الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
16. باب نَصْرِ الأَخِ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا:
16. باب: اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو یا مظلوم ہر حال میں کرنے سے کیا مراد ہے۔
حدیث نمبر: 6583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، واحمد بن عبدة الضبي ، وابن ابي عمر واللفظ لابن ابي شيبة، قال ابن عبدة: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: سمع عمرو جابر بن عبد الله ، يقول: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزاة، فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال دعوى الجاهلية؟ قالوا: يا رسول الله، كسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار، فقال: دعوها فإنها منتنة، فسمعها عبد الله بن ابي، فقال: قد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل، قال عمر: دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال: دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ، فَسَمِعَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ، قَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ: دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ ".
سفیان بن عیینہ نے کہا: عمرو (بن دینار) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم ایک غزوے (غزوہ مریسیع) میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ضرب لگائی، انصاری نے کہا: اے انصار! (آؤ، مدد کرو) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! (آؤ، مدد کرو۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کیا زمانہ جاہلیت کی طرح کی چیخ و پکار ہے؟" انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے، آپ نے فرمایا: " (جب یہ اتنا چھوٹا سا معاملہ ہے تو جاہلی دور کی سی) اس (چیخ و پکار) کو چھوڑو۔ یہ ایک کریہہ اور بدبودار بات ہے۔" عبداللہ بن اُبی نے یہ بات سنی تو کہنے لگا: (اچھا!) انہوں نے (ایسا) کیا ہے، اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ پہنچیں گے تو ہم میں سے عزت والا اسے، جو ذلت والا ہے، وہاں سے نکال باہر کرے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے چھوڑئیے، میں اس منافق کی گردن اڑاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے رہنے دو، کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں۔"
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو ایک ایک انصاری کی دبر پر ہاتھ مارا۔ تو انصاری نے کہا اے انصاریو!مددکرو اور مہاجر نے کہا اے مہاجرو!مددکےلیے پہنچو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جاہلیت کی پکارکا سبب کیا ہے؟ تو لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مہاجرین میں سے ایک آدمی نے ایک انصاری آدمی کی دبر پر ہاتھ مارا چنانچہ آپ نے فرمایا:"اس پکار کو چھوڑو، کیونکہ یہ تو بدبو اور ناپسندیدہ ہے۔"اس واقعہ کو عبد اللہ بن ابی نے سن لیا تو کہنے لگا:کیا انھوں نے یہ کام کیا ہے؟ اللہ کی قسم!اگر ہم مدینہ واپس گئے تو عزیز تر آدمی ذلیل ترآدمی کو باہر نکال دے گا۔"حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا:مجھے اجازت دیجیےمیں اس منافق کی گردن اڑادوں تو آپ نے فرمایا:"اسے چھوڑ دو لوگ یہ باتیں نہ کریں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )اپنے ساتھیوں کو ہی قتل کروادیتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2584

   صحيح البخاري4907جابر بن عبد اللهدعوها فإنها منتنة قال عبد الله بن أبي أوقد فعلوا والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فقال عمر بن الخطاب دعني يا رسول الله أضرب عنق هذا المنافق قال النبي دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه
   صحيح البخاري3518جابر بن عبد اللهما بال دعوى أهل الجاهلية دعوها فإنها خبيثة قال عبد الله بن أبي ابن سلول أقد تداعوا علينا لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فقال عمر ألا نقتل يا رسول الله هذا الخبيث لعبد الله فقال النبي لا يتحدث الناس أنه كان يقتل أصحابه
   صحيح البخاري4905جابر بن عبد اللهما بال دعوى الجاهلية دعوها فإنها منتنة سمع بذلك عبد الله بن أبي فقال فعلوها أما والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فبلغ النبي فقام عمر فقال يا رسول الله دعني أضرب عنق هذا المنافق فقال النبي دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه
   صحيح مسلم6583جابر بن عبد اللهما بال دعوى الجاهلية دعوها فإنها منتنة عبد الله بن أبي فقال قد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل قال عمر دعني أضرب عنق هذا المنافق فقال دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه
   صحيح مسلم6584جابر بن عبد اللهدعوها فإنها منتنة
   جامع الترمذي3315جابر بن عبد اللهما بال دعوى الجاهلية دعوها فإنها منتنة عبد الله بن أبي ابن سلول فقال أوقد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   مسندالحميدي1275جابر بن عبد اللهما هذا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6583  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اگر کسی غلط کام پر غلط کار آدمی کا مواخذہ کرنے کی صورت میں زیادہ فتنہ فساد ابھرتا ہو تو کم فساد اور شر پر صبر کر لینا چاہیے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو قریب کرنے کے لیے دعوت اسلام پھیلانے کی خاطر،
لوگوں کی دل جوئی کے لیے،
بدوؤں،
منافقوں اور کمزور ایمان والے لوگوں کی ناگوار اور تکلیف دہ باتیں برداشت کر لیتے تھے تاکہ ان لوگوں سے حسن سلوک کے لیے دوسرے لوگ اسلام کی طرف راغب ہوں،
مسلمانوں کو تقویت ملے اور مؤلفۃ القلوب کے دلوں میں ایمان راسخ ہو جائے اور اب بھی اگر بڑے شر سے بچنے کے لیے کم شر سے صرف نظر کرنے کی ضرورت ہو تو اس کو برداشت کر لینا چاہیے۔
آپ نے اس منافق کے راسخ الایمان بیٹے کو بھی باپ کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی بلکہ حسن سلوک اور نرم رویہ اختیار کرنے کا حکم دیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6583   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.