الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
33. بَابُ مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ أَوْ بَيْتِهِ، وَلَمْ يَسْتَأْذِنْ أَصْحَابَهُ، أَوْ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ لِيَقُومَ النَّاسُ:
33. باب: جو اپنے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر مجلس یا گھر میں کھڑا ہوا یا کھڑے ہونے کے لیے ارادہ کیا تاکہ دوسرے لوگ بھی کھڑے ہو جائیں تو یہ جائز ہے۔
(33) Chapter. Whoever got up from his gathering or his house without taking the permission of his companions, or seemed to be ready to get up that the people might get up (and leave).
حدیث نمبر: 6271
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن عمر، حدثنا معتمر، سمعت ابي يذكر، عن ابي مجلز، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: لما تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش، دعا الناس طعموا ثم جلسوا يتحدثون، قال: فاخذ كانه يتهيا للقيام، فلم يقوموا فلما راى ذلك قام، فلما قام قام من قام معه من الناس، وبقي ثلاثة، وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا فانطلقوا، قال: فجئت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد انطلقوا، فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل فارخى الحجاب بيني وبينه، وانزل الله تعالى يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى قوله: إن ذلكم كان عند الله عظيما سورة الاحزاب آية 53.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، دَعَا النَّاسَ طَعِمُوا ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مَعَهُ مِنَ النَّاسِ، وَبَقِيَ ثَلَاثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، قَالَ: فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى قَوْلِهِ: إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 53.
ہم سے حسن بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، وہ ابومجلز (حق بن حمید) سے بیان کرتے تھے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو لوگوں کو (دعوت ولیمہ پر) بلایا۔ لوگوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرتے رہے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا گویا آپ اٹھنا چاہتے ہیں۔ لیکن لوگ (پھر بھی بیٹھے ہوئے تھے) پھر بھی کھڑے نہیں ہوئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو آپ کھڑے ہو گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر جانے کے لیے تشریف لائے لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں آیا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ وہ (تین آدمی) بھی جا چکے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اندر داخل ہو گئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم‏» اے ایمان والو! نبی کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے۔ ارشاد ہوا «إن ذلكم كان عند الله عظيما‏» تک۔

Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle married Zainab bint Jahsh, he invited the people who took their meals and then remained sitting and talking. The Prophet pretended to be ready to get up, but the people did not get up. When he noticed that, he got up, and when he had got up, some of those people got up along with him and there remained three (who kept on sitting). Then the Prophet came back and found those people still sitting. Later on those people got up and went away. So I went to the Prophet and informed him that they had left. The Prophet came, and entered (his house). I wanted to enter(along with him) but he dropped a curtain between me and him. Allah then revealed: 'O you who believe! Do not enter the Prophet's Houses until leave is given... (to His statement)... Verily! That shall be an enormity, in Allah's sight.' (33.53)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 288


