الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
35. بَابُ مَنِ اتَّكَأَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ:
35. باب: اپنے ساتھیوں کے سامنے ٹیک لگا کر بیٹھنا۔
(35) Chapter. Whoever sat in a reclining posture in the company of his companions.
حدیث نمبر: 6274
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، مثله، وكان متكئا فجلس، فقال:" الا وقول الزور"، فما زال يكررها حتى قلنا: ليته سكت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، مِثْلَهُ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ:" أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے اسی طرح مثال بیان کیا، (اور یہ بھی بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ہاں اور جھوٹی بات بھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتنی مرتبہ باربار دہراتے رہے کہ ہم نے کہا، کاش آپ خاموش ہو جاتے۔

Narrated Bishr: as above (No. 290) adding: The Prophet was reclining (leaning) and then he sat up saying, "And I warn you against giving a false statement." And he kept on saying that warning so much so that we said, "Would that he had stopped."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 291



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6274  
6274. دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا: ہاں اور جھوٹی بات بھی یہ بات آپ بار بار دہراتے رہے حتیٰ کہ ہم نے کہا: کاش! آپ خاموش ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6274]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کتاب الادب میں گزرچکی ہے اور دوسری احادیث میں بھی آپ کا تکیہ لگا کر بیٹھنا منقول ہے جیسے ضمام بن ثعلبہ اور سمرہ کی احادیث میں ہے۔
جھوٹی بات کے لئے آپ کا یہ باربار فرمانا اس کی برائی کو واضح کرنے کے لئے تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6274   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6274  
6274. دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ اس وقت ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا: ہاں اور جھوٹی بات بھی یہ بات آپ بار بار دہراتے رہے حتیٰ کہ ہم نے کہا: کاش! آپ خاموش ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6274]
حدیث حاشیہ:
(1)
جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی کی سنگینی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار اس لیے دہرایا تاکہ اس کی برائی اور قباحت واضح ہو جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ٹیک لگا کر بیٹھنا دیگر احادیث میں بھی بیان ہوا ہے جیسا کہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تکیے پر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے دیکھا تھا۔
(جامع الترمذي، الأدب، حدیث: 2771) (2)
بعض اطباء نے اسے جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کی تردید فرماتے ہوئے اس کا جواز ثابت کیا ہے کہ شرعاً ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(فتح الباري: 80/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6274   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.