الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
45. بَابُ لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ:
45. باب: کسی جگہ صرف تین آدمی ہوں تو ایک کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کریں۔
(45) Chapter. No two persons should talk secretly excluding a third person (who is present with them). And the Statement of Allah: "O you who believe! When you hold secret counsel, do it not for sin and wrongdoing, and disobedience towards the Messenger (Muhammad ), but do it for Al-Birr (righteousness) and Taqwa (virtues and piety); and fear Allah unto Whom you shall be gathered. Secret counsels (conspiracies) are only from Satan, in order that he may cause grief to the believers. But he cannot harm them in the least, except as Allah permits, and in Allah let the believers put their trust." (V.58:9,10) And also the Statement of Allah: "O you who believe! When you (want to) consult the Messenger (Muhammad) in private, spend something in charity before your private consultation. That will be better and purer for you. But if you find not (the means for it), then verily, Allah is Oft-Forgivind, Most Merciful. Are you afraid of spending in charity before your private consultation (with him)? If then you do it not, and Allah has forgive you, then (at least) perform Salat (prayers) (Iqamat-as-Salat) and give Zakat and obey Allah (i.e., do all what Allah and His Prophet order you to do). And Allah is All-Aware of what you do." (V.58:12,13)
حدیث نمبر: Q6288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله: {يا ايها الذين آمنوا إذا ناجيتم الرسول فقدموا بين يدي نجواكم صدقة ذلك خير لكم واطهر فإن لم تجدوا فإن الله غفور رحيم} إلى قوله: {والله خبير بما تعملون}.وَقَوْلُهُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمْ وَأَطْهَرُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ نے (اس سورت میں) مزید فرمایا «يا أيها الذين آمنوا إذا ناجيتم الرسول فقدموا بين يدي نجواكم صدقة ذلك خير لكم وأطهر فإن لم تجدوا فإن الله غفور رحيم» مسلمانو! جب تم پیغمبر سے سرگوشی کرو تو اس سے پہلے کچھ صدقہ نکالا کرو یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزہ ہے اگر تم کو خیرات کرنے کے لیے کچھ نہ ملے تو خیر اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ آخر آیت «والله خبير بما تعملون» تک۔ (سورۃ المجادلہ: 12، 13)

حدیث نمبر: 6288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك. ح وحدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كانوا ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون الثالث".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةٌ، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تین آدمی ساتھ ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر دو آپس میں کانا پھوسی (سرگوشی) نہ کریں۔

Narrated `Abdullah: the Prophet said "When three persons are together, then no two of them should hold secret counsel excluding the third person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 303


   صحيح البخاري6288عبد الله بن عمرإذا كانوا ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الثالث
   صحيح مسلم5694عبد الله بن عمرإذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد
   سنن ابن ماجه3776عبد الله بن عمرأن يتناجى اثنان دون الثالث
   المعجم الصغير للطبراني757عبد الله بن عمرلا يتناجى اثنان دون الثالث
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم465عبد الله بن عمرإذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 465  
´تین آدمیوں کی موجودگی میں سرگوشی ممنوع ہے`
«. . . 258- وبه من رواية عيسى: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا كان ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون واحد . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر، دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 465]

[وأخرجه البخاري 6288، ومسلم 2183، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ دو آدمیوں کا آپس میں دوسروں سے خفیہ راز دارانہ باتیں کرنا تناجی اور نجویٰ کہلاتا ہے۔
➋ اگر مجلس میں کل تین آدمی ہوں تو دو آدمیوں کا بلا اجازت ایسی زبان میں باتیں کرنا ممنوع ہے جسے تیسرا آدمی نہیں سمجھتا۔
➌ دینِ اسلام کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں میں ہمیشہ اتفاق و اتحاد رہے اور آپس میں کسی قسم کی غلط فہمی یا سوئے ظن نہ ہو۔
➍ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کی عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 258   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3776  
´اگر تین آدمی ہوں تو ان میں سے دو آدمی کانا پھوسی نہ کریں۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ اگر تین آدمی موجود ہوں تو تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر دو آدمی باہم سرگوشی کریں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3776]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مسلمان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ہر حرکت سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(2)
جب تین آدمیوں میں سے دو الگ ہو کر بات کریں گے تو تیسرا محسوس کرے گا کہ انہوں نے مجھے اس لائق نہیں سمجھا کہ بات چیت میں شریک کریں، علاوہ ازیں شیطان کے وسوسے سے یہ خیال بھی آسکتا ہے کہ شاید یہ دونوں میرے خلاف کوئی مشورہ کر رہے ہیں۔

(3)
ایسے عمل سے پر ہیز کرنا چا ہیے جس کے نتیجے میں بدگمانی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔

(4)
جب تین آدمی ہوں تو دو آدمیوں کو آپس میں ایسی زبان میں گفتگو نہیں کرنی چاہیے جسے تیسرا سمجھ نہ سکے۔

(5)
اگر مجلس میں زیادہ افراد موجود ہوں تو دو آدمی الگ ہو کر بات چیت کر سکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3776   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6288  
6288. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تین شخص ہوں تو تیسرے سے علیحدہ ہو کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6288]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت کسی کی صحبت میں بیٹھے تو وہ امانت کی باتیں اپنے دل میں رکھے اور افشاء نہ کرے کہ ان سے اس بھائی کو دکھ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6288   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6288  
6288. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تین شخص ہوں تو تیسرے سے علیحدہ ہو کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6288]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:
یہ سرگوشی تیسرے کو غمناک کرتی ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث: 6290)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تین شخص ہوں، ان میں سے دو علیحدہ جا کر خفیہ بات کریں تو تیسرے کو یہ فکر لاحق ہوگا کہ وہ اس کے خلاف کوئی سازش ترتیب دے رہے ہیں، اس لیے وہ خواہ مخواہ پریشان اور غمناک ہوگا اور اگر زیادہ لوگ ہوں تو کوئی حرج نہیں جیسا کہ آئندہ اس کی وضاحت ہوگی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6288   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.