   صحيح البخاري6239أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب دخل القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم وقعد بقية القوم وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا فأخبرت النبي فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الح
   صحيح البخاري5166أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي رهط منهم عند النبي فأطالوا المكث فقام النبي فخرج وخرجت معه لكي يخرجوا فمشى النبي ومشيت حتى جاء عتبة حجرة عائشة ثم ظ
   صحيح البخاري5154أنس بن مالكأولم النبي بزينب فأوسع المسلمين خيرا فخرج كما يصنع إذا تزوج فأتى حجر أمهات المؤمنين يدعو ويدعون ثم انصرف فرأى رجلين فرجع لا أدري آخبرته أو أخبر بخروجهما
   صحيح البخاري5466أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى ومشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم خرجوا فرجعت
   صحيح البخاري6271أنس بن مالكلما تزوج رسول الله زينب بنت جحش دعا الناس طعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام معه من الناس وبقي ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا قال فجئت فأخبرت النبي أنهم قد ان
   صحيح البخاري4792أنس بن مالكجعل النبي يخرج ثم يرجع وهم قعود يتحدثون فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه إلى قوله من وراء حجاب
   صحيح البخاري4794أنس بن مالكرجع حتى دخل البيت وأرخى الستر بيني وبينه وأنزلت آية الحجاب
   صحيح البخاري4791أنس بن مالكجاء النبي ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقت فجئت فأخبرت النبي أنهم قد انطلقوا فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الحجاب بيني وبينه فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي
   صحيح البخاري6238أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي منهم رهط عند رسول الله فأطالوا المكث فقام رسول الله فخرج وخرجت معه كي يخرجوا فمشى رسول الله ومشيت معه حتى جاء عتبة
   صحيح مسلم3503أنس بن مالكأولم على امرأة على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة
   صحيح مسلم3506أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش قال وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى فمشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم قد خرجوا فرجع ورجعت معه فإذ
   صحيح مسلم3505أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب بنت جحش دعا القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم زاد عاصم وابن عبد الأعلى في حديثهما قال فقعد ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا
   صحيح مسلم3504أنس بن مالكما أولم رسول الله على امرأة من نسائه أكثر أو أفضل مما أولم على زينب
   صحيح مسلم3508أنس بن مالكاذهب فادع لي من لقيت من المسلمين فدعوت له من لقيت فجعلوا يدخلون عليه فيأكلون ويخرجون ووضع النبي يده على الطعام فدعا فيه وقال فيه ما شاء الله أن يقول ولم أدع أحدا لقيته إلا دعوته فأكلوا حتى شبعوا وخرجوا وبقي طائفة منهم فأطالوا عليه الحديث فجعل النبي يستحيي
   جامع الترمذي3218أنس بن مالكيأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه ولكن إذا دعيتم فادخلوا فإذا طعمتم فانتشروا ولا مستأنسين لحديث إن ذلكم كان يؤذي النبي
   جامع الترمذي3217أنس بن مالكأتى باب امرأة عرس بها فإذا عندها قوم فانطلق فقضى حاجته فاحتبس ثم رجع وعندها قوم فانطلق فقضى حاجته فرجع وقد خرجوا قال فدخل وأرخى بيني وبينه سترا قال فذكرته لأبي طلحة قال فقال لئن كان كما تقول لينزلن في هذا شيء فنزلت آية الحجاب
   جامع الترمذي3219أنس بن مالكبنى رسول الله بامرأة من نسائه فأرسلني فدعوت قوما إلى الطعام لما أكلوا وخرجوا قام رسول الله منطلقا قبل بيت عائشة فرأى رجلين جالسين فانصرف راجعا فقام الرجلان فخرجا فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت ا
   سنن ابن ماجه1908أنس بن مالكما رأيت رسول الله أولم على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1908  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔
ان کی والدہ حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ سے کیا تھا لیکن نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔
عدت گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خود ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے وحی کے ذریعے سے کردیا۔

(2)
صحابی نے ولیمہ کے موقع پر ایک بکری ذبح کرنے کو پرتکلف اور شان دار ولیمہ قرار دیا ہے حالانکہ عرب گوشت کھانے کے عادی تھے۔
وہ بیک وقت کئی کئی اونٹ ذبح کر کے کھاتے اور کھلاتے تھے۔
اور اس ماحول میں ایک بکری بہت معمولی چیز تھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے کے لیے تکلفات سے پرہیز فرمایا اور عام طور پر ولیمہ گوشت کے بغیر ہی کردیا گیا۔

(3)
ولیمے کے لیے قرض لینا اور خواہ مخواہ زیر بار ہونا درست نہیں۔
آسانی سے جس قدر اہتمام ہو سکے کرلیا جائے۔

(4)
نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کے ہاں جمع ہو کر دعوتیں اڑانا کسی حدیث میں مذکور نہیں۔

