الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
12. باب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْحُلِيِّ
12. باب: زیور کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن عمرو بن الحارث ابن اخي زينب امراة عبد الله، عن زينب امراة عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه. قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث ابي معاوية، وابو معاوية وهم في حديثه، فقال: عن عمرو بن الحارث، عن ابن اخي زينب، والصحيح إنما هو عن عمرو بن الحارث ابن اخي زينب، وقد روي عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم " " انه راى في الحلي زكاة " " وفي إسناد هذا الحديث مقال. واختلف اهل العلم في ذلك، فراى بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين في الحلي زكاة ما كان منه ذهب وفضة. وبه يقول سفيان الثوري، وعبد الله بن المبارك، وقال بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم ابن عمر، وعائشة، وجابر بن عبد الله، وانس بن مالك ليس في الحلي زكاة، وهكذا روي عن بعض فقهاء التابعين، وبه يقول مالك بن انس، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَهِمَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ: عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ، وَالصَّحِيحُ إِنَّمَا هُوَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " " أَنَّهُ رَأَى فِي الْحُلِيِّ زَكَاةً " " وَفِي إِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ مَقَالٌ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ، فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةَ مَا كَانَ مِنْهُ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ لَيْسَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةٌ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی الله عنہا کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ ابومعاویہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ انہیں اپنی حدیث میں وہم ہوا ہے ۱؎ انہوں نے کہا ہے عمرو بن الحارث سے روایت ہے وہ عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب کے بھتیجے سے روایت کر رہے ہیں اور صحیح یوں ہے زینب کے بھتیجے عمرو بن حارث سے روایت ہے،
۲- نیز عمرو بن شعیب سے بطریق: «عن أبيه، عن جده، عبدالله بن عمرو بن العاص عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت ہے کہ آپ نے زیورات میں زکاۃ واجب قرار دی ہے ۲؎ اس حدیث کی سند میں کلام ہے،
۳- اہل علم کا اس سلسلے میں اختلاف ہے۔ صحابہ کرام اور تابعین میں سے بعض اہل علم سونے چاندی کے زیورات میں زکاۃ کے قائل ہیں۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک بھی یہی کہتے ہیں۔ اور بعض صحابہ کرام جن میں ابن عمر، عائشہ، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی الله عنہم شامل ہیں، کہتے ہیں کہ زیورات میں زکاۃ نہیں ہے۔ بعض تابعین فقہاء سے بھی اسی طرح مروی ہے، اور یہی مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 48 (1466)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (1000)، سنن النسائی/الزکاة 82 (2584)، (تحفة الأشراف: أیضا: 15887)، مسند احمد (3/502)، سنن الدارمی/الزکاة 23 (1694) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ انہوں نے عمرو بن حارث اور عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب کے بھتیجے کو دو الگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کر رہا ہے جب کہ معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں ابن اخی زینب عمرو بن حارث کی صفت ہے عمرو بن حارث اور ابن اخی زینب کے درمیان «عن» کی زیادتی ابومعاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر «عن» کے ہے جیسا کہ شعبہ کی روایت میں ہے۔
۲؎: اس سلسلہ میں بہتر اور مناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگر فخر ومباہات، اور اسراف وتبذیر کے لیے اور زکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگر ان میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔ سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی ۸۰ گرام اصلی سونا ہے کہ کم از کم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزر جائے تو مالک ۵۰۔ ۲% کے حساب سے زکاۃ ادا کرے، یاد رکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے، تفصیل کے لیے فقہ الزکاۃ میں دیکھی جا سکتی ہے (ابو یحییٰ)۔


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 636  
´زیور کی زکاۃ کا بیان۔`
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی الله عنہا کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 636]
اردو حاشہ:
1؎:
کیونکہ انہوں نے عمرو بن حارث اور عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب کے بھتیجے کو دو الگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کر رہا ہے جب کہ معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں ابن اخی زینب عمرو بن حارث کی صفت ہے عمرو بن حارث اور ابن اخی زینب کے درمیان عن کی زیادتی ابو معاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر عن کے ہے جیسا کہ شعبہ کی روایت میں ہے۔

2؎:
اس سلسلہ میں بہتر اور مناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگر فخر و مباہات،
اور اسراف و تبذیر کے لیے اور زکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگر ان میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔
سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی 80 گرام اصلی سونا ہے کہ کم ازکم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزر جائے تو مالک %50۔ 2 کے حساب سے زکاۃ ادا کرے،
یاد رکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے،
تفصیل کے لیے فقہ الزکاۃ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
(ابو یحیی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 636   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.