(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، رواية قال:" لله تسعة وتسعون اسما، مائة إلا واحدا لا يحفظها احد إلا دخل الجنة، وهو وتر يحب الوتر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً قَالَ:" لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا لَا يَحْفَظُهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُوَ وَتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ حدیث ابوالزناد سے یاد کی، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایتاً بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو، جو شخص بھی انہیں یاد کر لے گا جنت میں جائے گا۔ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah has ninety-nine Names, i.e., one hundred minus one, and whoever believes in their meanings and acts accordingly, will enter Paradise; and Allah is witr (one) and loves 'the witr' (i.e., odd numbers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 419
لله تسعة وتسعين اسما مائة غير واحدة من أحصاها دخل الجنة هو الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحيم الملك القدوس السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر الخالق البارئ المصور الغفار القهار الوهاب الرزاق الفتاح العليم القابض الباسط الخافض الرافع
لله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا وتر يحب الوتر من حفظها دخل الجنة الله الواحد الصمد الأول الآخر الظاهر الباطن الخالق البارئ المصور الملك الحق السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر الرحمن الرحيم اللطيف الخبير السميع البصير العليم العظيم البا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3860
´اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد (حفظ) کرے ۱؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3860]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: شمار کرنے کی تشریح مختلف انداز میں کی گئی ہے، مثلاً: اللہ سےدعا کرتے وقت سب نام لیے جائیں یا ان ناموں کے مطابق عملی زندگی اختیار کی جائے، مثلاً: اللہ کا نام ”رزاق“ ہے تو بندے کو چاہیے کہ رزق کے لیے اسی پر اعتماد کرے اور رزق حلال پر اکتفا کرے۔ ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ان صفات پر ایمان رکھنا مراد ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (فتح الباري: 11/ 270)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3860
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1178
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)` سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بیشک اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو (ننانویں) نام ہیں۔ جس نے ان کو ضبط (یاد) رکھا وہ جنت میں داخل ہو گا۔“(بخاری و مسلم) ترمذی اور ابن حبان نے وہ نام بھی بیان کئے ہیں اور تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ اصل حدیث میں اسماء کی تفصیل نہیں ہے بلکہ کسی راوی نے اپنی طرف سے ان کو درج کر دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1178»
تخریج: «أخرجه البخاري، الشروط، باب ما يجوز من الاشتراط...، حديث:2736، ومسلم، الذكر والدعاء، باب في أسماء الله تعالي...، حديث:2677، سردالأسماء عند الترمذي، الدعوات، حديث:3507، وابن حبان (الإحسان)"2 /88، 89، حديث:805، وسنده ضعيف، الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل.»
تشریح: 1. مذکورہ روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو انھیں شمار کرے گا یا یاد کرے گا جنت میں داخل ہو جائے گا۔ لیکن ان ننانوے ناموں کی تفصیل کسی ایک ہی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے جو نام قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں ان کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے۔ واللّٰہ أعلم۔ اسمائے حسنیٰ کی مکمل تفصیل اور تحقیق کے لیے دیکھیے: (قرآنی و اسلامی ناموں کی ڈکشنری اور نومولود کے احکام و مسائل‘ طبع دارالسلام) 2.مذکورہ حدیث کو اس باب میں ذکر کرنے سے مقصود یہ بتانا ہے کہ جس کسی نے ان اسماء کے ساتھ قسم کھائی تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی اور درست ہو گی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1178
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3506
´باب:۔۔۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہو گا“۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3506]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہاں نناوے کا لفظ حصر کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث (جو مسنداحمد کی ہے اورابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپﷺ دعا میں کہا کرتے تھے: ”اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تو نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردۂ غیب میں ہے، “ اس معنی کی بنا پراس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کوجو یاد کر لے گا...نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام ”اللہ“ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔
2؎: یعنی جوان کو یاد کر لے اور صرف بسردالأسماء معرفت اسے حاصل ہو جائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کرکے ان کے مطابق اپنی زندگی گذارے گا وہ جنت کا مستحق ہو گا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3506
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6410
6410. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: اللہ تعالٰی کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں جو شخص بھی انہیں یاد کرے گا وہ جنت میں جائے گا۔ اللہ طاق (ایک) ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6410]
حدیث حاشیہ: (1) یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الشروط، حدیث: 2736)(2) کتاب و سنت کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت کے سو سے بہت زیادہ نام ہیں۔ ننانوے ناموں کی تخصیص صرف اس بنا پر ہے کہ ان کا یاد کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے۔ ان اسماء کو یاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں بار بار پڑھے اور ان کے تقاضوں کو پورا کرے۔ ان اسماء کے مجموعے کو اسماء حسنیٰ کہا جاتا ہے۔ ان میں بعض نام ایسے ہیں جنہیں اس اعتبار سے ایک خاص عظمت اور امتیاز حاصل ہے کہ اگر ان کے ذریعے سے دعا کی جائے تو قبولیت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے۔ ان اسماء کو ''اسم اعظم'' کا نام دیا گیا ہے۔ وہ کوئی ایک نام نہیں جیسا کہ عوام میں مشہور ہے بلکہ متعدد اسمائے حسنیٰ کو ''اسم اعظم'' کہا گیا ہے۔ عوام میں جو باتیں اسم اعظم کے متعلق مشہور ہیں وہ بالکل بے اصل اور خود ساختہ ہیں۔ (3) اسمائے حسنیٰ کے مقابلے میں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ننانوے نام گھڑ لیے ہیں، یہ بھی بے بنیاد ہیں۔ ہم ان کے متعلق مستقل بحث، حدیث: 7392 کے فوائد میں کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6410