یہ محض ایک رسم ہے جس کا دین و شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1908   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3217  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ اپنی ایک بیوی کے کمرے کے دروازہ پر تشریف لائے جن کے ساتھ آپ کو رات گزارنی تھی، وہاں کچھ لوگوں کو موجود پایا تو آپ وہاں سے چلے گئے، اور اپنا کچھ کام کاج کیا اور کچھ دیر رکے رہے، پھر آپ دوبارہ لوٹ کر آئے تو لوگ وہاں سے جا چکے تھے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر آپ اندر چلے گئے اور ہمارے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا (لٹکا دیا) میں نے اس بات کا ذکر ابوطلحہ سے کیا: تو انہوں نے کہا اگر بات ایسی ہی ہے جیسا تم کہتے ہو تو اس بارے میں کوئی نہ کوئی حکم ضرور نازل ہو گا، پھر آیت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3217]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آیت حجاب سے مراد یہ آیت ہے ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ﴾ إلى ﴿إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا﴾  (الأحزاب: 53) (یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو،
الاّ یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے،
لیکن تم پہلے ہی اس کے پکنے کا انتظار نہ کرو،
بلکہ جب بلایا جائے تو داخل ہو جاؤ اور جب کھا چکو تو فوراً منتشر ہو جاؤ،
...اورجب تم امہات المومنین سے کوئی سامان مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو ...)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3217   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6271  
6271. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ نے سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے شادی کی تو لوگوں کو دعوت ولیمہ کے لیے بلایا۔ انہوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے انہیں اٹھانے کے لیے ایسا کیا گویا خود اٹھنا چاہتے ہیں لیکن لوگ پھر بھی کھڑے نہ ہوئے۔ جب آپ نے ان کی یہ حالت دیکھی تو خود کھڑے ہوگئے جب آپ کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے۔ اس کے بعد نبی ﷺ آئے تاکہ گھر میں داخل ہوں لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں آیا اور نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر دی تو آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ تب اللہ تعالٰی نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6271]
حدیث حاشیہ:
اور ان کی خانگی ضروریات کے پیش نظر آداب کا تقا ضا یہی ہے دعوت سے فراغت کے بعد فوراً وہاں سے رخصت ہو جائیں حدیث مذکو رہ میں ایسی ہی تفصیلات مذکور ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6271   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6271  
6271. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ نے سیدہ زینب بنت حجش ؓ سے شادی کی تو لوگوں کو دعوت ولیمہ کے لیے بلایا۔ انہوں نے کھانا کھایا پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے انہیں اٹھانے کے لیے ایسا کیا گویا خود اٹھنا چاہتے ہیں لیکن لوگ پھر بھی کھڑے نہ ہوئے۔ جب آپ نے ان کی یہ حالت دیکھی تو خود کھڑے ہوگئے جب آپ کھڑے ہوئے تو آپ کے ساتھ اور بھی بہت سے صحابہ کھڑے ہو گئے لیکن تین آدمی اب بھی باقی رہ گئے۔ اس کے بعد نبی ﷺ آئے تاکہ گھر میں داخل ہوں لیکن وہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ لوگ بھی چلے گئے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں آیا اور نبی ﷺ کو ان کے جانے کی خبر دی تو آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ تب اللہ تعالٰی نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6271]
حدیث حاشیہ:
(1)
خانگی ضروریات کے پیش نظر آداب کا تقاضا یہی ہے کہ دعوت سے فارغ ہونے کے بعد فوراً وہاں سے رخصت ہو جانا چاہیے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ مجلس سے اگر کوئی جانا چاہتا ہے تو اسے اجازت لینی چاہیے لیکن اگر کوئی ہنگامی ضرورت کے پیش نظر اہل مجلس سے اجازت نہیں لیتا اور چلا جاتا ہے یا جانے کی تیاری کرتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے الادب امفرد میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
"جب کوئی آدمی کسی کے پاس جاتا ہے تو اٹھنے والے کو اجازت لینی چاہیے۔
پھر ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا تو انھوں نے اسے فرمایا:
تو اس وقت آیا ہے جب ہم مجلس ختم کرنا چاہتے ہیں۔
اس نے کہا:
جیسے آپ کی مرضی ہو، چنانچہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اجازت لینے کے بعد کھڑے ہوئے اور جانے کی تیاری کرنے لگے۔
(الأدب المفرد، ص: 428، حدیث: 1173)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6271   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.