الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
38. باب وُجُوبِ امْتِثَالِ مَا قَالَهُ شَرْعًا دُونَ مَا ذَكَرَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَعَايِشِ الدُّنْيَا عَلَى سَبِيلِ الرَّأْيِ:
38. باب: احکام شرعیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرنے کا وجوب اور احکام دنیویہ میں عمل کا اختیار۔
حدیث نمبر: 6128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد كلاهما، عن الاسود بن عامر ، قال ابو بكر: حدثنا اسود بن عامر، حدثنا حماد بن سلمة ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، وعن ثابت ، عن انس ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، مر بقوم يلقحون، فقال: لو لم تفعلوا لصلح، قال: فخرج شيصا، فمر بهم، فقال: ما لنخلكم، قالوا: قلت كذا وكذا، قال: انتم اعلم بامر دنياكم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقَوْمٍ يُلَقِّحُونَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا لَصَلُحَ، قَالَ: فَخَرَجَ شِيصًا، فَمَرَّ بِهِمْ، فَقَالَ: مَا لِنَخْلِكُمْ، قَالُوا: قُلْتَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: أَنْتُمْ أَعْلَمُ بِأَمْرِ دُنْيَاكُمْ ".
حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔اور حماد ہی نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو کھجوروں میں گابھہ لگا رہے تھے، آپ نے فرمایا: " اگر تم یہ نہ کروتو (بھی) ٹھیک رہے گا۔"کہا: اس کے بعد گٹھلیوں کے بغیر روی کھجور یں پیدا ہو ئیں، پھرکچھ دنوں کے بعد آپ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: " تمھا ری کھجوریں کیسی رہیں؟"انھوں نے کہا: آپ نے اس اس طرح فرمایا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اپنی دنیا کے معاملا ت کو زیادہ جاننے والے ہو۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جوکھجوروں میں پیوند لگا رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم یہ عمل نہ کرو تو اچھا ہوگا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اس (عمل کے ترک) سے ردی کھجوری پیدا ہوئیں، سو آپ ان کے پاس سے گزرے اور پوچھا: تمہاری کھجوروں کو کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا، آپ نے یہ یہ فرمایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: تم اپنے دنیوی معاملات سے خو ب آگاہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2363


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6128  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
شيص:
نکمی اور ردی کھجور۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
وہ دنیوی معاملات،
جن کا تعلق تجربہ سے ہے اور شریعت نے ان کے بارے میں کوئی قطعی یا یقینی حکم نہیں دیا،
اس کو لوگوں کے تجربات اور مشاہدات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ اپنے تجربہ میں عمل پیرا ہوں۔
اس کا یہ معنی نہیں ہے جن دنیوی امور کے بارے میں آپ قطعی حکم صادر فرمائیں ان میں بھی اپنے تجربہ کو ترجیح دی جائے گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6128   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.