وضع إليتيك على عقبيك فإن ذلك أيسر عليك يوم القيامة فى حسابك ، ثم قال : يا بني بالغ فى الغسل من الجنابة تخرج من مغتسلك ليس عليك ذنب ولا خطيئة ، قلت : بأبي وأمي ، ما المبالغة ؟ ، قال : تبل أصول الشعر ، وتنقي البشرة ، ثم قال لي : يا بني ، إن إذا قدرت أن تجعل من صلواتك فى بيتك شيئا فافعل فإنه يكثر خير بيتك ، ثم قال لي : يا بني ، إذا دخلت على أهلك فسلم يكن بركة عليك وعلى أهل بيتك ، ثم قال : يا بني ، إذا خرجت من بيتك فلا يقعن بصرك على أحد من أهل القبلة ، إلا سلمت عليه ترجع وقد زيد فى حسناتك ، ثم قال لي : يا بني ، إن قدرت أن تمسي وتصبح وليس فى قلبك غش لأحد فافعل ، ثم قال لي : يا بني ، إذا خرجت من أهلك فلا يقعن بصرك على أحد من أهل القبلة ، إلا ظننت أن له الفضل عليك ، ثم قال لي : يا بني ، إن حفظت وصيتي فلا يكونن شيء أحب إليك من الموت ، ثم قال لي : يا بني إن ذلك من سنتي ومن أحيا سنتي فقد أحبني ومن أحبني كان معي فى الجنة
   المعجم الصغير للطبراني906أنس بن مالك دعوه ، فإنه لا يكون إلا ما أراد الله ، وما رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم انتقم لنفسه من شيء قط إلا أن تنتهك لله حرمة ، فإذا انتهكت لله حرمة ، كان أشد الناس غضبا لله عز وجل ، وما عرض عليه أمران قط إلا اختار أيسرهما ما لم يكن لله فيه سخط ، فإن كان لله فيه سخط كان أبعد الناس منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4773  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4773]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ حلم اور اخلاقِ حسنہ کی شاندار تصویر تھے اور بچوں کی نفسیات سے خوب آگاہ تھے۔
نیز حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی کبھی نبی اکرمﷺ کو ایسا موقع نہیں دیا تھا جو آپ کے ذوق اور مزاج کے لیئے گرانی کا باعث بنتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4773   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6038  
6038. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت میں رہا ہوں لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6038]
حدیث حاشیہ:
دس سال کی مدت کافی طویل ہوتی ہے مگر اس ساری مدت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی نہیں ڈانٹا نہ دھمکایا نہ کبھی آپ نے ان سے سخت کلامی فرمائی۔
یہ آپ کے حسن اخلاق کی دلیل ہے اور حقیقت ہے کہ آپ سے زیادہ دنیا میں کوئی شخص نرم دل خوش اخلاق پیدا نہیں ہوا۔
اللہ پاک اس پیارے رسول پر ہزارہا ہزار درود وسلام نازل فرمائے۔
آمین ثم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6038   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6038  
6038. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت میں رہا ہوں لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6038]
حدیث حاشیہ:
(1)
دس سال کی مدت کافی طویل ہوتی ہے، مگر اس مدت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کبھی نہیں ڈانٹا اور نہ کبھی آپ نے سخت کلامی کی۔
یہ آپ کے حسن اخلاق کی واضح دلیل ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ دنیا میں آپ سے بڑھ کر کوئی شخص نرم دل، خندہ جبیں اور خوش کلام پیدا نہیں ہوا۔
(2)
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی عظمت ظاہر ہوتی ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینی معاملات میں کبھی مداہنت نہیں کرتے تھے کیونکہ یہ معاملات امر بالمعروف اور نہی اعن المنکر کی قبیل سے ہیں۔
بہرحال آپ اپنے خادموں سے حسن سلوک سے پیش آتے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6038   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.