الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
25. بَابُ الْخَوْفِ مِنَ اللَّهِ:
25. باب: اللہ سے ڈرنے کی فضیلت کا بیان۔
(25) Chapter. To be afraid of Allah.
حدیث نمبر: 6481
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا موسى، حدثنا معتمر، سمعت ابي، حدثنا قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ذكر رجلا فيمن كان سلف او قبلكم آتاه الله مالا وولدا يعني اعطاه، قال: فلما حضر، قال لبنيه: اي اب كنت لكم، قالوا: خير اب، قال: فإنه لم يبتئر عند الله خيرا، فسرها قتادة: لم يدخر وإن يقدم على الله يعذبه، فانظروا فإذا مت، فاحرقوني حتى إذا صرت فحما، فاسحقوني او قال: فاسهكوني، ثم إذا كان ريح عاصف فاذروني فيها، فاخذ مواثيقهم على ذلك وربي، ففعلوا، فقال الله: كن، فإذا رجل قائم، ثم قال: اي عبدي، ما حملك على ما فعلت، قال: مخافتك او فرق منك فما تلافاه ان رحمه الله"، فحدثت ابا عثمان، فقال: سمعت سلمان غير انه زاد: فاذروني في البحر او كما حدث، وقال معاذ، حدثنا شعبة، عن قتادة، سمعت عقبة، سمعت ابا سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(قدسي) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ سَلَفَ أَوْ قَبْلَكُمْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا يَعْنِي أَعْطَاهُ، قَالَ: فَلَمَّا حُضِرَ، قَالَ لِبَنِيهِ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، فَسَّرَهَا قَتَادَةُ: لَمْ يَدَّخِرْ وَإِنْ يَقْدَمْ عَلَى اللَّهِ يُعَذِّبْهُ، فَانْظُرُوا فَإِذَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا، فَاسْحَقُونِي أَوْ قَالَ: فَاسْهَكُونِي، ثُمَّ إِذَا كَانَ رِيحٌ عَاصِفٌ فَأَذْرُونِي فِيهَا، فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي، فَفَعَلُوا، فَقَالَ اللَّهُ: كُنْ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: أَيْ عَبْدِي، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ اللَّهُ"، فَحَدَّثْتُ أَبَا عُثْمَانَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ: فَأَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ كَمَا حَدَّثَ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے مال و اولاد عطا فرمائی تھی۔ فرمایا کہ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے لڑکوں سے پوچھا، باپ کی حیثیت سے میں نے کیسا اپنے آپ کو ثابت کیا؟ لڑکوں نے کہا کہ بہترین باپ۔ پھر اس شخص نے کہا کہ اس نے اللہ کے پاس کوئی نیکی نہیں جمع کی ہے۔ قتادہ نے «لم يبتئر» کی تفسیر «لم يدخر» کہ نہیں جمع کی، سے کی ہے۔ اور اس نے یہ بھی کہا کہ اگر اسے اللہ کے حضور میں پیش کیا گیا تو اللہ تعالیٰ اسے عذاب دے گا (اس نے اپنے لڑکوں سے کہا کہ) دیکھو، جب میں مر جاؤں تو میری لاش کو جلا دینا اور جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو مجھے پیس دینا اور کسی تیز ہوا کے دن مجھے اس میں اڑا دینا۔ اس نے اپنے لڑکوں سے اس پر وعدہ لیا چنانچہ لڑکوں نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہو جا۔ چنانچہ وہ ایک مرد کی شکل میں کھڑا نظر آیا۔ پھر فرمایا، میرے بندے! یہ جو تو نے کرایا ہے اس پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے خوف نے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ یہ دیا کہ اس پر رحم فرمایا۔ میں نے یہ حدیث عثمان سے بیان کی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سلمان سے سنا۔ البتہ انہوں نے یہ لفظ بیان کیے کہ مجھے دریا میں بہا دینا یا جیسا کہ انہوں نے بیان کیا اور معاذ نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ سے سنا، انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Abu Sa`id: The Prophet mentioned a man from the previous generation or from the people preceding your age whom Allah had given both wealth and children. The Prophet said, "When the time of his death approached, he asked his children, 'What type of father have I been to you?' They replied: You have been a good father. He said, 'But he (i.e. your father) has not stored any good deeds with Allah (for the Hereafter): if he should face Allah, Allah will punish him. So listen, (O my children), when I die, burn my body till I become mere coal and then grind it into powder, and when there is a stormy wind, throw me (my ashes) in it.' So he took a firm promise from his children (to follow his instructions). And by Allah they (his sons) did accordingly(fulfilled their promise.) Then Allah said, "Be"' and behold! That man was standing there! Allah then said. "O my slave! What made you do what you did?" That man said, "Fear of You." So Allah forgave him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 488


   صحيح البخاري6481إذا مت فأحرقوني حتى إذا صرت فحما فاسحقوني
   صحيح البخاري7508إذا أنا مت فأحرقوني حتى إذا صرت فحما فاسحقوني أو قال فاستحلوني فإذا كان يوم ريح عاصف فاذروني فيها فقال نبي الله فأخذ مواثيقهم على ذلك وربي ففعلوا ثم أذروه في يوم عاصف فقال الله كن فإذا هو رجل قائم قال الله أي عبدي ما حملك على أن فعلت ما فعلت قال مخافتك أو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6481  
6481. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے سابقہ امتوں میں سے ایک کا ذکر کیا۔ اللہ تعالٰی نے اسے مال و اولاد عطا فرمائی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے کہا: میں تمہارا کیسا باپ ہوں؟ انہوں نے کہا: آپ ہمارے اچھے باپ ہیں۔ اس نے کہا: تہمارے اس باپ نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی جمع نہیں کی ہے اگر اسے اللہ کے حضور پیش کیا گیا تو وہ اسے ضرور عذاب دے گا۔ اب میرا خیال رکھو، جب میں مر جاؤں تو میری لاش کو جلا دینا یہاں تک کہ میں کوئلہ بن جاؤں تو مجھے پیس کر کسی (تیز ہوا آندھی) والے دن مجھے اس میں اڑا دینا۔ اس نے اپنے لڑکوں سے اس کا پختہ وعدہ لیا۔ قسم ہے میرے رب کی! اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ پھر اللہ تعالٰی نے فرمایا: ہوجا تو وہ آدمی کی شکل میں کھڑا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندے! تجھے اس کام پر کس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6481]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ وہ شخص کفن چور تھا۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3452)
اس نے یہ فعل اس لیے کیا کہ اگر اسے اصل حالت میں دفن کر دیا گیا تو قیامت کے دن اٹھتے وقت لوگ اسے پہچان لیں گے، لہذا جب وہ جل کر راکھ ہو گیا، پھر اسے پانی میں بہا دیا گیا یا ہوا میں اڑا دیا گیا تو لوگ اسے پہچان نہیں سکیں گے لیکن وہ بے چارہ اللہ تعالیٰ کی شان اور اس کی صفات سے بھی ناواقف تھا اور اس کے اعمال بھی اچھے نہ تھے لیکن مرنے سے پہلے اس پر خوف الٰہی اس قدر طاری ہوا کہ اس نے اپنے بیٹوں کو ایک جاہلانہ وصیت کر دی۔
وہ یہ سمجھا کہ میری راکھ کے اس طرح خشکی اور تری میں منتشر ہونے کے بعد میرے دوبارہ زندہ ہونے کا کوئی امکان نہیں رہے گا۔
لیکن جاہلانہ غلطی کا منشا اور سبب چونکہ خوف الٰہی اور اس کے عذاب کا ڈر تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے خوف الٰہی کی قدروقیمت کو ثابت کیا ہے کہ خوف الٰہی کی وجہ سے اس جاہل کو بھی معاف کر دیا گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6481   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.