الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
36. بَابُ مَنْ أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ لِحَاجَةٍ أَوْ قَصْدٍ:
36. باب: جو کسی ضرورت یا کسی غرض کی وجہ سے تیز تیز چلے۔
(36) Chapter. (Regarding) the one who walks quickly for some necessity.
حدیث نمبر: 6275
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن عمر بن سعيد، عن ابن ابي مليكة، ان عقبة بن الحارث، حدثه قال:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر، فاسرع ثم دخل البيت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَهُ قَالَ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَأَسْرَعَ ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور پھر بڑی تیزی کے ساتھ چل کر آپ گھر میں داخل ہو گئے۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: Once the Prophet offered the `Asr prayer and then he walked quickly and entered his house.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 292


   صحيح البخاري6275عقبة بن الحارثصلى النبي العصر فأسرع ثم دخل البيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6275  
6275. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے نماز عصر پڑھی پھر آپ تیزی سے چل کر گھر میں داخل ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6275]
حدیث حاشیہ:
یہ گھر میں داخل ہونا کسی ضرورت یا حاجت کی وجہ سے تھا۔
یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے لو گوں کو آپ کے خلاف معمول جلدی جلدی چلنے پر تعجب ہوا آپ نے بتلایا کہ میں اپنے گھر میں سونے کا ایک ڈلا چھوڑ آیا تھا میں نے اس کا اپنے گھر میں رہنا پسند نہیں کیا اس کے بانٹ دینے کے لئے میں نے تیزی سے قدم اٹھائے تھے، خاک ہو ان معاندین کے منہ پر جو ایسے مہاپرش خدا رسیدہ بزرگ رسول کو دنیا داری کا الزام لگا تے ہیں۔
﴿كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا﴾
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6275   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6275  
6275. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے نماز عصر پڑھی پھر آپ تیزی سے چل کر گھر میں داخل ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6275]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر میں تیزی سے چل کر داخل ہونا کسی ضرورت کی وجہ سے تھا۔
اس کی تفصیل دوسری روایت میں ہے کہ جب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو خلاف معمول جلدی جلدی چلنے پر تعجب ہوا تو آپ نے بتایا کہ رات گھر میں سونا آیا تھا جو تقسیم نہ ہوسکا، اس لیے جلدی جلدی گھر گیا تھا تاکہ اسے تقسیم کر دوں۔
میں نے گھر میں اس کا یوں ہی پڑے رہنا پسند نہ کیا۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 851)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی عالم یا حاکم کا اپنے ضروری کام کے لیے جلدی کرنا جائز ہے بلکہ نیک کام جلدی سے سرانجام دینا افضل ہے، بلاوجہ ڈگ ڈگ کرتے ہوئے تیز چلنا معاشرتی طور پر بھی معیوب ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6275   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.